دُنیا کو ماحولیاتی انصاف پر توجہ
دینا ہوگی: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''دُنیا کو ماحولیاتی انصاف پر توجہ دینا ہوگی‘‘ بلکہ اس سے بھی پہلے مالی اور معاشی انصاف پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے بڑی ناانصافی اور کیا ہو سکتی ہے، ہمارے اقتدار کو نصف سال سے زائد ہو چکا ہے اور ابھی تک کسی معاشی اور مالی انصاف کا کہیں نام و نشان تک نظر نہیں آتا جبکہ پارٹی قائد نے اقتدار حاصل کرنے سے اسی لیے منع کیا تھا کہ اس اقتدار کے بعد بھی معاشی و مالی انصاف کی راہ تکتے رہنے کا کیا فائدہ ہے، نیز خزانہ خالی ہے اور دنیا بھر سے پیسے مانگتے پھر رہے ہیں اور پھر بھی یہ ابھی تک خالی ہے اور ایک طرح سے اس میں اُلو بول رہے ہیں، افسوس صد افسوس۔ آپ اگلے روز شرم الشیخ‘ مصر میں ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان پر کیا گیا حملہ مافیا
کی آخری سازش نہیں: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان پر کیا گیا حملہ مافیا کی آخری سازش نہیں‘‘ جس کے لیے عمران خان کو بروقت تیار رہنا چاہئے جبکہ حالیہ حملے میں جو بچت ہوئی ہے‘ اس کو غنیمت سمجھنا چاہیے اور آئندہ احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے، زندگی جیسی نعمت کی قد ر کرنی چاہیے اور اسے یوں لانگ مارچ کے لیے دائو پر نہیں لگا دینا چاہیے، ویسے تو عمران خان ایک بہادر آدمی ہیں اور ہر بہادر آدمی خطرات کا منتظر اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار بھی رہتا ہے مگر بہادری و بے خوفی اور حماقت میں تھوڑا ہی سا فرق ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
پاکستان کو مالی طور پر مستحکم کرنے کے لیے
اقدامات کر رہے ہیں: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پاکستان کو مالی طور پر مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں‘‘ جن کے لیے سب سے پہلے ہمارا اپنا مالی طور پر مستحکم ہونا بے حد ضروری ہے کیونکہ اگر خود اس لحاظ سے مستحکم نہیں ہوں گے تو ملک کو کیسے مالی طور پر مستحکم کریں گے؛ اگرچہ کافی مستحکم ہو بھی گئے تھے لیکن وہ صورت حال اب نہیں رہی اور دوبارہ مستحکم ہونے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے، اگرچہ کچھ دال دلیا اب بھی ہو رہا ہے لیکن یہ تو اُونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے؛ چنانچہ سنہری زمانے کا انتظار کر رہے ہیں کہ دوبارہ کب آتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں سی این بی سی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
کسی اداکار کے ساتھ بات کرنا
پسند نہیں: مشال خان
معروف اداکارہ مشال خان نے کہا ہے کہ ''مجھے کسی اداکار کے ساتھ بات کرنا پسند نہیں‘‘ کیونکہ یہ مشہور لوگ ہوتے ہیں اور ان کی ہر حرکت پر لوگوں کی نظر ہوتی ہے اس لیے وہ بدنامی کا باعث بھی بنتے ہیں اس لیے ایسے تمام مداح خاطر جمع رکھیں کیونکہ ان کا کوئی چانس نہیں ہے بلکہ میں نے ایسے تمام شائقین کو فرداً فرداً اپنی اس بات سے آگاہ بھی کر دیا ہے کیونکہ اگر اس کے لیے غیر اداکار اور گمنام لوگ میسر ہوں تو کسی نے اداکاروں کو کیا کرنا ہے؟ اگرچہ میرا یہ فیصلہ اداکار حضرات کے لیے خاصی مایوسی کا باعث ہو گا جس کے لیے میں ان سے معذرت کی خواستگار ہوں کہ آخر ہمیں بھی اپنی نیک نامی کو برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک انٹرویو میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
لڑکیاں عمر پوچھنے پر ناراض نہیں
ہوتیں،چُپ کرا دیتی ہیں: عائشہ عمر
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ عائشہ عمر نے کہا ہے کہ ''لڑکیاں عمر پوچھنے پر ناراض نہیں ہوتیں، چپ کرا دیتی ہیں‘‘ جبکہ ناراض اس لیے نہیں ہوتیں کہ عمر کے ایک خاص حصے میں پہنچ کر اس سوال پر ان کا ناراض ہونا بنتا بھی نہیں ہے اور چپ اس لیے کرا دیتی ہیں کہ خواتین سے ان کی عمر کا پوچھنا ویسے بھی بدتہذیبی کی نشانی ہے کیونکہ لڑکی تو اس وقت تک لڑکی ہی رہتی ہے جب تک وہ سمجھے کہ ابھی تک وہ لڑکی ہی چلی آ رہی ہے، اس لیے لوگوں کو عمرپوچھنے کے بجائے اپنے حقیقی اغراض ومقاصد پر توجہ دینے کی ضرورت ہے نہ کہ وہ عمریں پوچھ پوچھ کر اپنا قیمتی وقت برباد کرتے پھریں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھیں۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
ترے جمال کی کرنوں میں شب نہائے بہت
اداس پھرتے رہے راستوں میں سائے بہت
کچھ اور بھی تھا وہاں رونمائے دستر خوان
جو ذائقے ترے ہاتھوں کے ہم کو بھائے بہت
کمی رہی کسی نشوونما کی ہستی میں
تمام جذب نہ کر پائے گو سمائے بہت
تمام عمر فصیلوں میں رائگاں کر دی
ہمیں تو ساتھ کے گھر بھی نہ جان پائے بہت
ترے اثر کی حدوں سے نکلتے جاتے ہیں
ہمیں شب اپنے گھروں کے بھی خواب آئے بہت
جدائیوں نے ترے نقش بھی بدل ڈالے
ترے گزشتہ خدوخال یاد آئے بہت
ہمیں نویدؔ انہی دلدلوں میں جینا ہے
ہمارے ساتھ چلے یا وہ دور جائے بہت
آج کا مطلع
جہاں نگارِ سحر پیرہن اتارتی ہے
وہیں پہ رات ستاروں کا کھیل ہارتی ہے