سیاست دان اداروں کے معاملات میں دخل
اندازی نہ کریں: چودھری شجاعت حسین
مسلم لیگ قاف کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''سیاست دان اداروں کے معاملات میں دخل اندازی نہ کریں‘‘ اور اب تو میں نے بھی کہہ دیا ہے اس لیے اداروں کو چاہیے کہ بلاخوف و خطر اپنے فرائض ادا کرتے رہیں اور جب بھی میں سمجھتا ہوں کہ اداروں کو میری مدد کی ضرورت ہے تو میں بیان دینے میں ذرا بھی دیر نہیں لگاتا اور امید ہے کہ میرے ان بیانات کا نوٹس بھی لیا جا رہا ہوگا اور میں نے اب تک جتنے بھی بیانات دیے ہیں، میرے پاس ان کا مکمل ریکارڈ موجود ہے اور اگر آئندہ بھی کبھی کوئی مسئلہ درپیش ہو تو مجھے بتایا جا سکتا ہے اور میں کبھی مایوس نہیں کروں گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
کام اور عوامی خدمت ہی نون لیگ
کی پہچان ہے: گورنر پنجاب
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ ''کام اور عوامی خدمت ہی نون لیگ کی پہچان ہے‘‘ کیونکہ نون لیگ اقتدار میں آ کر جو کام کرتی ہے اس سے ساری دنیا واقف ہے بلکہ عوام کو تو ان کاموں کی ہر تفصیل زبانی یاد ہے جبکہ عوامی خدمت کی نشانیاں ملک کے اندر اور باہر‘ جابجا بکھری ہوئی صاف نظر آتی ہیں اگرچہ آج کل عوامی خدمت کے حوالے سے ہمارا ہاتھ ذرا تنگ ہے کیونکہ خزانہ تقریباً خالی ہے اور حکومت عوامی خدمت کی اپنی روایات کو جاری رکھنے سے محروم چلی آ رہی ہے اور جونہی ملک کی مالی حالت قدرے بہتر ہوتی ہے‘ عوامی خدمت کا سلسلہ دوبارہ زور و شور سے شروع ہو جائے گا۔ آپ اگلے روز جمہوریت کے عالمی دن پر اپنا پیغام جاری کر رہے تھے۔
عمران خان سے نمٹنا ہمارے لیے
تین دن کا کام ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عمران خان سے نمٹنا ہمارے لیے تین دن کا کام ہے‘‘ اور جونہی ہمیں یہ تین دن میسر آتے ہیں، ہم یہ کانٹا نکال کر دکھا دیں گے کیونکہ اس وقت پنجاب اور کے پی کی حکومتیں گرانے میں ہمہ تن مصروف ہیں اور ان کاموں سے ہمیں ایک منٹ کی بھی فرصت میسر نہیں ہے اور اب تو بعض رہنما یہ بات علی الاعلان بھی کہہ رہے ہیں جس کے پیش نظر یہ کام عزت کا سوال بن کر ا ور بھی ضروری ہو گیا ہے کیونکہ اگر کچھ بچے کھچے وسائل ہیں تو پنجاب ہی میں ہیں جن سے حسبِ معمول عوام کی خدمت ہو سکتی ہے ۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔
پنجاب حکومت کہیں نہیں جا رہی‘ مدت
پوری کرے گی: سبطین خان
سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا ہے کہ ''پنجاب حکومت کہیں نہیں جا رہی، مدت پوری کرے گی‘‘ کیونکہ اگر وہ کہیں جانا بھی چاہے تو ایسا نہیں کر سکتی کیونکہ سیلاب کی تباہ کاریوں نے سارے رستے بند کر رکھے ہیں اور کہیں آنا جانا ممکن ہی نہیں رہا۔ کہیںجانا ضروری ہو تو صرف کشتیوں کے ذریعے ہی جایا جا سکتا ہے لیکن وہ بھی سیلاب زدگان کو بچانے میں لگی ہوئی ہیں جبکہ پٹڑی کے جابجا متاثر ہونے کی وجہ سے بذریعہ ریل بھی ہر طرح کی آمد و رفت رُکی ہوئی ہے اس لیے ایک جگہ پر موجود اور ٹکے رہنا اس کی مجبوری ہے اس لیے موجودہ صورتحال کے پیش نظر اس طرح کی افواہیں اُڑانے سے گریز کیا جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں تین روزہ انٹرنیشنل پولٹری ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
گزشتہ 75سال میں جو غلطیاں ہوئیں
اُن میں ہم سب شامل ہیں: سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''گزشتہ 75 سال میں جو غلطیاں ہوئیں اُن میں ہم سب شامل ہیں‘‘ اور اس میں کسی ایک رہنما کا نام نہیں لیا جا سکتا کیونکہ اس بہتی گنگا میں سب نے ہاتھ دھوئے بلکہ ڈبکیاں لگائی ہیں جس کا اعتراف کرنا ضروری تھا اور اس کے لیے کوئی بہانہ بھی پیش نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وہ عذرِ گناہ بدتر از گناہ ہی کے زمرے میں آئے گا اور دنیا میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو اپنی غلطیوں اور گناہوں کا اعتراف کر لیں لہٰذا میں اپنی جماعت کی طرف سے یہ فرض پورا کر رہا ہوں اور اس اعتراف کے بدلے میں عوام سے معافی تلافی کی بھی امید رکھتا ہوں کہ انسان خطا کا پتلا ہے۔ آپ اگلے روز جیکب آباد ریلوے سٹیشن پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
مصروفیت اپنی ہے فراغت کے مطابق
کرتے ہیں محبت بھی ضرورت کے مطابق
کیا پوچھتے ہو صورتِ حالات کا ہم سے
حالات ہمیشہ سے ہیں صورت کے مطابق
تم قصۂ غم جھوٹ ہی سمجھا کیے‘ تاہم
کچھ جھوٹ بھی شامل تھا حقیقت کے مطابق
بہتر ہے کہ دے دیجیے امانت میں ہماری
رکھتے ہیں یہ سامان حفاظت کے مطابق
کیا ہے ہم اگر ہو گئے ہیں عشق میں بدنام
رسوائی ہوا کرتی ہے عزت کے مطابق
دریا میں نہیں ڈوب کے مرنے کی سہولت
صحرا بھی میسر نہیں وحشت کے مطابق
لینے کے بجائے ہمیں دینے کی پڑی ہے
حصہ تھا یہی اپنا شراکت کے مطابق
ویسے تو کہیں بچ ہی نکلتے کسی صورت
پکڑے گئے ہیں اپنی وضاحت کے مطابق
نکلے ہیں وہاں سے جو بیک بینی و دو گوش
تھا یہ بھی ظفرؔ اُن کی رعایت کے مطابق
آج کا مطلع
اسے منظور نہیں چھوڑ جھگڑتا کیا ہے
دل ہی کم مایہ ہے اپنا تو اکڑتا کیا ہے