ہے کوئی میرے اور مریم کے کیس
پر سوموٹو لینے والا؟ نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ہے کوئی میرے اور مریم کے کیس پر سوموٹو لینے والا‘‘ کیونکہ جب میرے اور عمران خان سمیت ہر اہم آدمی سوموٹو لے چکا ہے تو نظامِ عدل کو بھی اس درخشندہ روایت کی پاسداری کرنی چاہیے کیونکہ زندہ قومیں اپنی روایات کی پاسداری سے ہی زندہ رہتی ہیں اور جو قوم میرے اور کئی دیگر زعما کی کارگزاریوں کے باوجود زندہ ہے اس کے زندہ و جاوید ہونے میں کیا شک و شبہ ہو سکتا ہے جبکہ سوموٹو نہ لینا میری واپسی میں بھی سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور جس کی وجہ سے شہباز شریف کی جگہ مریم کو وزیراعظم نہیں بنوایا جا سکا۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
سندھ ڈوب گیا، پی پی وزراء چاکلیٹ
کھانے میں مصروف ہیں: حماد اظہر
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے جنرل سیکرٹری حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''سندھ ڈوب گیا، پی پی وزراء چاکلیٹ کھانے میں مصروف ہیں‘‘ جو کہ مٹھائیوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہے اور بیکری کی جملہ مصنوعات کے ساتھ سراسر زیادتی اور اُنہیں احساس کم تری میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے بلکہ ان سے اتنا بھی نہیں ہو سکا کہ ان چاکلیٹوں میں سے تھوڑی بہت سیلاب زدگان میں بھی تقسیم کر دیتے جو حکومت کے کڑوے کسیلے وعدے سُن سُن کر بے مزا ہو چکے ہیں حالانکہ وہ یہ دونوں کام ایک ساتھ بھی کر سکتے تھے یعنی چاکلیٹ کھانے کے ساتھ ساتھ ان کی بھی مدد کرتے رہتے۔ آپ اگلے روز این اے 115 کی انتخابی مہم کے دوران تقریر کر رہے تھے۔
نواز شریف نے واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے: طلال چودھری
سابق وفاقی وزیر اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ ''نواز شریف نے واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے‘‘ اور وہ موجودہ یا اگلی صدی میں ضرور واپس آ جائیں گے کیونکہ زندہ قوموں کے سامنے صدیاں کوئی اہمیت نہیں رکھتیں اور چٹکی میں گزر جاتی ہیں جبکہ اس قوم کو خود نواز شریف ہی نے زندہ کیا ہے اس لیے یہ سال ہا سال تک اُن کی واپسی کا انتظار کر سکتی ہے اور قوم اُن کے اس فیصلے کو بھی غنیمت سمجھے جس سے ان کی بہادری کا پتا چلتا ہے اگرچہ وہ اپنی بہادری کا ثبوت ملک سے باہر جانے میں کامیاب ہو کر بھی دے چکے ہیں۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
وزیراعظم کی متاثرین کے لیے امداد
اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے: عمر سرفراز
وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کی متاثرین کے لیے امداد اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے‘‘ اور اگر اونٹ کے منہ کا ذائقہ ٹھیک کرنا ہی مطلوب تھا تو اس کے منہ میں پورا گرم مصالحہ ڈالنا چاہیے تھا جس سے اس کی کم از کم ایک آدھ کل تو سیدھی ہو جاتی کیونکہ صرف زیرے کے استعمال سے زیرہ مارکیٹ سے غائب ہو جائے گا اور اس سے اونٹ کی صحت پر بھی برا اثر پڑے گا حالانکہ یہ ایک حلال جانور ہے جس کی صحت کا خیال رکھنا ویسے بھی کار ثواب ہے جبکہ اس سے یہ بھی پتا چلتا رہے گا کہ یہ مستقبل میں کون سی کروٹ بیٹھنے والا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
وزارتِ خزانہ لوٹ مار بند کرے، وزیراعظم
عوام کی چیخیں سُنیں: حنیف عباسی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر حنیف عباسی نے کہا ہے کہ ''وزارتِ خزانہ لوٹ مار بند کرے‘ وزیراعظم عوام کی چیخیں سُنیں‘‘ کیونکہ لوٹ مار کرنا وزارتِ خزانہ کو زیب نہیں دیتا کیونکہ یہ اس کا کام ہی نہیں ہے جبکہ اس کے مستحق صرف اعلیٰ حکومتی عہدیداران ہی ہو سکتے ہیں اور جو ہماری روایات کا حصہ بھی ہے اور وزیراعظم عوام کی چیخیں اس لیے نہیں سن رہے کہ انہیں اپنا اصل کام کرنے کا موقعہ ہی نہیں مل رہا اور وہ نہایت سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں کہ اس کام کا اُنہوں نے ذمہ ہی کیوں لیا تھا لیکن
اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
آپ اگلے روز راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
پکی گندم کے خوشوں میں
امڈتے دن کے ڈیروں میں
اندھیرے کی گھنی شاخوں
پرندوں کے بسیروں میں
تھکے بادل سے گرتے نام کے اندر
اترتی شام کے اندر
دوام وصل کا اک خواب ہے
جو سانس لیتا ہے
مہکتی سر زمینوں میں
مکانوں میں مکینوں میں
ترے میرے علاقوں میں
ہمارے عہد ناموں میں
لرزتے بادبانوں میں
کہیں دوری کے گیتوں میں
کہیں قربت کی تانوں میں
ازل سے تا ابد پھیلی ہوئی
اس چادر افلاک کے اندر
ردائے خاک کے اندر
ہماری نیند کی گلیوں میں
اپنی دھن بجاتا ہے
مکان عافیت کے بند دروازے گراتا ہے
آج کا مطلع
کام نکلا ہے کچھ اتنا ہی یہ پیچیدہ ظفر
جتنا آساں نظر آیا مجھے شاعر ہونا