عمران خان ہمارے سیاسی
ریڈار پر موجود نہیں: خرم دستگیر
وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ''عمران خان ہمارے سیاسی ریڈار پر موجود نہیں‘‘ تاہم ان کی تلاش تیزی سے جاری ہے؛ البتہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہمارے ریڈار میں ہی کوئی نقص واقع ہو چکا ہو اس لیے سب سے پہلے اس کی مرمت پر توجہ دینی چاہیے، نیز یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جب ہمارا سیاسی ریڈار آن ہوا ہو تو وہ اُس وقت اپنے کنٹینر میں موجود ہوں اور اس لیے ریڈار پر نہ آ سکے ہوں۔تاہم ریڈار کے اور ہمارے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ جلد از جلد ہمارے سیاسی ریڈار پر آ جائیں اور اگر اپنا نہیں تو ہمارا ہی کچھ خیال کریں؛ تاہم اب ہم نے انہیں اپنے غیر سیاسی ریڈار پر بھی تلاش کرنا شروع کر دیا ہے کہ وہ آخر چھپ کر کہاں جائیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک مباحثے میں شریک گفتگو تھے۔
مسلط سانپوں کو دودھ پلانا بند نہ کیا تو
یہ عوام کو کھا جائیں گے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مسلط سانپوں کو اگر دودھ پلانا بند نہ کیا تو وہ عوام کو کھا جائیں گے‘‘ تاہم اس بات کا خطرہ زیادہ ہے کہ اگر واقعی انہیں دودھ پلانا بند کر دیا گیا تو وہ بھوک کے مارے عوام کو کھانے کی طرف زیادہ راغب ہوں گے سو اس لیے بہتر یہی ہے کہ انہیں یہ دودھ پلایا جاتا رہے تاکہ عوام ان سے بچے رہیں۔ اس لیے ملک میں دودھ کی قلت ہرگز پیدا نہ ہونے دی جائے۔ اس کے ساتھ ہی ان کے لیے بین بجانے کا اہتمام بھی ہونا چاہیے تاکہ اگر کبھی دودھ میں دیر سویر ہو جائے تو ان کا دل بہلانے کا سامان بھی میسر رہے۔ ع
اور درویش کی صدا کیا ہے
آپ اگلے روزبیلہ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
بات کریں تو عمران خان گالیاں
دیتے ہیں: رانا ثناء اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ نے کہا ہے کہ ''بات کریں تو عمران خان گالیاں دیتے ہیں‘‘ اگرچہ منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے شاذ و نادر تو یہ ہو سکتا ہے لیکن بات کا جواب تو اصولی طور پر بات ہی سے دینا چاہیے اور خوش اخلاقی کا تقاضا تو یہ ہے کہ گالی کا جواب بھی گالی سے نہ دیا جائے کہ بقول شاعر ؎
کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزہ نہ ہوا
آپ اگلے روز وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
شہباز شریف نے میرے ہر
اچھے کام کو روک دیا: پرویزالٰہی
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف نے میرے ہر اچھے کام کو روک دیا‘‘ اور جو کام اچھے نہیں تھے انہیں جاری رہنے دیا بلکہ ان کی تکمیل میں بھی بھرپور حصہ لیا حالانکہ انصاف کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ اچھے اور برے‘ دونوں کاموں پر برابر برابر توجہ دیتے لیکن کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ ملک عزیز میں تو اچھے نام کی کوئی چیز باقی ہی نہیں رہی اور زیادہ تر یکطرفہ کارروائیوں ہی کی بھرمار ہے اور جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اچھے کام سارے کے سارے وہیں رکے پڑے ہیں اور دوسرے کام پایہ تکمیل کو پہنچ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کر رہے تھے۔
لانگ مارچ مقتدرہ کے خلاف لگ رہا: عامر متین
سینئر تجزیہ کار عامر متین نے کہا ہے کہ ''لانگ مارچ مقتدرہ کے خلاف لگ رہا ہے‘‘ اور ہو سکتا ہے کہ ایسا نہ ہو لیکن دور سے ایسا ہی لگ رہا ہے اور چونکہ میں دور اندیش آدمی ہوں اس لیے چیزوں کو دور ہی سے دیکھنے کا عادی ہوں اسی لیے میں یہ اندازہ لگانے پر مجبور ہوں کہ ہو نہ ہو یہ مارچ کسی اور کے خلاف کیا جا رہا ہے اس لیے یہ بے حد ضروری ہو گا کہ اس کے قریب جا کر جائزہ لیا جائے اور اس کے تدارک کے لیے ضروری کارروائی کی جائے جبکہ خاکسار نے اپنا فرض ادا کر دیا ہے، اب جن کے خلاف یہ ہو رہا ہے‘ وہ جانیں اور ان کا کام۔ اور یہ نہ کہیں کہ ہمیں اس کے بارے میں بتایا ہی نہیں گیا اور اس کے لیے میں خصوصی شکریے کا بھی مستحق ہوں، ہمتِ مرداں مددِ خدا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک ٹی وی پروگرام میں شریک تھے۔
اور ‘اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
ایک آدھ اپنے جیسا یہاں ہوتا ہے کوئی
پھر بھی نویدؔ ویسا کہاں ہوتا ہے کوئی
ہر بار اپنے دھوکے میں ملتے ہیں اور کو
ہوتا ہے کوئی اور گماں ہوتا ہے کوئی
خالی پڑے الجھتے ہو پھر بازگشت سے
جو کرتے ہو بیاں وہ بیاں ہوتا ہے کوئی
اَن جانے راستوں کی ہوا چلنے لگتی ہے
ہل جاتا ہے گھڑی میں جہاں ہوتا ہے کوئی
ملتی ہے جس جگہ پہ اماں کیا مقام ہے
ورنہ کسی جگہ پہ مکاں ہوتا ہے کوئی
رستے میں ہٹنے والا ہی مشکل میں رہتا ہے
رستے کو اس طرح کا گماں ہوتا ہے کوئی
باہر دکھائی دے کوئی چاہے رکا ہوا
اندر کسی جگہ پہ رواں ہوتا ہے کوئی
انجام ہست و بود نہ ہونا ہے اے نویدؔ
ہوتا ہے سود کوئی زیاں ہوتا ہے کوئی
آج کا مقطع
کسی سند کی ضرورت نہیں پڑی ہے ظفرؔ
ہمارا عیب ہی آخر ہنر ہمارا ہوا