"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اورقمر رضا شہزاد

موسمیاتی تبدیلی‘ صدی کے بڑے
چیلنج کا سامنا ہے: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''موسمیاتی تبدیلی‘ صدی کے بڑے چیلنج کا سامنا ہے‘‘ اور قوم کو مبارک ہو کہ ہم اس سے بھی بڑے چیلنج سے نکل آئے ہیں جو احتسابی اداروں کی جانب سے درپیش تھا، حتیٰ کہ ہمارے ساتھ ہی ملک کے پاپڑ، قلفہ اور فالودہ فروش بھی اس چیلنج سے نکل آئے ہیں اور دوبارہ اپنے اپنے کاروبار کی طرف متوجہ ہونے لگے ہیں کیونکہ قسمت دوبارہ بھی ان کے ہاں پھیرا لگا سکتی ہے، علاوہ ازیں چپڑاسیوں میں بھی زندگی کی ایک نئی لہر دوڑنے لگی ہے حتیٰ کہ اب کلرک پیشہ لوگ بھی مستعفی ہو کر چپڑاسی کے طو پر بھرتی ہونا شروع ہو گئے ہیں اور یہ صرف قدرت کی مہربانی ہے۔ آپ اگلے روز شرم الشیخ میں مختلف زعما سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔
عوام اپنا فیصلہ کر بیٹھی‘ اب ریاست
کو اپنا فیصلہ سنانا ہوگا: اسد عمر
پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے کہا ہے کہ ''عوام اپنا فیصلہ کر بیٹھی ہے، اب ریاست کو اپنا فیصلہ سنانا ہوگا‘‘یہ تو سب جانتے ہیں کہ عوام مذکر ہوتے ہیں مگر میں نے عوام کو مونث کہا ہے کیونکہ فی الحال یہ فیصلہ ملک کی خواتین ہی نے کیا ہے، چنانچہ عوام میں سے اب مردوں کو بھی اس طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے ورنہ وہ خواتین سے بہت پیچھے رہ جائیں گے؛ اگرچہ بالادستی اب بھی خواتین ہی کی ہے اور مرد حضرات ان کے زیر سایہ بس گزارہ کر رہے ہیں؛ تاہم اُنہیں بھی اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بھی خواتین کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کر سکیں ورنہ ترقی کی دوڑ میں وہ بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ آپ اگلے روز نیب کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کا احتجاج انسانی حقوق
کو پامال کر رہا: فیصل کریم کنڈی
وزیراعظم کے مشیر اور ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کا احتجاج انسانی حقوق کو پامال کر رہا ہے‘‘ کیونکہ انسانی حقوق کا مقصد اور مطلب اپنے کام سے کام رکھنا اور چپ چاپ اپنے فرائض ادا کرنا ہے، ادھر اُدھر شور مچائے پھرنا نہیں کیونکہ ادھر اُدھر بغیر مقصد پھرنے سے انسانی صحت پر بھی بُرا اثر پڑتا ہے جبکہ آرام بے حد ضروری ہوتا ہے اور لوگوں کو اس فضول کام کے لیے ورغلانا سخت باعثِ تشویش ہے اس لیے پی ٹی آئی کو چاہیے کہ ایک جگہ بیٹھ کر تسلی سے اپنے فرائض سرانجام دے اور اس طرح کی ادھر ادھر پھرنے سے اجتناب کرے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
کرپٹ سیاستدانوں والے مقدمات
ہم بھگت رہے ہیں: شہباز گل
تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے کہا ہے کہ ''کرپٹ سیاستدانوں والے مقدمات ہم بھگت رہے ہیں‘‘ جبکہ اخلاق و انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ ہمارے مقدمات کرپٹ سیاستدان بھگتیں تاکہ انصاف کا بول بالا ہو سکے؛ چنانچہ چیئرمین عمران خان سمیت دیگر تحریک انصاف کے قائدین کے خلاف جو مقدمات قائم ہیں اور جو مزید قائم کیے جا رہے ہیں وہ کرپٹ لوگوں کو بھگتنے چاہئیں اور اس سے سیاسی ہم آہنگی اور بھائی چارے کا بھی اظہار ہو گا جو کہ سیاست اور جمہوریت کا ایک لازمی جُز ہے اور جس کے بغیر جمہوریت کی گاڑی چل ہی نہیں سکتی، اس لیے ان لوگوں کو چاہئے کہ ہمارے بجائے اپنی ضمانتیں وغیرہ ان مقدمات میں کروا لیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
میری رائے میں پنجاب میں
گورنر راج لگنا چاہئے: رانا تنویر
وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''میری رائے میں پنجاب میں گورنر راج لگنا چاہئے‘‘ اگرچہ اس معاملے میں میری رائے طلب نہیں کی گئی؛ تاہم پنجاب میں جب تک گورنر راج نہ لگے ہمارے قائدِ محترم واپس نہیں آ سکتے کیونکہ پنجاب حکومت ختم ہوتے ہی ان کے ڈاکٹرز انہیں واپسی کی اجازت دے دیں گے اور وہ خوشی سے دوڑتے ہوئے واپس آ جائیں گے؛ اگرچہ وہ آرام آرام سے بھی آ سکتے ہیں لیکن خوشی سے دوڑ کر واپس آنا بھی ان کے نسخے میں شامل ہے جبکہ اس وقت ان کے استقبال کے دوران پارٹی رہنما راستہ بھی نہیں بھولیں گے اور بروقت ایئرپورٹ پہنچ جائیں گے کیونکہ ان کی یادداشت اب کافی تیز ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی غزل:
کچھ بھی تو یہاں نہیں ہمارا
کیا غم جو نشاں نہیں ہمارا
جو آپ کے دل میں بہہ رہا ہے
چشمہ یہ رواں نہیں ہمارا
ہم یوں تو بہت سُلگ رہے ہیں
بس یہ کہ دُھواں نہیں ہمارا
کیا لوگ ہمیں سمجھ سکیں گے
سب کچھ تو عیاں نہیں ہمارا
اے عشق یہ تیری مہربانی
اب ذکر کہاں نہیں ہمارا
یہ شعر ہیں واقعی ہمارے
لیکن یہ بیاں نہیں ہمارا
آج کا مقطع
میں تو یہی سمجھا ظفرؔ اس بار بھی شاید
مجھ پر یہ برا وقت ہے ٹلنے کی طرح کا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں