"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ڈاکٹر ابرار احمد

آئین کی بالا دستی ناگزیر ہے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''آئین کی بالادستی ناگزیر ہے‘‘ اور میں یہاں لندن میں بیٹھا آئین کی بالا دستی ہی کو یقینی بنا رہا ہوں کیونکہ ملک میں مقدمات کی پہلے ہی اس قدر بھرمار ہے کہ عدالتوں کو سرکھجانے کی بھی فرصت نہیں ہے اور اگر میرے وہاں جانے کے بعد میرے مقدمات میں مصروف ہو گئیں تو دیگر زیر سماعت مقدمات کا حرج ہوگا۔ اس لیے میں اپنے مقدمات کی قربانی دے رہا ہوں جبکہ میری زندگی پہلے ہی قربانیوں کی ایک طویل داستان سے لبریز ہے چنانچہ عدالتوں کو میرا شکرگزار ہونے کی ضرورت نہیں کہ یہ شروع ہی سے میری عادت رہی ہے۔ آپ اگلے روز ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی زاہد درانی سے ملاقات کر رہے تھے۔
حکومت عوام کے خون کا ہر قطرہ
نچوڑ رہی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکومت عوام کے خون کا ہر قطرہ نچوڑ رہی ہے‘‘ حالانکہ یہ خون حکومت کے کسی کام کا نہیں ہے اور اگر وہ یہ خون پینے کے لیے نچوڑ رہی ہے تو بھی یہ اس کے نقصان میں ہوگا کیونکہ یہ خون ملا جلا ہے‘ کہیں سے سفید ہے تو کہیں سے آلودہ جب کہ خون صرف محاورے کے طور پر ہی پیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس کا ایک فائدہ ضرور ہے کہ اس سے خونیں انقلاب کا راستہ روکا جا سکتا ہے کیوں کہ اگر خون ہی نہیں ہو گا تو خونیں انقلاب کیسے آ سکتا ہے جس کا خطرہ ہر وقت موجود ہے چنانچہ اس لحاظ سے یہ ایک مستحسن اقدام ہے۔ آپ اگلے روز گوجرانوالہ میں ارکان کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
شہباز گل کو آسکر ایوارڈ ملنا چاہیے: طلال چودھری
نواز لیگ کے رہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ ''شہباز گل کو آسکر ایوارڈ ملنا چاہیے‘‘ کیونکہ مبینہ طور پر جو سلوک اس کے ساتھ کیا گیا ہے اسے برداشت کرنے پر یہ ایوارڈ اس کا حق بنتا ہے جو اس کے لیے بلکہ ساری قوم کے لیے باعث فخر ہوگا کیونکہ یہ ایوارڈ آج تک کسی پاکستانی کو نہیں دیا گیا اگرچہ ایک پی ٹی آئی رہنما کے مطابق اس تشدد کی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں جو اس کے ساتھ حراست کے دوران روا رکھا گیا ہے اگرچہ حتمی طبی معائنے کی رپورٹ سے سب کچھ ظاہر ہو جائے گا اور اس کی مثال بھی مشکل ہی سے پیش کی جا سکے گی تاہم ایک چھوٹے موٹے ایوارڈ کی حقدار وفاقی حکومت بھی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ایک ماہ تک ہمارے کام نظر آنا
شروع ہو جائیں گے: پرویز الٰہی
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''ایک ماہ تک ہمارے کام نظر آنا شروع ہو جائیں گے‘‘ اور اگر ایسا نہ ہوا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ لوگوں کی بینائی کمزور ہے جس کے علاج کی طرف انہیں فوری توجہ مبذول کرنی چاہیے‘ اگرچہ کچھ کام ایسے ہوں گے کہ ہمیں بھی نظر نہیں آئیں گے جبکہ لوگوں کو اُن کا دکھائی دینا مناسب بھی نہیں ہوگا کیونکہ کچھ کام ایسے بھی ہوں گے کہ جو بظاہر غلط ہوں گے لیکن ہماری نظر میں صحیح ہوں گے کیونکہ ہمارے ہاں غلط کام بھی نیک نیتی سے اور صحیح طور پر کیا جاتا ہے اس لیے اسے غلط نہیں کہا جا سکتا۔ آپ اگلے روز گجرات میں پارٹی ورکرز سے خطاب کر رہے تھے۔
وسائل کم، وفاقی حکومت کو سیلاب متاثرین
کی بحالی کے لیے آگے آنا ہوگا: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وسائل کم، وفاقی حکومت کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے آگے آنا ہوگا‘‘ جبکہ ہم خود بھی سیلاب متاثرین میں شامل ہیں اس لیے وفاقی حکومت کو ہمارا بھی خیال رکھنا ہوگا اور جو رقم ہمیں دی جائے گی اس کا صحیح جگہ استعمال ہوگا اور لاڑکانہ کی اصلاح و بہبود کے لیے ہمیں جو 90 ارب روپے دیے گئے تھے وہ اگرچہ لاڑکانہ کے لیے تو نہیں، البتہ صحیح جگہ پر استعمال ہوئے تھے جو بتائی نہیں جا سکتی کیونکہ اکثر صحیح جگہیں ناقابل بیان ہوتی ہیں۔ اس لیے وفاقی حکومت دل کھول کر امداد کرے کیونکہ اس کے استعمال کے لیے صحیح جگہ کا تعین ہم نے کر رکھا ہے۔ آپ اگلے روز وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
وقت کوئی شام نہیں
جسے وحشت سے ڈھانپا جا سکے
نہ کوئی گیت، جس کی لے
ہمارے ہونٹوں کی گرفت میں ہو
یہ ایک لا متناہی لا تعلق ہے
وقت ٹھہرا رہتا ہے
ان زمینوں پر
جہاں سے نئے قافلے نکل پڑتے ہیں
وقت گزاری کے کٹھن سفر پر
گزشتہ بہت پیچھے رہ گیا
جہاں تک کوئی سڑک نہیں جاتی
گاڑی کی کھٹ کھٹ سے
شہر کی ویرانی کہاں کم ہوتی ہے
مقفل گھروں اور قہوہ خانوں کی بھنبھناہٹ میں
ساری باتیں تو لوگ کرتے ہیں!
کتابوں کی جلدیں، کاغذوں کا شور
موبائل کے پیغامات
اور وقت گزر جاتا ہے
حالانکہ نہیں گزرتا
بچوں کو سیڑھیاں چڑھا چکنے کے بعد
دہلیز پر بیٹھ کر
کسی بے سمت افق کو گھورتے ہوئے
حساب کرتے ہوئے ان خوابوں کا، جو دیکھے
آج کا مطلع
کس نئے خواب میں رہتا ہوں ڈبویا ہوا میں
ایک مدت ہوئی جاگا نہیں سویا ہوا میں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں