"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور تازہ غزل

لانگ مارچ کا اب دو ہفتے پہلے
والا خطرہ نہیں رہا: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''لانگ مارچ کا اب دو ہفتے پہلے والا خطرہ نہیں رہا‘‘ کیونکہ وزیر آباد واقعے کے بعد سے لانگ مارچ متاثر ہوا ہے اور اب لانگ مارچ کرنے والے خود خطرات میں گھرے ہوئے ہیں جبکہ ہر شر کے پیچھے ایک خیر بھی چھپا ہوتا ہے‘ اس لیے اب سب سے بڑا خطرہ ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا ہے جس کے سبب حکومت بھی ڈیفالٹ ہو جائے گی اور ایک نئے دور کا آغاز ہوگا جس کے خطرات سر پر منڈلانے لگے ہیں؛ تاہم سری لنکا کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ کوئی تجربہ اگر پہلے سے حاصل نہ ہو تو دوسروں کے تجربے سے کام لینا چاہئے جس کے بعد ہم بھی مکمل طور پر تجربہ کار ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سیاسی گند دس روز میں صاف ہو جائے گا: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''سیاسی گند دس روز میں صاف ہو جائے گا‘‘ کیونکہ گند اگر حد سے زیادہ ہو جائے تو صاف کرنے والے خود ہی پہنچ جایا کرتے ہیں جبکہ صفائی ستھرائی ویسے بھی نصف ایمان کا درجہ رکھتی ہے اور اس کی تکمیل کے لیے بھی سیاسی گند کا صاف کرنا ضروری ہو چکا ہے ۔ ''گندم اگر بہم نہ رسد بھس غنیمت است‘‘۔ اس میں گند ڈالنے والوں کے لیے عبرت کا سامان بھی موجود ہے جبکہ گند صاف کرنے کا اصل مقصد بھی عبرت ہی دلانا ہے؛ اگرچہ ہمارے ہاں اس کا کچھ ایسا رواج باقی نہیں رہا ہے۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ایک دو روز میں میڈیا سے بات کروں گا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ایک دو روز میں میڈیا سے بات کروں گا‘‘ جو ظاہر ہے کہ میری واپسی کے سلسلے میں نہیں ہو گی اور محض ایک روایتی قسم کا سیاسی بیان ہی ہوگا کیونکہ واپس آ کر بھی میں نے بیانات ہی دینا ہیں کہ جہاں میری رہائش ہے وہاں سے صرف بیان ہی دیا جا سکتا ہے اور حکومت نے ابھی تک میری واپسی کا صحیح اور پورا انتظام نہیں کیا ہے حالانکہ ان سب نے اپنے کام خوب سیدھے کر لیے ہیں جبکہ ڈیفالٹ کی خبریں بھی آ رہی ہیں جس کے نتیجے میں حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں اور ممکن ہے کہ اس بیچ میں ہی واپسی کا امکان بھی روشن ہو جائے کہ بعض بحران بھی بسا اوقات اچھے نتائج پیدا کر دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کا ہر بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہوتا ہے: شیری رحمن
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا ہر بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہوتا ہے‘‘ حالانکہ بیچ میں کبھی کبھی سچ بھی بول لینا چاہئے کہ اس سے منہ کا ذائقہ تبدیل ہو جاتا ہے اور طبیعت بھی ہشاش بشاش رہتی ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ سیاست میں آدمی مسلسل سچ نہیں بول سکتا اور نہ ہی مستقل مزاجی کے ساتھ جھوٹ بولا جا سکتا ہے؛ اگرچہ اب سیاست کی بنیاد جھوٹ ہی کو مان لیا گیا ہے ورنہ آدمی بالکل ہی غیر سیاسی ہو کر رہ جاتا ہے اور اپنی شناخت ہی گُم کر بیٹھتا ہے اس لیے اپنی شناخت گُم کرنے کا خطرہ کبھی مول نہیں لینا چاہئے۔ آپ اگلے روز ایک ٹویٹ کے ذریعے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
شادی شدہ انسان کی باہر دوستیاں
نہیں ہونی چاہئیں: سید جبران
معروف اداکار سید جبران نے کہا ہے کہ ''شادی شدہ انسان کو باہر دوستیاں نہیں کرنی چاہئیں‘‘ کیونکہ شادی کے بعد یہ ساری بہاریں خزاں میں تبدیل ہو جاتی ہیں اور دوستیوں کے ہونے یا نہ ہونے کا سوال ہی ختم ہو جاتا ہے کیونکہ بیوی کی دہشت ہی اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ دیگر دوستیوں کا خیال بھی پاس نہیں پھٹک سکتا‘ اس لیے اس بات کو بادل نخواستہ ہی سہی‘ تسلیم کر لینا چاہئے کہ شادی کے بعد دیگر دوستیوں کا خواب بھی نہیں دیکھا جا سکتا اور یہ کام اپنی ہڈی پسلی کو خطرے میں ڈال کر ہی کیا جا سکتا ہے اس لیے صبرو شکر کے ساتھ قناعت کرنی چاہئے جبکہ اپنی سلامتی کا راستہ بھی یہی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
یہ کیا سفر ہے کہ جس پر نہیں نکلتا ہوں
تو بار بار ہی گرتا ہوں اور سنبھلتا ہوں
کہ لُوٹنا بھی ہے رستے میں رہزنوں نے مجھے
میں اپنا رختِ سفر ساتھ لے کے چلتا ہوں
بدل سکا نہیں دنیا کو میں کسی صورت
تو سوچتا ہوں کہ خود ہی ذرا بدلتا ہوں
میں اک ہری بھری جھاڑی ہوں باغ میں‘ لیکن
زمانے ہو گئے ہیں پھولتا نہ پھلتا ہوں
بدل رہی ہے مری نوعیت ہی کچھ ایسے
کہ رات دن کوئی سانچہ ہے جس میں ڈھلتا ہوں
تپش یہ اور کسی کی ہے‘ میری اپنی نہیں
کہ اپنے آپ ہی جس میں پڑا اُبلتا ہوں
میں چھو سکوں گا بھی اس آسمان کو شاید
جو بار بار ہی اس کی طرف اچھلتا ہوں
وہ کون ہے جسے کھویا نہیں ہے میں نے ابھی
مگر میں اس کے لیے کب سے ہاتھ مَلتا ہوں
یہ مچھلیاں مری ہمزاد ہیں ازل سے‘ ظفرؔ
میں جن کے ساتھ انہی پانیوں میں پلتا ہوں
آج کا مطلع
دل کو رہینِ بندِ قبا مت کیا کرو
ہے لا علاج اس کی دوا مت کیا کرو

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں