میرے حکیمی نسخوں سے ہی عمران خان
کو فائدہ ہوگا: رانا ثناء اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''میرے حکیمی نسخوں سے ہی عمران خان کو فائدہ ہوگا‘‘ کیونکہ میں نے کافی سوچ بچار کے بعد بالآخر پیشۂ حکمت اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے کیونکہ سیاست کاکوئی مستقبل نظر نہیں آ رہا۔ اگرچہ فی الحال میں نیم حکیم ہی ہوں لیکن بہت جلد پورا حکیم بھی بن جاؤں گا جبکہ سیاسی مریضوں کے لیے میرے ذاتی حکیمی نسخے ہی کافی ہیں‘ بیشک وہ میرا ایک آدھ نسخہ آزما کر دیکھ لیں؛ اگرچہ شفا منجانب اللہ ہے؛ تاہم ہم لوگوں کے ہاتھ اور نسخوں میں بھی تھوڑی بہت شفا ہوتی ہے‘ آزمائش شرط ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
عمران خان پاکستان میں موروثی سیاست
کی تبدیلی کا نام ہے: یاسمین راشد
وزیر صحت پنجاب اور تحریک انصاف کی صدر سنٹرل پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''عمران خان پاکستان میں موروثی سیاست کی تبدیلی کا نام ہے‘‘ اگرچہ انہوں نے خود یہ بات واضح طور پر کبھی نہیں کی اور ان کا ہر بیان ادھورا سا محسوس ہوتا ہے؛ تاہم میرا اندازہ ہے کہ چونکہ وہ ہر چیز کے خلاف ہیں‘ اس لیے موروثی سیاست کے بھی ضرور خلاف ہوں گے، اگرچہ وہ ایک دن کسی چیز کے خلاف ہوتے ہیں اور دوسرے ہی دن اس کے حق میں بھی ہو جاتے ہیں لیکن امیدِ واثق ہے کہ وہ موروثی سیاست کے کافی عرصہ تک خلاف ہی رہیں گے اور وہ کئی باتوں کی مخالفت کا اظہار کرنا بھول بھی جایا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز پارٹی کے ایک اجلاس میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
کراچی کی ترقی کے لیے بڑے
فنڈز کی ضرورت ہے: مرتضیٰ وہاب
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ''کراچی کی ترقی کے لیے بڑے فنڈز کی ضرورت ہے‘‘ جیسا کہ لاڑکانہ کی ترقی کے لیے 90 ارب روپے دیے گئے تھے جس سے لاڑکانہ پیرس کا نمونہ پیش کر رہا ہے، حتیٰ کہ جو لوگ پیرس جانا چاہتے ہیں‘ وہ اب لاڑکانہ ہی کا رُخ کرتے ہیں؛ چنانچہ اگر کراچی کو بھی پیرس بنانا مطلوب ہے تو اس سے بھی زیادہ فنڈز درکار ہوں گے اور اگر صوبہ سندھ میں ہی ایک پیرس وجود میں آ جائے تو اس سے قوم کا سر فخر سے مزید بلند ہو جائے گا اور بہتر ہے کہ یہ فنڈز صوبائی حکومت ہی کو ارسال کئے جائیں کیونکہ فنڈز صحیح جگہ پر خرچ کرنے میں اس کا نام چار دانگ عالم میں مشہور ہو چکا ہے۔ آپ اگلے روز ایک ٹریننگ پروگرام کا دورہ کر رہے تھے۔
ایک طرف عوامی خدمت‘ دوسری
طرف فساد جاری ہے: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''ایک طرف عوامی خدمت‘ دوسری طرف فساد جاری ہے‘‘ اگرچہ عوامی خدمت بس برائے نام ہی ہے اور اسے کسی طور بھی عوام کی خدمت نہیں کہا جا سکتا کیونکہ خالی خزانے میں خالی خولی‘ پھوکی ‘ بے سود اور بے فائدہ عوامی خدمت کو کون عوامی خدمت کہے گا جبکہ اس کا ایک مطلب عوام کے ساتھ ساتھ اپنی خدمت بھی ہے جس کے بغیر خدمت کے کوئی معنی ہی نہیں ہیں کیونکہ جب تک خدمت کرنے والوں کے اپنے ہاتھ پیر مضبوط نہیں ہوں اور وہ خود خوشحال نہ ہوں‘ عوام کی خدمت کیسے کی جائے گی؟ اور یوں یہ ساری مشق ہی بیکار چلی جائے گی‘ یہ صرف سیاسی تفریق ہے جو پیسوں کے بغیر بھی کی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
حسن نعمان اور میں نے علیحدگی کا
فیصلہ خوش اسلوبی سے کیا: مدیحہ رضوی
معروف اداکارہ مدیحہ رضوی نے کہا ہے کہ ''میں نے اور حسن نعمان نے طلاق کا فیصلہ خوش اسلوبی سے کیا‘‘ اگرچہ اس کا انتظار ہم نے 9سال تک کیا کہ یہ گھڑی کب آتی ہے اور بالآخر جب یہ لمحہ آیا تو ہم نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور ایک دوسرے کے گلے میں پھولوں کے ہار بھی ڈالے بلکہ اس موقع پر ایک ضیافت کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں تمام دوست احباب نے شرکت کی؛ چنانچہ میں نے تمام افراد کو بتایا کہ علیحدگی کے لیے جلد بازی یا بے چینی کا اظہار نہ کیا کریں اور تعلق کو نبھانے کی ہر ممکن کوشش کریں اور اگر کسی طور تعلق نہ نبھ سکے تو علیحدہ ہو جانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے کہ ایک خراب تعلق کو نبھانے سے الگ ہو جانابہتر ہے۔ آپ اگلے روز اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ سے طلاق کی خبروں کی تصدیق کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں سید عامر سہیل کی پنجابی شاعری:
دُکھاں دی حمد
ہسدے دُکھو
بھخدے دُکھو
ناں ترہاؤ
ناں بِرہاؤ
پیار دا رجواں
مینہ ورساؤ
چانن، چرخہ
دونویں ویری
رات ٹپا کے
پر تو خیری
٭......٭......٭
واچھڑ دی نظم
مصرع چوری
(جسراں گوری)
چانن جُثّہ
اکھ بلوری
ٹُردی ٹُردی
(مکُھ نوں کجّے)
یا گلیاں وچ
واچھڑ بھجے
آج کا مطلع
چمکے گا ابھی میرے خیالات سے آگے
وہ نقش کہ تھا داغ ملاقات سے آگے