"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ڈاکٹر ابرار احمد

عمران خان جیب بھرو تحریک
کے لیڈر ہیں: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران خان جیب بھرو تحریک کے لیڈر ہیں‘‘ حالانکہ یہ کوئی قابلِ تعریف بلکہ قابلِ ذکر بات نہیں ہے کیونکہ جیب میں زیادہ سے زیادہ کتنے پیسے آ سکتے ہیں جبکہ اصل کام تو بھڑولے بھرنا ہے جس کی متعدد درخشاں مثالیں پہلے ہی موجود ہیں اور جیب بھرو تحریک ان تحریکوں کی کھلی توہین ہے اور اس سے جیب بھرو تحریک والوں کی تنگ نظری ظاہر ہوتی ہے جبکہ آدمی کے سامنے بڑا مقصد ہونا چاہیے کیونکہ اگر بھرنا ہی ہے تو وہ چیز بھری جائے جس کی زیادہ سے زیادہ گنجائش ہو اور چھچھوری حرکتوں سے باز رہا جائے کہ یہ گناہِ بے لذت سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
عمران خان کی کال ملتے ہی عوامی
سمندر سڑکوں پر ہو گا: محمود الرشید
صوبائی وزیر بلدیات پنجاب میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی کال ملتے ہی عوامی سمندر سڑکوں پر ہوگا‘‘ جس کے لیے محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ سمندر میں مگرمچھ‘ شارکیں اور کچھوے وغیرہ بھی باافراط ہوتے ہیں جن سے محفوظ رہنا بے حد ضروری ہے اور اس کی قابلِ تعریف بات یہ ہے کہ اس میں مچھلیاں بھی باافراط ہوں گی، مہنگائی کے اس کمر توڑ زمانے میں جو ایک سہولت کا باعث ہو سکتا ہے تاہم وہیل مچھلیوں کی موجودگی کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا‘ اس لیے اس میں فائدے کا عنصر بھی موجود ہے اور خطرے کا بھی‘ جس سے خبردار کرنا میرا فرض تھا جو میں نے ادا کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز خانیوال میں ''نکلو پاکستان کے لیے‘‘ ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
فیصلہ ہونا چاہیے عمران خان
کب تک لاڈلا رہے گا: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''فیصلہ ہونا چاہیے کہ عمران خان کب تک لاڈلا رہے گا‘‘ اور ہماری باری کب آئے گی کیونکہ ہمیں بھی لاڈلا ہونے کا اتنا ہی حق حاصل ہے لیکن ہمارے لاڈلے ہونے کی صرف افواہیں اڑائی جاتی ہیں جبکہ ہم دوسروں کے مقابلے میں بہتر خدمات سرانجام دے سکتے ہیں اور ہمیں کئی بار آزمایا بھی جا چکا ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں بری طرح نظرانداز کیا جا رہا ہے جبکہ یہ امتیازی رویہ لاڈلا بنانے والوں کی خود بھی شان کے خلاف ہے‘ کم از کم انہیں اس بات کا ہی خیال رکھنا چاہیے جبکہ ہماری داد رسی بھی بے حد ضروری ہے‘ اس حق تلفی کی جلد از جلد تلافی ہونی چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نیوز ادارے کو انٹرویو دے رہے تھے۔
جادو کی چھڑی نہیں جو مڈل آرڈر کا حل نکال لیں: رمیز راجا
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجا نے کہا ہے کہ ''ہمارے پاس جادو کی چھڑی نہیں جو مڈل آرڈر کا حل نکال لیں‘‘ جسے تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ کرکٹ کا یہ مسئلہ جادو کی چھڑی ہی سے حل ہو سکتا ہے جبکہ دوسرے ملکوں میں بھی ایسے مسائل جادو کی چھڑی ہی سے حل کیے جاتے ہیں‘ اس لیے اگر یہ خود دستیاب نہ ہوئی تو کسی ایک ملک سے ادھار حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اگر کسی ملک کے پاس یہ چھڑی زائد ہو تو اس سے خریدی بھی جا سکتی ہے جبکہ آخری چارہ کار یہ ہو گا کہ دم درود یا کسی عامل کی مدد سے کسی عام چھڑی کو جادو کی چھڑی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اگلی بار
یہ ڈاکٹر محمد اویس قرنی کے افسانوں کا مجموعہ ہے جسے پشاور سے شائع کیا گیا ہے۔ پس سرورق تحریریں ناصر علی سید اور ڈاکٹر اظہار اللہ اظہار کے قلم سے ہیں۔ اندرونی سرورق مصنف کے افسانوں میں سے منتخب اور مختصر حصے درج کیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر اظہار اللہ اظہار کے مطابق ''روایت پرستی اس کے ضمیر میں نہیں‘ اویس قرنی کا افسانہ روایت ساز اور رحجان ساز افسانہ ہے جسے اردو افسانے کا عہدِ ارتقا‘ دورِ ارتقا یا نقطۂ منتہا کہنا ہرگز مبالغہ آرائی پر مبنی نہیں ہوگا۔ اس کے افسانے کا ہر لفظ موضوعاتی اور لسانیاتی تناظر میں قدم قدم پر امتحان ہے اور قدم قدم نتیجہ اور انجام‘ اس کے افسانے کا ہر لفظ اپنی جگہ ایک داستان نظر آتا ہے‘‘ اس میں کل اٹھارہ افسانے شامل ہیں اور پس سرورق مصنف کی تصویر۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
کسی بھولے نام کا ذائقہ
کسی زرد دن کی گرفت میں
کسی کھوئے خواب کا وسوسہ
کسی گہری شب کی سرشت میں
کہیں دھوپ چھاؤں کے درمیاں
کسی اجنبی سے دیار کے
میں جوار میں پھروں کس طرح
یہ ہوا چلے گی تو کب تلک
یہ زمیں رہے گی تو کب تلک
کھلے آنگنوں پہ
مہیب رات جھکی رہے گی تو کب تلک
یہ جو آہٹوں کا ہراس ہے
اسے اپنے میلے لباس سے
میں جھٹک کے پھینک دوں کس طرح
وہ جو ماورائے حواس ہے
اسے روز و شب کے حساب سے
کروں دے دماغ میں کس طرح
کوئی آنسوؤں کی زباں نہیں
کوئی ماسوائے گماں نہیں
یہ جو دھندلی آنکھوں میں ڈوبتا کوئی نام ہے
یہ کہیں نہیں یہ کہاں نہیں
یہ قیام خواب دوام خواب
رہوں اس سے دور میں کس طرح
انہی ساحلوں پہ تڑپتی ریت میں سو رہوں
مجھے اذن ذلت ہست ہو
آج کا مطلع
عجب کوئی زور بیاں ہو گیا ہوں
رکا ہوں تو پھر سے رواں ہو گیا ہوں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں