"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

پوری دنیا کو پاکستان کیساتھ
کھڑا ہونا ہو گا: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پوری دنیا کو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا‘‘ اس لیے پاکستان خود کھڑا ہونے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ دنیا اس کے ساتھ کھڑی ہو سکے کیونکہ جو کچھ اس ملک کے ساتھ گزشتہ تیس‘ پینتیس سال میں کیا گیا ہے‘ اسے اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے لیے بہت سا وقت درکار ہو گا اورفی الحال تو دنیا اس کے ساتھ بیٹھ ہی سکتی ہے، نیز ہمارے پاس سیلاب کی وجہ سے دنیا کو اپنے ساتھ کھڑا کرنے کی جگہ بھی نہیں ہے۔ اس لیے جب پانی اترے گا‘ تب ہی یہ جگہ دستیاب ہو سکتی ہے کیونکہ سرِدست تو دنیا اگر چاہے بھی تو ہمارے ساتھ کھڑا ہونے سے قاصر ہی رہے گی۔ آپ اگلے روز نیویارک میں ورلڈ بینک کے صدر سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران خان نے معذرت کا اظہار کیا
ہے‘ یہ معافی نہیں ہے: حامد خان
نامور قانون دان اور سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے معذرت کا اظہار کیا ہے‘ معافی نہیں مانگی‘‘ اور ان کا مطلوبہ بیانِ حلفی بھی یہی ہو گا اس لیے کسی کو اس خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ عمران خان نے معافی مانگ لی ہے کیونکہ اگر انہوں نے معافی مانگنا ہوتی تو پہلے دن ہی مانگ لیتے جبکہ کئی ایسی نظیریں موجود ہیں کہ غیر مشروط معافی کے باوجود سزایابیاں ہوتی ہیں جبکہ غیر مشروط تو بہت دور کی بات ہے‘ عمران خان نے تو معافی تک نہیں مانگی، اس لیے عمران خان کا وکیل ہونے کی وجہ سے میرا یہ فرض تھا کہ دنیا کو اصل صورتِ احوال سے آگاہ کرتا چلوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ملک میں ٹرانس جینڈر قانون کی
کوئی گنجائش نہیں: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ملک میں ٹرانس جینڈر قانون کی کوئی گنجائش نہیں‘‘ اگرچہ ملک عزیز میں ایسے کئی کام ہوتے رہتے ہیں جن کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہوتی مگر وہ پھر بھی سرانجام دیے جاتے ہیں اور جن میں ایک منتخب حکومت کو گرانا معمول کی بات سمجھی جاتی ہے اور اس سلسلے میں اپنے اپنے گریبانوں میں ہم سب کا فرض ہے جبکہ دوسروں پر کڑی نظر رکھنا بھی آج کل ایک فیشن بن چکا ہے مگر ہم فیشن زدہ نہیں ہیں؛ تاہم اپنے اعمال پر نظرِثانی کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے بھلے یہ کام کتنا ہی خلافِ معمول کیوں نہ ہو۔ آپ اگلے روز جامعہ اشرفیہ لاہور کے مہتمم حافظ فضل الرحیم اشرفی اور دیگران کے ہمراہ گفتگو کر رہے تھے۔
انجلینا جولی کو ملک میں دیکھ کر
شرمندگی ہو رہی ہے: نور بخاری
شوبز کو خیرباد کہنے والی سابقہ اداکارہ نور بخاری نے کہا ہے کہ ''انجلینا جولی کو ملک میں دیکھ کر شرمندگی ہو رہی ہے‘‘ حالانکہ انجلینا جولی جو کچھ کر رہی ہیں وہ سارا کچھ ملکی اداکارائیں بھی کر سکتی ہیں اور مجھے شرمندگی اس لیے بھی ہو رہی ہے کہ انجلینا جولی سمجھتی ہوں گی کہ پاکستان کی اداکارائیں اس قدر سست ہیں جوانہیں اتنی دور سے آنا پڑا، بھلے میں شوبز سے ریٹائر ہو چکی ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں کسی بھی کام کی نہیں رہی ہوں؛ چنانچہ میں اس ضمن میں حکومت کی سردمہری، امتیازی سلوک اور ملکی ٹیلنٹ کو نظرانداز کرنے پر احتجاج کرتی ہوں۔ آپ اگلے روز کراچی میں اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ پر ایک سٹوری شیئر کر رہی تھیں۔
عمران خان مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو
حکومت کے دروازے کھلے ہیں: خورشید شاہ
وفاقی وزیر آبی وسائل اور پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہمارے دروازے کھلے ہیں‘‘ اگرچہ عمران خان نے اپنے دروازے مکمل طور پر بند بلکہ مقفل کر رکھے ہیں جس کا مطلب سوائے اس کے اور کیا ہو سکتا ہے کہ وہ مذاکرات نہیں چاہتے حالانکہ ہم نے ان کے لیے اپنے دروازے تو کیا‘ کھڑکیاں بھی چوڑ چپٹ کھول رکھی ہیں کیونکہ ان کی مذاکرات کے حوالے سے شرط یہ ہے کہ وہ صرف الیکشن پر بات کریں گے حالانکہ الیکشن تو جب قدرت کو منظور ہوا‘ ہو جائیں گے اور اس میں حکومت کیا کر سکتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
رُکا ہوا ہے جو اکثر رواں نہیں ہوتا
کبھی زمین کبھی آسماں نہیں ہوتا
ہمارے بارے کسی سے بھی پوچھ کر دیکھو
یہی جواب ملے گا یہاں نہیں ہوتا
کوئی کہے کہ یہ ہونا بھی کوئی ہونا ہے
جو دائیں بائیں تو ہے درمیاں نہیں ہوتا
جو دن گزار کے ہم شام کو پلٹتے ہیں
کبھی شجر تو کبھی آشیاں نہیں ہوتا
عجیب صورتِ حالات رہتی ہے درپیش
مکین تو ہوتے ہیں لیکن مکاں نہیں ہوتا
ملے گی کیسے کسی اور کو خبر اس کی
یہ آگ وہ ہے کہ جس کا دھواں نہیں ہوتا
یہ ماجرا ہی کچھ ایسا ہے جو ترے آگے
بیاں تو ہوتا ہے لیکن بیاں نہیں ہوتا
ہم انتظار میں ہیں اور ابھی گزرنا ہے
وہ ایک لمحہ جو ہم پر گراں نہیں ہوتا
ابھی تو یہ بھی کسی کو خبر نہیں کہ ظفرؔ
کہاں پہ ہوتا ہے اکثر‘ کہاں نہیں ہوتا
آج کا مطلع
جہاں میرے نہ ہونے کا نشاں پھیلا ہوا ہے
سمجھتا ہوں غبارِ آسماں پھیلا ہوا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں