ایک ایٹمی ملک کبھی غلام نہیں ہو سکتا: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ایک ایٹمی ملک کبھی غلام نہیں ہو سکتا‘‘ چنانچہ ہزار اختلاف کے باوجود عمران خان کی اس بات سے اتفاق کرنا پڑتا ہے کہ ہم غلامی قبول نہیں کر سکتے؛ اگرچہ یہ بات شاید وزیراعظم صاحب کو زیادہ پسند نہ آئے کیونکہ یہ ان کے نظریات کے خلاف ہے اور وہ کہہ چکے ہیں کہ ''بیگرز کانٹ بی چُوزرز‘‘ لیکن ہم نے عوام کا بھی سامنا کرنا ہے اس لیے بالآخر سچ بولنا ہی پڑتا ہے؛ اگرچہ یہ سچ بولنا حکومتی مجبوریوں کے سراسر خلاف ہے؛ تاہم یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ کبھی کبھار منہ کا ذائقہ بدلنا چاہئے جبکہ عمران خان کا راستہ روکنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں اور ہمارے قائد کی ہدایات بھی یہی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ینگ ڈویلپمنٹ فیلوز کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
مارشل لا کی راہ میں اگر کوئی رکاوٹ ہے
تو وہ تحریک انصاف ہے: فواد چودھری
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''مارشل لا کی راہ میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ تحریک انصاف ہے‘‘ اگرچہ ہمارے چیئرمین نے دبے لفظوں میں اس کی بات کی ہے جو کہ صرف یوٹرن لینے کے لیے ہے کیونکہ وہ تقریباً ہر بات پر اپنا موقف وقت اور حالات کو دیکھ کر تبدیل کر لینے کے قائل ہیں اس لیے کسی وقت بھی ان کی طرف سے اس کے خلاف بھی بیان آ سکتا ہے جس سے مخالفین کے دانت کھٹے ہو جائیں گے جبکہ سیاست میں اصل مسئلہ مخالفین کے دانت کھٹے کرنا ہی ہوتا ہے جس کے لیے پارٹی نے املی اور ٹاٹری کا کافی انتظام کر رکھا ہے جسے ضرورت کے ہر موقع پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عمران خان نے سٹیج پر کھڑے ہو کر
صرف گالیاں نکالیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے سٹیج پر کھڑے ہو کر صرف گالیاں نکالیں‘‘ حالانکہ وہ ان کے ساتھ کسی اور چیز کی آمیزیش بھی کر سکتے تھے بلکہ طعن و تشنیع سے بھی کام چلایا جا سکتا تھا کیونکہ صرف ایک ہی کام کر کر کے تو ویسے بھی آدمی بور ہو جاتا ہے لہٰذا اس عمل میں ورائٹی پیدا کرنے کی ضرورت ہے؛ اگرچہ زبانی بیان بازی سے ہمیں کچھ فرق نہیں پڑتا کیونکہ بقول شاعر ؎
کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزہ نہ ہوا
آپ اگلے روز مقامی میرج ہال میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
مالاکنڈ کے لوگ مزید خون
دینے کو تیار نہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''مالاکنڈ کے لوگ مزید خون دینے کو تیار نہیں‘‘ کیونکہ ان کے جسم میں جتنا خون تھا، سارے کا سارا نکال لیا گیا ہے اور اتنا بھی باقی نہیں رہا کہ بوقت ضرورت آنکھوں میں اُتر سکے جبکہ خونی رشتے بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہیں اور باقی ماندہ خون میں سفید ہونے کی سکت بھی باقی نہیں رہی جبکہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے انہیں نئے خون کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ان کے خون کا آخری قطرہ ہی باقی رہ گیا ہے جسے وہ ملک و قوم پر نچھاور کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، اس لیے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ دیگر لوگوں سے عطیہ لے کر خون کی اس کمی کو پورا کیا جائے۔ آپ اگلے روز مالاکنڈ میں جرگہ سے خطاب کر رہے تھے۔
بلاول بھٹو زرداری پاکستان کے اگلے
وزیراعظم ہوں گے: فیصل کریم کنڈی
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ اور پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم خان کنڈی نے کہا ہے کہ ''بلاول بھٹو زرداری پاکستان کے اگلے وزیراعظم ہوں گے‘‘ کیونکہ سیاسی حالات جو عجیب و غریب رخ اختیار کر چکے ہیں‘ ان میں سب کچھ ہو سکتا ہے اور اگر وہ وزیر خارجہ بن گئے ہیں تو وزیراعظم کیوں نہیں بن سکتے؟ اگرچہ اُنہیں عہدوں کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اپنا اصل یعنی عوامی خدمت کا کام وہ کسی سرکاری عہدے کے بغیر زیادہ فراغت کے ساتھ کر سکتے ہیں اور اس کے لیے حکومت سندھ ہی کافی ہے؛ تاہم وہ ابھی تک سینئرز کے زیرِ سایہ ہیں کیونکہ اس کام میں مکمل طور پر وہ طاق نہیں ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سید عامر سہیل کی ایک پنجابی غزل:
اُنج گزارا ہو سکدا اے
عشق وی لارا ہو سکدا اے
ہو سکدی اے نِم ترہائی
پِپل بھارا ہو سکدا اے
اینے خواب لخے نیں اس نے
ڈیڑھ کُو پارہ ہو سکدا اے
او راتاں وچ کِھڑ کِھڑ ہسّے
انج اُجیارا ہو سکدا اے
ہو سکدے نیں اتھرو پتھر
پتھر پارہ ہو سکدا اے
ڈھیر محبت کردے کردے
ڈھیر خسارہ ہو سکدا اے
بُت تے ایناں مان کریں نہ
بے اعتبارا ہو سکدا اے
گلہاں دے دو ٹوئے عامرؔ
مست نظارا ہو سکدا اے
آج کا مطلع
سفر کٹھن ہی سہی جان سے گزرنا کیا
جو چل پڑے ہیں تو اب راہ میں ٹھہرنا کیا