"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن ’کھیتوں کی ریکھاؤں میں‘ اور انجم قریشی

امپورٹڈ حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو گئی: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''امپورٹڈ حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے‘‘ کیونکہ ہماری بھی الٹی گنتی شروع ہونے والی ہے اور مجھے لال حویلی خالی کرنے کا نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ الٹی گنتی پہلے حکومت کی مکمل ہوتی ہے یا لال حویلی کی اور جس کا انحصار دونوں کی رفتار پر ہے؛ چنانچہ لگتا یہی ہے کہ تیز چلنے والی گنتی ہی سب سے پہلے اپنے انجام کو پہنچے گی؛ تاہم نوٹس دینے والوں کو اس میں ناکامی ہو گی کیونکہ اصل جھگڑا لال رنگ کا ہے تو میں کسی اور حویلی میں منتقل ہو کر اسے بھی لال رنگ کر دوں گا۔ آپ اگلے روز راولپنڈی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
کچھ اتحادی چاہتے تھے عمران اقتدار میں رہیں
اور حالات کا سامنا کریں: وزیرخزانہ
وزیر خزانہ اسحا ق ڈار نے کہا ہے کہ ''کچھ اتحادی چاہتے تھے کہ عمران اقتدار میں رہیں اور حالات کا مقابلہ کریں‘‘ لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا اور حالات کا مقابلہ خود کر رہے ہیں اور اپنے آپ سے کہہ رہے ہیں کہ ہن آرام اے، چنانچہ اب عمران بھی چاہتے ہوں گے کہ ہم اقتدار میں رہیں اور حالات کا مزید مقابلہ کریں حالانکہ ہم میں اب اس کی تاب ہی نہیں رہی ہے اور سوچ رہے ہیں کہ کسی طرح انہیں اقتدار دے کر انہیں اس کا مزہ چکھایا جائے لیکن بقول شاعر :
اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
جوبائیڈن پہلے بھی غیرذمہ دارانہ بیانات
دیتے رہے ہیں: چودھری شجاعت
مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''جوبائیڈن پہلے بھی غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے رہے ہیں‘‘ اور ہم میں سے کسی نے بھی ان کا نوٹس نہیں لیا تھا کیونکہ جو بیان ہو ہی غیر ذمہ دارانہ اس کا کیا نوٹس لیا جا سکتا ہے جبکہ غیر ذمہ دارانہ بیان کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ کوئی بھی اس کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار نہیں ہوتا اس لیے ایسے بے بنیاد بیانات کو نظرانداز کر دینا ہی ان کا صحیح جواب ہے چنانچہ جب تک جوبائیڈن خود بیان نہ دیں کہ وہ اپنے بیان کی ذمہ داری لیتے ہیں‘ اسے نظرانداز کر دینا ہی بہتر ہے جیسا کہ میری پارٹی کے اکثر ارکان ایسے بیانات کا کوئی نوٹس نہیں لیتے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی کی صحت اور تعلیم کی پالیسیوں کو سراہ رہے تھے۔
عمران خان نے پورے ضمنی الیکشن
کو مذاق بنا دیا: قمر زمان کائرہ
وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے پورے ضمنی الیکشن کو مذاق بنا دیا‘‘ کیونکہ سات میں سے 6 نشستوں پر جیتنے سے بڑا مذاق اور کیا ہو سکتا ہے جس پر ہنس ہنس کر ساری قوم کا برا حال ہو رہا ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ ایسے مذاق اکثر کیے جاتے رہیں کیونکہ ہنسنا اور خوش رہنا بجائے خود قومی صحت کی سب سے بڑی نشانی ہے جبکہ کراچی والی سیٹ پر جیتنا ہماری جانب سے مذاق تھا جس کے لیے بہت سے پاپڑ بھی بیلے گئے اور جو رفتہ رفتہ ہی دنیا کے سامنے آئیں گے اور جنہیں روکنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
کھیتوں کی ریکھائوں میں
یہ ممتاز شاعر صابر ظفر (تمغۂ امتیاز) کا تازہ ترین مجموعۂ غزل ہے جسے کراچی سے شائع کیا گیا ہے اور جس کی ترتیب و تدوین عامر سہیل نظامی نے کی ہے، انتساب خوش فکر شاعر رشید ندیم کے نام ہے۔ پس سرورق بزبان انگریزی مشتاق صوفی اور دیباچہ زاہد حسن کے قلم سے ہے۔ صنفِ غزل کی ابتدا فارسی زبان میں ہوئی جس کی تعریف ''حرف بازناں گفتن‘‘ قرار دی گئی تھی جبکہ صابر ظفر جو غزل میں مختلف نوعیت کے تجربات کے حوالے سے اپنی ایک الگ شہرت رکھتے ہیں‘ انہوں نے کھیتوں اور کھلیانوں کو اپنی غزلوں کا موضوع بنایا ہے اور غزل کے بے شمار رنگوں میں بلاشبہ ایک خوبصورت رنگ کا اضافہ کیا ہے اور صابر ظفر کی خوبیوں کا اعتراف نہ کرنے والوں کے بارے میں بزبانِ غالبؔ یہی کہا جا سکتا ہے کہ ؎
''آپ بے بہرہ ہے جو معتقدِ میرؔ پر نہیں‘‘
کتاب میں کل64 غزلیں شامل ہیں۔ نمونۂ کلام:
کھاد اور بیج جو ڈالیں ہالی
کیسے کھیتوں میں نہ ہو ہریالی
دلِ دہقان ہو امید سے پُر
جیسے پانی سے بھری ہو کھالی
اور‘ اب آخر میں انجم قریشی کی پنجابی نظم:
کِنج میں دسّاں
کِنج میں دسّاں ربا سچیا
کون اے میری روح چ رچیا
کس دا بھانبڑ اندر مچیا
کیہڑا لاون آندراں پچیا
کیہ کھنجیا تے کیہ کیہ بچیا
کِنج میں دسّاں ربا سچیا
کِنج میں بولاں اپنے دل دی
بُھکھ نوں کیہڑی بُرکی مِلدی
کتھوں پاٹی کُڑتی سِلدی
آپ دی کندھ کس گل تے ہلدی
بجھدا پھٹ کیوں رہندی چھلدی
کنج میں بولاں اپنے دِل دی
کنج میں آکھاں کیہ نیں بنیاں
کیوں عشقے دی دھپ وچ کنیاں
کس دے ہتھ جثے دیاں تنیاں
ٹھیپے ونڈے چاڑھ کے پَنیاں
کیہدیاں موڑ کے کیہدیاں منیاں
کنج میں آکھاں کیہ نیں بنیاں
آج کا مقطع
اس کائنات کی کوئی حد ہی نہیں ظفرؔ
اپنا ہی اس نے طرز رکھا ہے خلاؤں میں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں