"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اورڈاکٹر ابرار احمد

عمران خان کا بیانیہ جھوٹ کا پلندہ ہے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا بیانیہ جھوٹ کا پلندہ ہے‘‘ اگرچہ کچھ عرصہ پہلے میرا بیانیہ بھی ہو بہو یہی تھا لیکن اسے جھوٹ کا پلندہ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ وہ ایک سیاسی بیانیہ تھا جبکہ عمران خان کا بیانیہ سیاسی نہیں ہو سکتا کہ ہمارے ضابطے میں وہ سیاستدان ہیں ہی نہیں‘ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اُن کے پاس کیا ہے اور ہمارے پاس کیا نہیں ہے اور اسی صورتحال پر انہیں کسی طرف منہ کر جانا چاہیے‘ جس کے لیے کسی مناسب ملک کا نشاندہی میں بھی کر سکتا ہوں‘ آپ اگلے روز لندن میں سابق گورنر پنجاب محمد رفیق رجوانہ سے ملاقات کر رہے تھے۔
نااہل کرکے سیاست ختم نہیں کی جا سکتی: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''نااہل کرکے سیاست ختم نہیں کی جا سکتی‘‘ جبکہ اس کے کئی اور بھی آزمودہ اور کامیاب طریقے ہیں جو خاکسار سے معلوم کیے جا سکتے ہیں اس لیے حکومت کو چاہیے کہ خواہ مخواہ ایسے فرسودہ طریقوں پر عمل کر کے اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کرے جو کامیاب ہو ہی نہیں سکتے حتیٰ کہ بعض اوقات کسی اپنی ہی کارگزاری سے بھی خود کو نااہل کیا جا سکتا ہے اسی لیے کوئی تردد کرنے سے پہلے حکومت کو انتظار کرنا چاہیے ہو سکتا ہے کہ پکا ہوا پھل خود ہی اس کی جھولی میں آ گرے۔ آپ اگلے روز ضلع کچہری میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان پر فردِ جرم نہیں بلکہ سزا ملنی چاہیے، مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عمران پر فردِ جرم نہیں بلکہ سزا ملنی چاہیے‘‘ کیونکہ فردِ جرم لگانے سے عدالت کا محض وقت ضائع ہوگا جبکہ عمران خان کو جلد از جلد سزا دی جانی چاہیے‘ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے یعنی پیشتر اس کے کہ وہ مزید لوگوں کو گمراہ کر سکیں البتہ میرے خلاف سپریم کورٹ میں جو توہینِ عدالت کا مقدمہ چل رہا ہے اس پر ایسی کارروائی مناسب نہیں ہوگی ورنہ لوگ کہیں گے کہ ایک ہی طرح کے فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہی تھیں۔
عورت مرد کے شانہ بشانہ ہو تو ملک ترقی
کرے گا:صدر عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ''عورت مرد کے شانہ بشانہ ہو تو ملک ترقی کرے گا‘‘ لیکن پھر بھی چھ سات فٹ کا فاصلہ رکھنا بہت ضروری ہوگا کیونکہ ابھی کووڈ 19 کا خطرہ بدستور موجود ہے جبکہ غیر عورتوں کا غیر مردوں کے شانہ بشانہ ہونا ویسے بھی مناسب نہیں ہے۔ نیز اگر دونوں بروقت شانہ بشانہ ہی رہے تو گھر کا کام کون کرے گا اور بچوں کی نگہداشت کس کے ذمہ ہوگی اور بے راہ روی کا خطرہ ہمیشہ سر پر منڈلاتا رہے گا۔ نیز میاں بیوی آخر کب تک ایک دوسرے کے شانہ بشانہ رہ سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریبِ رونمائی سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان جیل گیا تو لگ پتا جائے گا: رانا ثناء اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان جیل گیا تو لگ پتا جائے گا‘‘ کیونکہ جیل ہوتی ہی پتا لگوانے کے لیے ہے اور جسے کوئی چیز سمجھ میں نہ آ رہی ہو اسے جیل بھجوانے سے اس پر وہ چودہ طبق کی طرح روشن ہو جاتی ہے جبکہ میاں نواز شریف بھی اسی لیے واپس نہیں آ رہے کہ انہیں کچھ ایسی چیزوں کا پتہ چلنے کا اندیشہ ہے جس کی وہ ضرورت نہیں سمجھتے کیونکہ تھوڑا عرصہ ہی جیل میں رہ کر انہیں کافی چیزوں کا پتہ لگ گیا تھا اور وہ مزید چیزوں کا پتہ لگانے کے حق میں نہیں ہیں البتہ عمران خان کو اب بھی کچھ ایسی چیزوں کا پتہ نہیں ہے جن کا پتہ لگنا ان کے لیے نہایت ضروری ہے ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور آب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
اگر ہمارے دکھوں کا علاج نیند ہے
تو کوئی ہم سے زیادہ گہری نیند نہیں سو سکتا
اور نہ ہی اتنی آسانی اور خوبصورتی سے
کوئی نیند میں چل سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج جاگنا ہے
تو ہم اس قدر جاگ سکتے ہیں
کہ ہر رات ہماری آنکھوں میں آرام کر سکتی ہے
اور ہر دروازہ ہمارے دل میں کھل سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج ہنسنا ہے
تو ہم اتنا ہنس سکتے ہیں کہ پرندے، درختوں سے اڑ جائیں
اور پہاڑ ہماری ہنسی کی گونج سے بھر جائیں
ہم اتنا ہنس سکتے ہیں کہ کوئی مسخرہ یا پاگل
اس کا تصور تک نہیں کر سکتا
اگر ہمارے دکھوں کا علاج رونا ہے
تو ہمارے پاس اتنے آنسو ہیں
کہ ان میں ساری دنیا کو ڈبویا جا سکتا ہے
جہنم بجھائے جا سکتے ہیں
اور ساری زمین کو پانی دیا جا سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج جینا ہے
تو ہم سے زیادہ با معنی زندگی
کون گزار سکتا ہے
اور کون ایسے سلیقے اور اذیت سے
اس دنیا کو دیکھ سکتا ہے
اگر ہمارے دکھوں کا علاج بولنا ہے
تو ہم ہوا کی طرح گفتگو کر سکتے ہیں
اور اپنے لفظوں کی خوشبو سے
پھول کھلا سکتے ہیں
اور اگر تم کہتے ہو:
ہمارے دکھوں کا علاج کہیں نہیں ہے
تو ہم چپ رہ سکتے ہیں
قبروں سے بھی زیادہ
آج کا مطلع
جو ناروا تھا اس کو روا کرنے آیا ہوں
میں قرض دوسروں کا ادا کرنے آیا ہوں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں