عمران خان نے ملک کو بھنور میں پھنسا دیا
جلد پاکستان آ رہا ہوں: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے ملک کو بھنور میں پھنسا دیا‘ جلد پاکستان آ رہا ہوں‘‘ جبکہ عمران خان کو نااہل کرکے آدھا ملک تو الیکشن کمیشن نے بھنور سے نکال لیا ہے اور باقی آدھا میں آ کر نکال دوں گا‘ اگرچہ ملک عزیز پہلے ہی کافی عرصے سے بھنور میں چلا آ رہا ہے اور اسے بھنور میں رہنے کی عادت بھی پڑ چکی ہے چنانچہ اس عادت کو چھڑانے کے لیے میرا پاکستان آنا ضروری ہو گیا ہے‘ اگرچہ میں یہ کام یہاں بیٹھ کر بھی کر سکتا ہوں تاہم عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ آتے ہی میرے ڈاکٹروں نے مجھے واپس آنے کی اجازت دے دی ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں سائرہ افضل تارڑ سمیت دیگر (ن) لیگی لیڈروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
فیصلہ نامنظور‘ عمران خان کے
ساتھ کھڑے ہیں: پرویز الٰہی
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''فیصلہ نامنظور‘ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘ اور اگر فیصلہ عمران خان کے حق میں آتا تو ہمیں اُن کے ساتھ کھڑے ہونے کی زحمت نہ اٹھانا پڑتی اور لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل کرکے ہم سے کوئی بدلا لیا ہے جو ہمیں کھڑا رکھنے کے درپے ہے اور یہ بالکل نہیں دیکھا گیا کہ آدمی کب تک کھڑا رہ سکتا ہے کہ اسے بیٹھنے‘ لیٹنے اور آرام کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور الیکشن کمیشن نے ایسا کرکے ہمارے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا۔ اگرچہ ہم ایک ٹانگ پر بھی کھڑے ہو سکتے ہیں لیکن اس وقت تک جب تک کوئی مچھلی ہماری دسترس میں نہ آ جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
صداقت و امانت کا بت پاش پاش ہو گیا: شہباز شریف
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''صداقت و امانت کا بت پاش پاش ہو گیا‘‘ اور یہ ہمیشہ سے پاش پاش ہوتا چلا آیا ہے اس لیے ہم نے کبھی ایسا بت بننے ہی نہیں دیا اور جیسے تھے ویسے نظر بھی آتے رہے جبکہ صداقت اور امانت پر کاربند رہنا ویسے بھی ملکِ عزیز میں مشکل ترین کام ہے لیکن اس کے لیے صداقت اور امانت کا ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ اگر کوئی چیز موجود ہی نہ ہو تو اس پر قائم کیسے رہا جا سکتا ہے‘ اس لیے ہم اپنی سادگی میں رہے اور یہ روگ کبھی پالا ہی نہیں اور آج کوئی ہمیں اس کا طعنہ بھی نہیں دے سکتا۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
عمران خان ہی پارٹی سربراہ ہیں اور رہیں گے: شاہ محمود
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''عمران خان ہی پارٹی سربراہ ہیں اور رہیں گے‘‘ اور اس حوالے سے میرے بارے میں جو افواہیں اُڑائی جا رہی ہیں ان پر کان نہیں دھرنا چاہیے کیونکہ افواہ کے خبر بننے کا انتظار کرنا چاہیے‘ اگرچہ اصولی طور پر عمران خان کو اپنا جانشین خود ہی مقرر کر دینا چاہیے اور اب نااہلی کے بعد تو یہ اور بھی ضروری ہو گیا ہے اور میرے جیسی قد آور کوئی شخصیت پارٹی میںموجود بھی نہیں ہے نیز نااہلی بھی اگر اسی طرح برقرار رہتی ہے تو پارٹی کو چلانے کے لیے آسمان سے کوئی فرشتہ تو اترے گا نہیں۔ آپ اگلے روز الیکشن کمیشن کی طرف سے عمران خان کی نااہلی پر اپنے ردِعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
نااہلی پر سزا ختم نہیں ہوتی‘ لوٹا
پیسہ واپس لینا چاہیے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور نواز لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نااہلی پر سزا ختم نہیں ہوتی‘ لوٹا پیسہ واپس لینا چاہیے‘‘ تاہم اگر لوٹا پیسہ واپس لیا جانے لگا تو بہت سی پیچیدگیاں اور مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جبکہ یہ کوئی آسان کام بھی نہیں ہے‘ ورنہ اب تک بہت سا لوٹا پیسہ واپس لیا جا چکا ہوتا‘ اس لیے یہ روایت قائم نہیں ہونی چاہیے اور عمران خان کی نااہلی پر ہی گزارہ کرنے کی کوشش کی جائے کیونکہ مشکل بلکہ ناممکن کام میں ویسے بھی ہاتھ ڈال کر اپنا قیمتی وقت ہی ضائع کیا جا سکتا ہے اور چونکہ وقت ایک نعمت ہے اس لیے اس کی قدر کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے پر اپنے ردِعمل کا اظہار کر رہی تھیں۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
دھند ہے‘ دھند میں ہاتھوں کا پتا چلتا نہیں
لمس کوئی مرے کاندھے پہ دھرا رہتا ہے
سر گراں پھرتی ہے‘ چکراتی ہے‘ ایک انجان مہک
میرے ہر خواب کی راہداری میں گنگناہٹ سی کوئی
ساتھ اپنے لیے پھرتی ہے مجھے
کتنی راتوں سے گزرتا ہوں
اس اک رات کی سرشاری میں
جس نے مجھ پر کبھی اسرارِ طلب کھولنا ہے
تیر کوئی مرے پہلو میں اترنا ہے کہیں
اک پرندہ ہے جسے میرے ہونٹوں پہ کبھی بولنا ہے
ایک بادل ہے جسے‘ میری جلتی ہوئی مٹی پہ
برسنا ہے کہیں
ایک دیوار ہے جس سے میں نے
اپنے اس گھومتے سر کو کبھی ٹکرانا ہے
تو تکلّم میرا‘ لکنت میری‘ تو میری تشنہ لبی میری لگن
تو زمیں پر مرے ہونے کا سبب میرا گمان
تو وہ اک نغمہ نو ...
جس کو ترستی ہے سماعت میری
تو وہ لمحہ جو مرے بس میں نہیں
میں جو رنجیدہ ہوں‘ تو رنج میرا
تو مرے دل کی دکھن‘ میری تھکن
میں تیری سمت ہما وقت رواں
دھند ہے‘ دھند میں رستے کا پتا چلتا نہیں
آنکھ بھرتی ہے‘ چھلک جاتی ہے
ڈھونڈتا ہوں تجھے اس بے سر و سامانی میں
ڈوبتا اور ابھرتا چلا جاتا ہوں میں دن رات کی طغیانی میں
تو مرے پاس نہیں‘ دور نہیں
تو وہ معلوم جو معلوم نہیں
اے کہ وہ تو!
کسی موہوم ستارے کی طرح
کہیں موجود اگر ہے بھی تو موجود نہیں
آج کا مقطع
اس کا ہونا ہی بہت ہے وہ کہیں ہے تو سہی
کیا سروکار اس سے ہے مجھ کو ظفرؔ کیسا ہے وہ