"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ڈاکٹر ابرار احمد

میرے خلاف منی لانڈرنگ کا جھوٹا
کیس بنایا گیا: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''میرے خلاف منی لانڈرنگ کا جھوٹا کیس بنایا گیا‘‘ کیونکہ اصل کیس تو پاپڑ فروشوں‘ فالودہ فروشوں اور دیگر ایسے لوگوں کے خلاف بنانا چاہیے تھا جن کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے موجود تھے البتہ ہمارے ڈرائیوروں‘ مالیوں اور دیگر ذاتی ملازموں کے ایسے معاملات کو ہم خود دیکھ لیں گے جبکہ اسحاق ڈار کا اپنا بیانِ حلفی اس سلسلے میں موجود ہے جبکہ نیب والے اثاثوں وغیرہ سے متعلقہ سوالات میرے بچوں اور وکیل سے پوچھ سکتے تھے لیکن مجھے خواہ مخواہ پریشان کیا گیا اگرچہ لانڈرنگ میلی چیزوں کو دھونے اور صاف کرنے ہی کے لیے ہوتی ہیں جن سے اگر کام نہ لیا جائے تو یہ پڑے پڑے ناکارہ ہو سکتی ہیں۔ آپ اگلے روز اپنے خلاف مقدمات کے حوالے سے گفتگو کر رہے تھے۔
رانا ثنا سلطان راہی کی طرح صرف
بڑھکیں مارتے ہیں: زاہد خاں
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خاں نے کہا ہے کہ ''رانا ثنا سلطان راہی کی طرح صرف بڑھکیں مارتے ہیں‘‘ جبکہ کسی کی نقل کرنے کے بجائے انہیں بڑھکیں مارنے کا کوئی اپنا طریقہ دریافت کرنا چاہیے تھا کیونکہ کسی ایکٹر کی تقلید کرنا ان کی اپنی شان کے خلاف ہے‘ اگرچہ ان کی اور بہت سی باتیں بھی ان کی شان کے خلاف ہیں جن کا انہیں خیال رکھنا چاہیے کیونکہ وہ وفاقی وزیر ہیں اور خالی بڑھکوں کے علاوہ بھی وہ بہت کچھ کر سکتے ہیں بلکہ ان کے اپنے خلاف بھی بہت کچھ ہو سکتا ہے کیونکہ وہ یاد رکھیں کہ تحریک انصاف کی قیادت کا ان بڑھکوں سے کچھ نہیں بگڑے گا اگرچہ ایسے بھی وہ اُس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ آپ اگلے روز پشاور میں اپنی ہی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔
نیب سے پوچھا جائے جھوٹے کیس
کس کے کہنے پر بنائے: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''نیب سے پوچھا جائے جھوٹے کیس کس کے کہنے پر بنائے‘‘ کیونکہ جو کیس ہمارے سابقہ ادوار میں آصف زرداری وغیرہ کے خلاف بنوائے گئے تھے اور جو اب بھی بن رہے ہیں ان کے بارے میں پوچھنا ضروری نہیں ہے کہ اس سے بیچاری نیب خواہ مخواہ پریشان ہوگی جبکہ نیب قوانین میں ترمیم کے بعد اس کے سارے کس بل نکل گئے ہیں اور اب وہ کوئی زیادہ حیثیت نہیں رکھتی بلکہ اس کے لیے اب ہمدردی کے جذبات کا اظہار کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر وہ ایک سرکاری ادارہ ہے اور اس کا چیئرمین بنانے میں ہمارا بھی ہاتھ رہا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران عباس سے دوستی ہے‘ معاشقے
کی خبریں بے بنیاد ہیں: امیشا پٹیل
بالی وڈ اداکارہ امیشا پٹیل نے کہا ہے کہ ''عمران عباس سے دوستی ہے‘ معاشقے کی خبریں بے بنیاد ہیں‘‘ کیونکہ اگر دوستی ہو جائے تو پھر معاشقے کی کوئی ضرورت ہی باقی نہیں رہ جاتی بلکہ معاشقے کا لفظ لغت سے نکال ہی دینا چاہیے کیونکہ دوستی ایک ایسا رشتہ ہے جس کے مقابلے میں باقی سارے رابطے بے حیثیت ہو کر رہ جاتے ہیں اس لیے سب کو دوستی پر ہی اکتفا کرنا چاہیے جس سے سارے مسائل اپنے آپ ہی حل ہو جاتے ہیں جبکہ شاعر نے بھی کہہ رکھا ہے ؎
چہ نسبت خاک را با عالم پاک
آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
نواز شریف بہت جلد واپسی کا اعلان
کرنے والے ہیں: جاوید لطیف
وفاقی وزیر اور نواز لیگ کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف بہت جلد واپسی کا اعلان کرنے والے ہیں‘‘ اور یاد رہے کہ یہ محض اعلان ہی ہوگا‘ مثلاً کہ جونہی ڈاکٹروں نے انہیں واپسی کی اجازت دی وہ آ جائیں گے۔ اس لیے عوام کو پریشان ہونے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ نہ ہی میرا مقصد عوام کو خوفزدہ کرنا تھا اس لیے عوام بے شک پورے اطمینان سے اپنے معمول کے کاموں میں مصروف رہیں کیونکہ انگریزی محاورے کے مطابق عوام کا خیال رکھنے کے لیے اکیلے شہباز شریف ہی کافی ہیں اور وہ نواز شریف کی کمی کبھی محسوس نہیں کرنے دیں گے یعنی ہاتھ کنگن کو آرسی کیا ہے۔ آپ اگلے روز حلقہ پی پی 141 میں امیدوار کے ہمراہ کھاریاں کا دورہ کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
بے فیض ساعتوں میں
منہ زور موسموں میں
خود سے کلام کرتے
اکھڑی ہوئی طنابوں
دن بھر کی سختیوں سے
اکتا کے سو گئے تھے
بارش تھی بے نہایت
مٹی سے اٹھ رہی تھی
خوشبو کسی وطن کی
خوشبو سے جھانکتے تھے
گلیاں مکاں دریچے
اور بچپنے کے آنگن
اک دھوپ کے کنارے
آسائشوں کے میداں
اڑتے ہوئے پرندے
اک اجلے آسماں پر
دو نیم باز آنکھیں
بیداریوں کی زد پر
تا حد خاک اڑتے
بے سمت بے ارادہ
کچھ خواب فرصتوں کے
کچھ نام چاہتوں کے
کن پانیوں میں اترے
کن بستیوں سے گزرے
تھی صبح کس زمیں پر
اور شب کہاں پہ آئی
مٹی تھی کس جگہ کی
اڑتی پھری کہاں پر
اس خاک داں پہ کچھ بھی
دائم نہیں رہے گا
ہے پاؤں میں جو چکر
قائم نہیں رہے گا
دستک تھی کن دنوں کی
آواز کن رتوں کی
خانہ بدوش جاگے
خیموں میں اڑ رہی تھیں
آنکھوں میں بھر گئی تھی
اک اور شب کے نیندیں
اور شہر بے اماں میں
پھر صبح ہو رہی تھی
آج کا مقطع
آخر ظفرؔ ہوا ہوں منظر سے خود ہی غائب
اسلوب خاص اپنا میں عام کرتے کرتے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں