عوام کا پیمانۂ صبر لبریز ہو
چکا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا قصہ تمام‘ عوام کا پیمانۂ صبر لبریز ہو چکا ہے‘‘ جبکہ عوام کا پیمانۂ صبر لبریز ہونا ہی تھا کیونکہ وہ اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کہ عمران خان کو مائنس کر کے ملک جن کے لیے یا جن کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا‘ کیا ان کا مزید تعارف ابھی باقی ہے؟ اور یہی وہ ملین ڈالر کا سوال ہے جو تاریخ ہمیشہ پوچھتی رہے گی اور سیاست اپنی جگہ کیونکہ سیاست تو آنی جانی چیز ہے‘ ملک بار بار نہیں بنتے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اتحادی حکومت خوفزدہ ہو چکی
اسے عمران فوبیا ہو گیا: اسد عمر
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ ''اتحادی حکومت خوفزدہ ہو چکی‘ اسے عمران فوبیا ہو گیا ہے‘‘ بلکہ ہم لوگ بھی اتنے ہی خوفزدہ ہیں جبکہ اتحادی حکومت اور ہمارا حال بالکل کرکٹ کے میدان جیسا ہو چکا ہے کہ جہاں پاکستان کی ٹیم بھارت سے خوفزدہ رہتی ہے اور بھارت کی ٹیم پاکستان سے خوفزدہ رہتی ہے جبکہ خوفزدہ ہونا ویسے بھی عقلمندی کی ایک نشانی ہے کیونکہ بے خوف ہمیشہ بیوقوف ہوتے ہیں جو ہر کام سوچے سمجھے بغیر ہی کر دیتے ہیں۔ اسی لیے اتحادی حکومت عمران فوبیا میں اور ہم اتحادی حکومت فوبیا میں مبتلا ہو چکے ہیں جس سے دونوں کو جلد از جلد باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ملیر کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
عمران خان ملک کے پیچھے ہاتھ دھو
کر پڑے ہوئے ہیں: حمزہ شہباز
سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''عمران خان ملک کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہوئے ہیں‘‘ حالانکہ ہاتھ صرف کھانا یا کچھ اور کھانے کے لیے دھوئے جاتے ہیں جیسے ہمارے ہاتھ ہر وقت ہی دھلے دھلائے رہتے تھے کیونکہ کھانے کو ہی اتنا کچھ تھا کہ بار بار دھونے کے بجائے ہم ہاتھوں کو ہر وقت دھلا ہوا ہی رکھتے تھے لیکن اب تو صورت حال یہ ہے کہ ؎
کہانیاں تھیں کہیں کھو گئی ہیں میرے ندیم
مگر اب تو ہاتھوں کو دھونے کی زحمت دیے بھی ایک عرصہ ہو چلا ہے کیونکہ معاشی صورت ہی کچھ ایسی ہے کہ گنجی نہائے گی کیا اور نچوڑے گی کیا۔ آپ اگلے روز آئی ایم ایف کی رپورٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
حکومت کو ممنوعہ فنڈنگ، توشہ خانہ اور
توہین عدالت سے کچھ نہیں ملے گا: شیخ رشید
سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''حکومت کو فارن فنڈنگ، توشہ خانہ اور توہین عدالت جیسے کیسز سے کچھ نہیں ملے گا‘‘ البتہ اگر اب بھی اپنے جواب میں معافی نہ مانگی گئی تو خدشہ ہے کہ عدالت کی طرف سے بہت کچھ مل سکتا ہے جبکہ عمران خان کی جگہ میں خود معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں کیونکہ وہ جلسوں وغیرہ کے ذریعے عوام کو حقیقی آزادی دلانے ہی میں اتنے مصروف ہیں کہ ان کے پاس معافی مانگنے کے لیے وقت ہی نہیں کیونکہ ایک بے حد ضروری کام چھوڑ کر وہ ایک کم ضروری کام کے لیے وقت کیسے نکال سکتے ہیں جبکہ فیصلے سے جو کچھ بھی ملے‘ میں ہنسی خوشی وصول کرنے کو تیار ہوں۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
سیلاب‘ عالمی برادری قرضے
معاف کرے: خورشید شاہ
پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر آبپاشی و آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''سیلاب کے سبب عالمی برادری قرضے معاف کرے‘‘ کیونکہ ماضی میں جو اربوں کی مدد ہمیں ملی اور جو اتفاق سے صحیح جگہ پر خرچ نہیں ہو سکی‘ اسے بھی لوگ جلد ہی بھول جائیں گے حالانکہ ہمارے خیال میں وہ رقم جہاں استعمال ہوئی‘ وہی اس کے لیے صحیح اور مناسب ترین جگہ تھی؛ چنانچہ ہر آمدن اور ملنے والی امداد کے خرچ کے لیے ہم نے جو ایک جگہ مخصوص کر رکھی ہے اس سے کبھی ایک انچ بھی ادھر ادھر نہیں ہوئے اور یہی پارٹی کا طرۂ امتیاز بھی ہے جسے ایک دنیا جانتی ہے اور جس کے بارے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ آپ اگلے روز واپڈا ہائوس کا دورہ کرنے کے بعد ایک ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں فیصل ہاشمی کی نظم :
چہار سمت سے گھیرا ہوا ہے سورج نے
مگر یہ دھوپ نگلتی ہوئی زمیں
جس کوفقط جہاز کا مستول
دیکھ سکتا ہے
چھپی ہوئی ہے کہیں زیرِآب آنکھوں میں!
اور اب یہ دشت، یہ جنگل،
یہ خواب ناک سفر
کوئی نہیں ہے جو ان چیختی ہوائوں میں
پکار لے کہ میں
ازلوں سے برف اوڑھے ہوئے
شمال کی کسی ویران و منجمد رہ پر
کھڑا ہوا ہوں کہ شاید
یہاں سے گزرے کوئی!
آج کا مطلع
ملا تو منزل جاں میں اتارنے نہ دیا
وہ کھو گیا تو کسی نے پکارنے نہ دیا