مارچ کا مقصد ہے کہ مجھے اقتدار
کی کرسی پر بٹھاؤ: شیری رحمن
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کہا ہے کہ ''مارچ کا مقصد ہے کہ مجھے اقتدار کی کرسی پر بٹھاؤ‘‘ حالانکہ اپوزیشن کی کرسی بھی کافی آرام دہ ہوتی ہے اور اسے مزید آرام دہ بنایا جا سکتا ہے کیونکہ کرسی تو کرسی ہوتی ہے، وہ اقتدار کی ہو یا اپوزیشن کی‘ اس لیے دونوں میں امتیاز نہیں روا رکھنا چاہئے، اور اگر خان صاحب کی موجودہ کرسی واقعی آرام دہ نہیں ہے تو ہم بہت آرام دہ کرسی بھی مہیا کر سکتے ہیں جبکہ ایک ایسی کرسی بعض حکومتی عمائدین نے بھی تیار کرا رکھی ہیں جو مطالبے پر اور بالکل مفت حاصل کی جا سکتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ لانگ مارچ کے دوران وہ خود ہی کرسی پیش کر دیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
رانا ثناء اللہ! گاڑی ٹھیک کروا لی ہے
تمہارا مکو ٹھپنے آ رہی ہوں: یاسمین راشد
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''رانا ثناء اللہ! میں نے گاڑی ٹھیک کروا لی ہے، تمہارا مکو ٹھپنے آ رہی ہوں‘‘ اور اگر گاڑی کے ٹھیک ہونے میں اتنی تاخیر نہ ہوتی تو یہ کام کب کا بروئے کار آ چکا ہوتا اور یہ ساری خرابی اُس میکینک کی ہے جس نے گاڑی ٹھیک کرنے میں خواہ مخواہ اتنی دیر لگا دی ہے اور یہ ایک سازش بھی ہو سکتی ہے جو وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کی گئی ہو اس لیے اصولی طور پر تو سب سے پہلے اس میکینک سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے کیونکہ حکومت کے خلاف تحریک چلنے اور لانگ مارچ میں جہاں پہلے ہی اتنی دیر ہو چکی ہے تو کچھ اور بھی ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ آپ اگلے روز لاہور سے وفاقی وزیر داخلہ کے نام ایک پیغام جاری کر رہی تھیں۔
بھارتی میڈیا جتنا عمران خان کو سپورٹ
کر رہا‘ اتنا مودی کو بھی نہیں کرتا: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''بھارتی میڈیا جتنا عمران خان کو سپورٹ کر رہا ہے اتنا تو مودی کو بھی نہیں کرتا‘‘ اس لیے اصولی طور پر عمران کو بھارت میں الیکشن لڑ کر وہاں کا وزیراعظم بن جانا چاہئے کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کئی گنا بڑا ملک ہے‘ اگر میری مقبولیت وہاں پر اتنی ہوتی‘ جتنی عمران خان کی ہے تو میں اس پر کبھی کا عمل کر چکا ہوتا، جبکہ ہمارے قائد کا موقف اس حوالے سے روزِ اول سے نمایاں اور واضح ہے اور وہ ذاتی دوستیوں کو پوری ایمانداری اور مستقل مزاجی کے ساتھ نبھا رہے ہیں جبکہ بھارت کا وزیراعظم بن کر خان صاحب تصفیہ طلب مسائل بھی آسانی سے حل کر سکتے ہیں۔آپ اگلے روز اسلام آباد سے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
جھوٹ کی سیاست کا بہت
جلد خاتمہ ہوگا: امیر مقام
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ ''جھوٹ کی سیاست کا بہت جلد خاتمہ ہوگا‘‘ اور اسے ایک خوشخبری کہا جا سکتا ہے کیونکہ جھوٹ کی یہ سیاست گزشتہ تیس‘ پینتیس برس سے مسلسل پھل پھول رہی ہے اور اس فن میں بڑے سے بڑا ماہر اس نے پیدا کیا ہے مگر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سب نے جوں مار گولیاں استعمال کرنا شروع کر دی ہیں اس لیے جھوٹ کی سیاست کے خاتمے کو ایک خوش فہمی ہی قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ عادتاً راسخ ہو چکاہے جس کا کوئی علاج نہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
کئی برس تک ایک بھارتی ہدایت کار
کی محبت میں گرفتار رہی: ایمان علی
نامور اداکارہ ایمان علی نے کہا ہے کہ ''میں کئی برس تک ایک بھارتی ہدایت کار کی محبت میں گرفتار رہی‘‘ لیکن اس کم بخت نے کوئی خاص لفٹ نہیں کرائی اور جب میں نے کہا کہ میں تمہاری محبت میں گرفتار ہو چکی ہوں تو اس نابکار نے جواب دیا کہ جائو‘ جا کر ضمانت کرائو۔ حالانکہ اس کی طرف سے اگر مثبت جواب ملتا تو دونوں ملک بھی ایک دوسرے کے قریب آ سکتے تھے اور کئی پیچیدہ مسائل حل ہو سکتے تھے لیکن یہ تاریخی کردار ادا کرنا شاید اُس کی قسمت ہی میں نہیں تھا اوراسی وجہ سے اب تک اس خطے کے مسائل بھی حل نہیں ہو سکے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو دے رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں نعیم ضرار کی شاعری:
اتنا تو تھا کہ قول و قرارِ سفر بھی تھا
باتوں میں اس کی چونکہ چنانچہ مگر بھی تھا
وہ تھا میرے خیال کے آنگن میں جلوہ گر
دیوار ہی کے پار کا منظر ادھر بھی تھا
اس طائرِ خیال کے وہ روز و شب بھی تھے
ہوتا تھا آسمان میں‘ بے بال و پَر بھی تھا
کچھ اس میں اہتمام تھا ماہِ تمام کا
کچھ آپ انتظار میں مد و جزر بھی تھا
دستارِ خوش جمال کی جلوہ نمائی میں
اوجھل رہا ضرور مگر ایک سر بھی تھا
اک عشق نے کیا اسے یکتا و بے مثال
گویا کمالِ حسن میں میرا ہنر بھی تھا
پہلے وفورِ شوق میں خود سے جدا ہوا
پھر اپنی ہی تلاش میں در بدر بھی تھا
آج کا مقطع
ہم پہ دنیا ہوئی سوار ظفرؔ
اور ہم ہیں سوار دنیا پر