عمران خان کو کوئی گولی نہیں لگی‘ بہتان
تراشی کر رہے ہیں: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو کوئی گولی نہیں لگی‘ بہتان تراشی کر رہے ہیں‘‘ اگرچہ اس طرح کی مثالیں پہلے بھی موجود ہیں جن کے سرے پلیٹ لیٹس سے جا ملتے ہیں‘ پلیٹ لیٹس کی سہولت یہ ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اوپر نیچے کیے جا سکتے ہیں جبکہ گولی کا نشان لگانا اُس سے بھی زیادہ آسان ہے اور تھوڑی سی تکلیف برداشت کر کے گولی کا نشان بنایا جا سکتا ہے اس لیے عمران خان کو گولی کے بجائے جو کچھ بھی لگا ہے‘ بہتان تراشی کے بجائے اس کا علاج کرائیں نیز اگر پلیٹ لیٹس کی بنا پر ڈاکٹرز سفر کی اجازت نہیں دے سکتے تو ان نشانات پر ڈاکٹرز لانگ مارچ کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں۔ ڈاکٹرز کو خود اس پر غور کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
ہمارے رونگٹے کھڑے کرنا بند کریں: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''ہمارے رونگٹے کھڑے کرنا بند کریں‘‘ کیونکہ ہم تو سڑکوں پر خوار ہو رہے ہیں‘ صرف ہمارے رونگٹے ہیں جنہیں آرام کرنے کی مہلت ملی ہوئی ہے‘ اس لیے اگر آپ انہیں بھی کھڑے کرنا شروع کر دیں گے تو جسم کا سارا نظام ہی متاثر ہوگا جس سے آدمی ادھر کا رہتا ہے نہ اُدھر کا جبکہ ہمارے رونگٹوں کو بار بار کھڑے ہونے کی عادت بھی نہیں ہے۔ البتہ ہم اپنے کان ضرور کھڑے کر لیتے ہیں جب بھی اس کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ ہماری دیواریں بھی اپنے کان کھڑے کر لیتی ہیں اور جس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں اگرچہ وہ ہم نے کبھی نہیں دیکھے۔ آپ اگلے روز ٹوئٹر سربراہ سے اپیل کر رہے تھے۔
پاکستان کی سیاست میں عمران خان کے
لیے کوئی جگہ نہیں: شائستہ پرویز ملک
نواز لیگی رکن شائستہ پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''پاکستان کی سیاست میں عمران خان کے لیے کوئی جگہ نہیں‘‘ البتہ سڑکوں پر ان کے لیے وافر جگہ ضرور موجود ہے جس سے وہ بھرپور استفادہ بھی کر رہے ہیں اس لیے ملک کی تمام سڑکوں کو ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ان کے لیے بعض سڑکیں خود ہی مخصوص کر رکھی ہیں تاکہ وہ ان پر جس طرح کا مارچ بھی کرنا چاہیں‘ اپنا شوق پورا کرتے رہیں بلکہ اگر وہ چاہیں تو ہم ان کے لیے بعض سڑکیں مستقل طور پر بھی مخصوص کر سکتے ہیں تاکہ شرکا ان پر جیسی چاہیں خرمستیاں کرتے رہیں جبکہ ان سڑکوں سے ادھر اُدھر احتجاج ان کے لیے قطعاً ممنوعہ ہوگا۔ آپ اگلے روز لاہور میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ کارکنوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔
حکومت گھڑی کے نام پر بات کا بتنگڑ بنانے
کی کوشش کر رہی ہے: امجد خان نیازی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما امجد خان نیازی نے کہا ہے کہ ''حکومت گھڑی کے نام پر بات کا بتنگڑ بنانے کی کوشش کر رہی ہے‘‘ کیونکہ گھڑی پر زیادہ سے زیادہ وقت ہی دیکھا جا سکتا ہے جبکہ آدمی کو ایک وقت میں ایک ہی گھڑی اپنے پاس رکھنی چاہیے جو عمران خان کی کلائی پر موجود دیکھی بھی جا سکتی ہے‘ لیکن انہوں نے چھوٹی سی گھڑی کا گھڑا بنا دیا ہے جبکہ پانی کو محفوظ کرنے کے لیے گھڑے کے علاوہ دیگر برتن بھی موجود اور دستیاب ہیں‘ اول تو اب گھڑوں کا رواج ہی نہیں رہا اور پانی ٹونٹیوں سے ہی حاصل کیا جاتا ہے جبکہ یہ بھی نہایت غیر مناسب ہے کہ گھڑی پر گھڑی گھڑی بات کی جائے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
آرمی چیف تعیناتی کا مسئلہ کسی صورت
سیاسی نہیں ہونا چاہیے: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''آرمی چیف تعیناتی کا مسئلہ کسی صورت سیاسی نہیں ہونا چاہیے‘‘ اسی لیے جو لوگ اس مسئلے میں بھاگ دوڑ کر رہے ہیں وہ سارے کے سارے کاروباری لوگ ہیں جن کا سیاست کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور اوپر سے لے کر نیچے تک ایک تاجر طبقہ ہی نظر آتا ہے جو اس سلسلے میں نہ صرف پریشان ہے بلکہ اس نے ملک بھر میں پریشانی کی ایک لہر دوڑا رکھی ہے‘ اس لیے اس مسئلے کو کسی بھی طور سیاسی نہیں کہا جا سکتا اور چونکہ یہ اُن کے کرنے کا کام ہی نہیں ہے‘ اس لیے یہ مسئلہ ضرورت سے زیادہ طول بھی کھینچ رہا ہے اور نتیجہ خیز ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
یہ شام بکھر جائے گی
ہمیں معلوم ہے یہ شام بکھر جائے گی
اور یہ رنگ کسی گوشۂ بے نام میں کھو جائیں گے
یہ زمیں دیکھتی رہ جائے گی قدموں کے نشاں
اور یہ قافلہ ہستی کی گزرگاہوں سے
کسی انجان جزیرے کو نکل جائے گا
جس جگہ آج تماشا ئے طلب سے
ہے جوان محفلِ رنگ و مستی
کل یہاں ‘ ماتمِ یک شہر نگاراں ہو گا
آج جن رستوں پہ موہوم تمنا کے درختوں کے تلے
ہم رکا کرتے ہیں‘ہنستے ہیں‘گزر جاتے ہیں
ان پہ ٹوٹے ہوئے پتوں میں ہوا ٹھہرے گی
آج جس موڑ پہ ہم تم سے ملا کرتے ہیں
اس پہ کیا جانیے کل کون رکے گا آ کر
آج اس شور میں شامل ہے
جن آوازوں کی دل دوز مہک
کل یہ مہکار اتر جائے گی خوابوں میں کہیں
گھومتے گھومتے تھک جائیں گے
ہم ... فراموش زمانے کے ستاروں کی طرح
ارضِ موجود کی سرحد پہ بکھر جائیں گے
اور کچھ دیر ، ہماری آواز
تم سنو گے تو ٹھہر جاؤ گے
دو گھڑی رک کے گزر جاؤ گے ‘ چلتے چلتے
اور سہمے ہوئے چوباروں میں
انہی رستوں‘ انہی بازاروں میں
ہنسنے والوں کے نئے قافلے آ جائیں گے !
آج کا مطلع
یہی ہے فکر کہیں مان ہی نہ جائیں ظفرؔ
ہمارے معجزۂ فن پہ گفتگو ہے بہت