سیاسی استحکام کے لیے ایک دو مہینے
اِدھر اُدھر کر لینے چاہئیں: صدر علوی
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ''سیاسی استحکام کے لیے ایک دو مہینے ادھر ادھر کر لینے چاہئیں‘‘ جو کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ ملک سے پہلے جو اتنا کچھ ادھرادھر کیا جا چکا ہے اس کے باوجود کچھ نہیں بگڑا تو ایک دو ماہ و سال بھی ادھر ادھر کر لیے جائیں تو کیا مضائقہ ہے بلکہ اتنا کچھ ادھر ادھر کیا جا چکا ہے کہ مزید ادھر ادھر کرنے کے لیے باقی کچھ بچا ہی نہیں اور انہی لوگوں سے کچھ پیسے بھی ادھر ادھر کیے جا سکتے ہیں اور سیاسی استحکام حاصل کرنے کے لیے یہ سودا مہنگا بھی نہیں ہے جبکہ ایسا کیے بغیر کوئی چارہ کار بھی نہیں ہے۔ اپ اگلے روز ''دنیا نیوز ‘‘کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
آئی ایم ایف نے ناک سے
لکیریں نکلوائیں: شہبازشریف
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''آئی ایم ایف نے ناک سے لکیریں نکلوائیں‘‘ جو کہ ناک کا نہایت غلط استعمال ہے حالانکہ ناک سانس لینے کے علاوہ کٹوانے یا بچانے کیلئے استعمال ہوتی ہے یا زیادہ سے زیادہ اس پر بیٹھی مکھی کو اڑایا جا سکتا ہے جبکہ آئی ایم ایف سے کہا بھی تھا کہ لکیریں نکلوانے کے بجائے مندرجہ بالا کاموں میں سے کوئی کام ناک سے لیا جا سکتا ہے اور لکیریں نکلوانے کے لیے دیگر آلات موجود ہیں لیکن یہ بات چیت سود مند نہ ہوئی اور کہا گیا کہ ناک سے لکیر زیادہ سیدھی نکلتی ہے جبکہ انہیں پیشکش کی گئی تھی کہ اگر آپ چاہیں تو ناک میں نکیل بھی ڈال سکتے ہیں مگر وہ نہ مانے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں وکلا میں پلاٹوں کے الاٹمنٹ لیٹر تقسیم کر رہے تھے۔
جمہوریت کا عَلم کبھی سرنگوں نہیں
ہونے دیں گے: آصف زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم جمہوریت کا عَلم کبھی سرنگوں نہیں ہونے دیں گے‘‘ کیونکہ اسی نظام کے تحت عوام کی دونوں ہاتھوں سے خدمت کی جا سکتی ہے اور اس خدمت پر نہ صرف یہ کہ کوئی قدغن نہیں ہے بلکہ پارٹیاں ایک دوسرے کے ساتھ کھل کر تعاون کرتی ہیں تاکہ اپنی باری آنے پر وہ بھی خدمت کے انبار لگا سکیں اور صحیح معنوں میں خدمت بھی وہیں کی جا سکتی ہے جہاں کوئی کسی کو پوچھنے والا نہ ہو اور اسی خدمت کی بدولت لاڑکانہ جیسا شہر رفتہ رفتہ موہنجوداڑو میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے جس سے سیاحتی مقامات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز جمہوریت کے عالمی دن کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
پنجاب حکومت گرانے کے لیے 15
ارکان سے رابطے ہیں: عطا تارڑ
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''پنجاب حکومت کو گرانے کے لیے 15 ارکان سے رابطے ہیں‘‘ اور ان کے ضمیروں کو جگانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کافی دیر سے سوئے ہوئے تھے اور اب انہیں جاگ کر کسی تعمیری کام میں بھی حصہ لینا چاہیے۔ اگرچہ انہیں کافی جھنجھوڑا بھی گیا ہے لیکن وہ جاگنے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں جبکہ جمہوریت کے استحکام کی خاطر ان کا جاگنا بے حد ضروری ہو چکا ہے اور ہمارے لیے اس فرض کی ادائیگی لازمی قرار پا چکی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم اس کام میں ضرور کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
میری شادی پاکستانی گلوکار علی ظفر
سے نہیں ہو رہی: ریچا چڈا
بالی وُڈ ادکارہ ریچا چڈا نے کہا ہے کہ ''میری شادی پاکستانی گلوکار علی ظفر سے نہیں ہو رہی‘‘ اور یہ بات میرے علاوہ دیگر کئی بالی وُڈ اداکارائوں کیلئے بھی باعثِ تشویش ہے؛ اگرچہ وہ شادی شدہ ہیں اور یہ بات سب کو معلوم ہے مگر مایوس ہوناہمارے ہاں بھی گناہ سمجھا جاتا ہے اور اگر امید پر دنیا قائم ہے تو ہمیں بھی جھوٹ‘ سچ پر قائم رہنے کا پورا پورا حق حاصل ہے جبکہ امید ہے کہ علی ظفر نے بھی امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ہو گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی شادی پر خوش اور مطمئن ہوں۔ آپ اگلے روز ممبئی میں میڈیا کے سوالوں کا جواب دے رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں شکیلہ جبیں کے تازہ پنجابی مجموعہ کلام ''اکھیاں دی جوگ‘‘ میں سے یہ نظم:
میرے توڑ دیندی انگ
میرا رکھدی نہیں ننگ
مینوں پٹھا دیندی ٹنگ
فیر مار دی اے ڈنگ
رات ناگ ورگی
سمے وچوں توڑیاں
ورھیاں چہ جوڑیاں
گُھم گائوندی گھوڑیاں
میرے کنیں روڑھیاں
رات راگ ورگی
چڑھ نور والی کھڈی
میتھو وج جاوے اڈی
ماس چھڈ دیندا ہڈی
میری ٹور دیندی گڈی
رات لاگ ورگی
باہر پوہ چوں لیاوے
گل پھلاں دی سناوے
پینگھ رنگاں دی جھلاوے
جِویں جندڑی کلاوے
رات ماگھ ورگی
مڑ کھل جاندا بھیت
جھوٹھ ڈِگے وانگ ریت
میں بَناں پھگن چیت
رَل ہس پیندے کھیت
میرے بھاگ ورگی
بہتے لاگ ورگی
رات ناگ ورگی
آج کا مقطع
وہ بامِ تماشا ہوا غائب تو ظفرؔ آج
لٹکا لیا خود کو کسی شہتیر سے ہم نے