ملک کے سسٹم پر حیران ہوں‘ جیل کا
حقدار آزاد ہے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اورمسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''ملک کے سسٹم پر حیران ہوں‘ جیل کا حقدار آزاد ہے‘‘ جبکہ جیل کے حقداروں کو ملک سے باہر جانے کی سہولت بھی موجود ہے اور واپس آنے کی بھی کوئی پابندی نہیں جبکہ جیل کے حقداروں کا یہ رویہ ناقابلِ فہم ہے جو اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کی طرف کوئی دھیان ہی نہیں دے رہے اور حکومت کا بھی مذاق اُڑا رہے ہیں جو گرفتار کرنے کی صرف دھمکیاں دیتی ہے‘ کرتی کراتی کچھ بھی نہیں اور سارا بوجھ ملکی سسٹم پر پڑا ہوا ہے؛ چنانچہ گرفتاری تو ہوتی رہے گی سب سے پہلے ملک کے سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔
حکمرانوں کی اُلٹی گنتی شروع‘ 15نومبر
تک فیصلے ہو جائیں گے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں کی اُلٹی گنتی شروع‘ 15نومبر تک فیصلے ہو جائیں گے‘‘ جبکہ یہ گنتی کافی عرصے سے شروع ہے لیکن اپنے الٹے ہونے کی وجہ سے کسی منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکی‘ اس لیے سب سے پہلے اس گنتی کو سیدھا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کامیابی حاصل ہو سکے؛ اگرچہ کامیابی فی الحال ہماری قسمت میں نہیں کیونکہ ہماری بھی گنتی شروع ہو چکی ہے، لیکن ہم مایوس نہیں ہیں کیونکہ جو ہونا ہے وہ تو ہو کر ہی رہے گا، اپنے آپ کو مایوسی میں مبتلا کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹر ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
عمران خان کو پرانے دوستوں کے صرف
پیسے سے پیار تھا: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو پرانے دوستوں کے صرف پیسے سے پیار تھا‘‘ جبکہ سب سے زیادہ پیسہ تو ہمارے پاس تھا‘ اس لیے اصولی طور پر انہیں اپنی توجہ ہماری طرف مبذول کرنی چاہئے تھی جبکہ ایسا بھی نہیں ہے کہ اُن دوستوں کا پیسہ ختم ہو چکا ہے‘ وہ اب بھی اتنے ہی امیر آدمی ہیں جتنے کہ پہلے تھے اور ہماری کمائی میں تو برکت بھی بے حساب ہے جبکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اب عمران خان کا پیسے کا پیار کم ہو گیا ہو اور سابق دوستوں یا ہمارے پیسوں کی ضرورت ہی باقی نہ رہی ہو‘ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
ریڈ لائن کراس کی تو حکومت
پچھتائے گی: تحریک انصاف
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ ''ریڈ لائن کراس کی تو حکومت پچھتائے گی‘‘ کیونکہ یہ لائن کراس کرنا صرف اپوزیشن کا حق ہے جبکہ حکومت کے پاس کراس کرنے کیلئے باقی سب رنگوں کی لائنیں موجود ہوتی ہیں اس لیے حکومت کو چاہئے کہ اپنی لائنوں ہی پر اکتفا کرے اور دوسروں کے حق کو غصب کرنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ حکومت اور اپوزیشن گاڑی کے دو پہیے ہوتے ہیں، اگر ایک پہیہ کام نہ کرے یا اسے کام نہ کرنے دیا جائے تو جمہوریت کی گاڑی نہیں چل سکتی جبکہ اصل میں تو گاڑی کے چار پہیے ہوتے ہیں ورنہ وہ چھکڑا یا ریڑا ہی کہلائے گی شاید یہ محاورہ اس وقت کا ہے جب چار پہیوں والی گاڑی ابھی ایجاد نہیں ہوئی تھی۔ اگلے روز اسد عمر اور دیگرپارٹی رہنما بنی گالا کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان نے بزبانِ خود
اعترافِ جرم کر لیا ہے: پرویز رشید
مسلم لیگ نواز کے رہنما پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے بزبانِ خود اعترافِ جرم کر لیا ہے‘‘ جبکہ اقبالِ جرم کے بعد کوئی مقدمہ وغیرہ قائم کرنے یا چلانے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس لیے اب انہیں اندر کیا جائے تاکہ سب کو ٹھنڈ پڑ سکے جو کافی عرصے سے گرمی زدہ چلے آ رہے ہیں، نیز جیل پہنچ کر ہی انہیں احساس ہوگا کہ اعترافِ جرم کر کے سخت غلطی کی ہے جبکہ ہم نے کبھی ایسی غلطی نہیں کی۔ ثبوت موجود ہونے کے باوجود کبھی اس حماقت کا ارتکاب نہیں کیا گیا اور یہ روایت عمران خان کے سامنے بھی موجود تھی مگر انہوں نے فائدہ نہیں اٹھایا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں شکیلہ جبیں کی پنجابی شاعری:
مَیں ڈاڈھی ہوئی تَنگ
کِتے لَبھدا نہ چَنگ
کراں کِسے دا کیہ بھلا
کیہدے نال کراں سَنگ
مَینوں ویکھ نَسدے
جیہڑے میرے ساک اَنگ
جے میں نیڑے ہون لگاّں
مَینوں چھیڑ دے نیں کَھنگ
اِک روٹی دا سوال
ہور کیہڑی میری جَنگ
رَبّا تیرے نیں ایہہ بندے؟
مَینوں سُولی دِتا ٹنگ
رَبّ گَل سُن لئی
کہندا میرے کولوں مَنگ
گَلّ باہروں نہیوں جاندی
مَیں تے رکھنا ہاں ننگ
میری گھر رَکھ لئی
واہ رَبّا تیرے رَنگ
ہُن دِنے راتِیں آؤنا
مَینوں چڑھ گئی آ بھنگ
مَینوں آکھیں کُجھ نہ
تُوں تے رکھنا ایں نَنگ
آج کا مقطع
جو رہ گئی ہے یہ ایک آنچ کی کسر تو ظفرؔ
وہ زرگری تھی کسی کیمیا کے ہونے سے