"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور افضال نوید

چھوٹے بچوں کو خوراک کی
اشد ضرورت ہے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''چھوٹے بچوں کو خوراک کی اشد ضرورت ہے‘‘ اور یہ خوراک ان تک پہنچتی ہے یا نہیں، یہ ایک الگ مسئلہ ہے اور کچھ افراد نے امدادی سامان کو اس لیے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے کہ اسے اپنے عوام میں خود تقسیم کریں گے مگر شاید وہ ایسا کرنا بھول گئے ہیں اور انہیں میں یاد دلا رہا ہوں کہ کہیں غلطی سے امدادی سامان کو خود استعمال نہ کر لیں کیونکہ انسان آخر خطا کا پتلا ہے اور جہاں تک بڑے بچوں کا سوال ہے تو انہیں اپنے پائوں پر خود کھڑا ہونے کی کوشش کرنی چاہیے جیسے حکومت کھڑی ہے کیونکہ کسی کی محتاجی کسی صورت بھی اچھی نہیں ہوتی اور جس سے بچنے کی اشد ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز لندن روانگی سے قبل سیلاب زدگان کی امداد کے لیے بلائے گئے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان پھر آ رہا ہے: پرویز خٹک
سابق وفاقی وزیر دفاع اور تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''عمران خان پھر آ رہا ہے‘‘ جبکہ میرا کام عوام کو خبردار کرنا تھا جو میں نے کر دیا ہے تاکہ وہ اپنا جو بھی انتظام کرنا چاہیں کر لیں کیونکہ ایک صحیح لیڈر کا فرض عوام کو آگاہ کرنا ہی ہوتا ہے جس سے اب تک کوتاہی کا ارتکاب کیا جاتا رہا اور جس کا بے حد افسوس ہے لیکن ایک قومی رہنما جونہی راہ پر آ جائے اسے اس کا اظہار کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے اور جس سے اس کی گزشتہ کوتاہیوں کی بھی تلافی ہو سکتی ہے اور مجھے یقین ہے کہ میں آئندہ بھی یہ خدمت سرانجام دیتا ہوں گا، یار زندہ صحبت باقی۔ آپ اگلے روز چارسدہ میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
پارٹی نے واپسی کی اجازت دے دی
قانونی ٹیم نے نہیں دی: اسحاق ڈار
لندن میں مقیم سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''مجھے پارٹی نے واپسی کی اجازت دے دی ہے مگر قانونی ٹیم نے نہیں دی‘‘ حالانکہ پارٹی کو اچھی طرح سے معلوم تھا کہ واپس پہنچنے پر کیا سلوک کیا جائے گا اور جو پارٹی میں موجودمخالفین کا کام لگتا ہے۔ اگرچہ پارٹی کے کچھ لوگ نواز شریف کو بھی واپسی کی اجازت دینے کو تیار ہیں اور جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ پارٹی میں گروپنگ بڑھ چکی ہے اور اگر قانونی ٹیم روکنے کے لیے موجود نہ ہوتی تو اب تک شاید واپس آ کر دھڑن تختہ ہو چکا ہوتا جو جمہوریت کے ساتھ صریح دشمنی کے مترادف ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں اخبار نویسوں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔
موقع پرست انسانی حقوق
والے کہاں ہیں: فاطمہ بھٹو
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو نے کہا ہے کہ ''انسانی حقوق والے موقع پرست کہاں ہیں‘‘ اور سنا ہے کہ سندھ میں سب کو بے یارومددگار چھوڑ کرکہیں اور سدھار گئے ہیں جو انہیں ہرگز زیب نہیں دیتا، اگرچہ بہت سی دیگر باتیں بھی انہیں زیب نہیں دیتیں لیکن وہ اپنے آپ کو ان سے الگ نہیں رکھ سکتے کیونکہ یہ ان کی عادتِ ثانیہ بلکہ مجبوری بن چکی ہیں اور انہیں ایک ریفریشر کورس کی اشد ضرورت ہے بشرطیکہ وہ کبھی ہمیں دستیاب ہو جائیں؛ تاہم اس کورس سے بھی انہیں کوئی فرق نہیں پڑنا جب تک وہ انسانی حقوق بارے اپنے نظریات تبدیل نہیں کرتے۔ آپ اگلے روز ایک برطانوی جریدے میں لکھے گئے آرٹیکل میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
نیب کا قانون بدنیتی پر مبنی تھا: مولابخش چانڈیو
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ''نیب کا قانون بدنیتی پر مبنی تھا‘‘ جسے ترمیم کے ذریعے درست کیا گیا ہے اور جس کے نتیجے میں کئی بے گناہ لوگوں کے مقدمات ختم کیے گئے ہیں جبکہ اس کی بنیاد ہی غلط تھی اور پیسے کے لین دین کو کرپشن کا نام دے کر 'انتقامی‘ کارروائیوں کی جا تی تھیں اور اب کہیں جا کر مظلوموں کی دادر سی کا سامان ہوا ہے اور امید ہے کہ بقایا افراد کی بھی گلوخلاصی کی کوئی نہ کوئی صورت نکال لی جائے گی اور ملک میں جمہوریت کا بول بالا ہو گا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہارکر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی کافی :
میرے رُکھ تے بولیاں چڑیاں
ایہہ عالم ویکھ کے کھڑیاں
کدی گیت سہانے گاون
کدی پانی وچ نہاون
کدی نخرے آن وکھاون
کدی اک دوجی نال بھڑیاں
کدی رُوپ وتی پیاں گاون
کدی شدھ کلیان سناون
کدی میگھ ملہار مناون
کدی بھیرویں دے وچ چھڑیاں
کدی عالم بے دروازہ
کدی عشق میرا خمیازہ
مینوں اپنا ناں اندازہ
کسے چھلی وانگوں گِڑیاں
مینوں قاضی جندرے لائے
میرے پنجر کاگ بٹھائے
مینوں کیچ ولوں سدائے
میں سوچ پُنن دا کھڑی آں
میں یار نویدؔ دی بانی
میری ایسے نال کہانی
ایہہ صحرا تے میں پانی
کسی اُچی تھاں توں رِڑھی آں
آج کا مقطع
دل تو بھرپور سمندر ہے ظفرؔ کیا کیجے
دو گھڑی بیٹھ کے رونے سے نبڑتا کیا ہے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں