عمران خان کو ہمیشہ کے لیے ریٹائرمنٹ
پر بھیجیں گے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو ہمیشہ کے لیے ریٹائرمنٹ پر بھیجیں گے‘‘ کیونکہ نہ وہ خود کچھ کرتے ہیں نہ ہمیں کرنے دیتے ہیں اور اگر ہم کچھ کر بھی رہے ہیں تو وہ بھی آسانی کے ساتھ نہیں بلکہ بڑی مشکلات سے گزرتے ہوئے حالانکہ وہ اگر کچھ بھی نہیں کرتے تو ہم نے اس میں کبھی دخل اندازی نہیں کی کیونکہ ہم پرائے پھٹے میں کبھی ٹانگ نہیں اڑاتے اور ہمارا اپنا کام بھی اس قدر ہے کہ جس میں کسی اور کی کوئی گنجائش ہی نہیں اور اگر عمران خان کی رکاوٹ دور ہو جائے تو عوامی خدمت میں بھرپور اضافہ ہو سکتا ہے اور عوام اس سے کافی حد تک خبردار بھی ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی کے علاقے ملیر کے دورے کے موقع پر کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
لال حویلی پر قبضے کے لیے میری
لاش پر سے گزرنا ہو گا: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''لال حویلی پر قبضے کے لیے میری لاش پر سے گزرنا ہو گا‘‘ اگرچہ یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے؛ تاہم اگر کسی کو حویلی پر قبضے کا شوق ہے بھی تو اس کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی اور میں یہ آفر بھی کر چکا ہوں کہ لال حویلی کے اگر رنگ کا مسئلہ ہے تو اس کی دیواروں کو کسی اور رنگ کے ساتھ بھی رنگا جا سکتا ہے یا اگر مجھے یہاں سے نکالا جاتا ہے تو میں جہاں بھی جائوں گا‘ وہاں لال حویلی بنا دوں گا اور جب سے ہماری حکومت گئی ہے‘ چہروں کی لالی بھی ختم ہوتی جا رہی ہے اور اب یہ لالی صرف حویلی کی دیواروں اور اس کے نام تک ہی محدود ہو گئی ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنا ایک انٹرویو شیئر کر رہے تھے۔
عمران خان انتخابات کی بات
احترام سے کر رہے ہیں: پرویزالٰہی
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ ''عمران خان انتخابات کی بات احترام سے کر رہے ہیں‘‘ اگرچہ یہ ان کی طبع کے خلاف ہے اس لیے اسے بھی ایک قربانی کہا جا سکتا ہے جو ان کی لاتعداد قومی قربانیوں میں شمار ہونی چاہیے کہ طبیعت پر جبر کرنا بھی کسی کسی کا کام ہے ورنہ وہ یہ بات اپنے عمومی انداز میں بھی کر سکتے تھے اور اسے بھی مخالفین ایک نئے یوٹرن ہی سے تعبیر کریں گے لیکن وہ قومی مفادات میں اس طرح کے ٹرن لیتے رہیں گے جن کا باقاعدہ حساب رکھا جاتا ہے کہ ان کی جماعت حساب کتاب کی بطور خاص پابند ہے۔ آپ اگلے روز ڈیمینشیا پلان کے آغاز کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نفرت کے بتوں کو توڑنا ہو گا: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''نفرت کے بتوں کو توڑنا ہو گا‘‘ کیونکہ ہمارے مذہب میں بتوں کی ویسے بھی کوئی گنجائش نہیں ہے تاہم چونکہ بت ہمارے ہاں بکثرت پائے جاتے ہیں اس لیے ایک فہرست تیار کرنی پڑے گی کہ کون کون سے بت توڑے جائیں اور کون سے نہیں، اگرچہ اپنی محبوبائوں اور خوبصورت خواتین کو بھی شعرائے کرام نے بتوں کا نام دے رکھا ہے لیکن انہیں توڑے جانے والے بتوں کی فہرست میں نہیں رکھا جائے گا اس لیے انہیں فکر کرنے کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم اتنے بھی بدذوق واقع نہیں ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عشرے
یہ ہمارے خوش فکر شاعر ادریس بابر کا نیا مجموعۂ کلام ہے۔ انتساب گوجرانوالے کے نام ہے :
مری رگوں میں یہ گوجرانوالے کا ٹھیٹھ پانی نہیں تو کیا ہے
اکیلا دنیا سے لڑ رہا ہوں یہ پہلوانی نہیں تو کیا ہے
جبکہ اظہارِ تشکر کے لیے طیب رضا، توصیف خواجہ اور ڈاکٹر اکبر ناصر خان کے نام درج ہیں۔ پسِ سرورق شاعر کی تصویر کے ساتھ مختصر تعارف درج ہے۔ عشرے دس مصرعوں پر مشتمل ایک شعری صنف کا نام ہے‘ اس کے موجد بھی خود ادریس بابر ہی ہیں،اور یہ غزلیہ، نظمیہ یا حمد و ثنا پر بھی مشتمل ہو سکتے ہیں اور ٹی ٹونٹی میچ کی طرح مقبول ہونے کی بھی تب و تاب رکھتے ہیں۔ ابتدا میں ٹکٹ کے عنوان سے خاکسار کی رائے درج ہے، دُعا کے ساتھ!
اور‘ اب اسی مجموعے سے یہ دو عشرے:
بے قصور
بچے بینکاک میں بھی رُلتے ہیں
جسم نیو یارک میں بھی تُلتے ہیں
قتل وینس میں اِتنے ہوتے ہیں!
ریپ پیرس میں جتنے ہوتے ہیں!
'دو سو چوراسی‘ کتنے ہوتے ہیں؟
ڈیڑھ دو لاکھ تو حضور نہیں
جو ہُوا، سب خدا کی مرضی تھی
کیا کریں جب خدا کی مرضی تھی
اور خدا ڈیرے سے تو دور نہیں
یاں کسی کا کوئی قصور نہیں
٭......٭......٭
چائے کی پیالی میں رات
دو مونچھ پوش وردی بان گیٹ پر
اُس ایک لاکھ کرائے کے فلیٹ پر
جو چرس wores پیتے رات کٹ گئی
تو کون سا کسی کی شان گھٹ گئی
گَجَر دَم اپنے ہاسٹل کو واپسی
بھلے بُرے ابد ازل کو واپسی
ڈنر کی جیکٹ اور نہ میز چائے کا
بھلا کوئی سہانی یاد کیا ڈسے
شکستہ mugمیں خستہ برقی را ڈسے
مزے سے کپ بنے گا تیز چائے کا
آج کا مقطع
یہ حرف و صوت کرشمے ہیں سب اسی کے ظفرؔ
لہو کے ساتھ رگوں میں جو ڈر رکا ہوا ہے