"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور اوکاڑہ سے امتیاز انجم

عالمی امن و ترقی کے لیے قطر کو
سراہا جانا چاہئے: شہباز شریف
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عالمی امن و ترقی کے لیے قطر کو سراہا جانا چاہئے‘‘ جبکہ ہماری ترقی بھی کسی سے کم نہیں ہے اور اس کی بھی تعریف کی جانی چاہئے اگرچہ فی الحال اسے ایک عارضی سا بریک لگا ہوا ہے لیکن ہم نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ اب کسی قسم کے بریک سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا اور یہ محض ہماری ذاتی ترقی نہیں ہے بلکہ اس میں عوام بھی شامل ہیں اور کئی پاپڑ فروش اور فالودہ فروش وغیرہ بھی مالا مال ہو گئے ہیں، اگرچہ ان کی یہ خوشحالی وقتی ہی تھی؛ تاہم انہوں نے اپنے اکاؤنٹس میں کروڑوں اور اربوں کی جو جھلک دیکھ لی ہے‘ وہ انہیں عمر بھر نہیں بھولے گی۔ آپ اگلے روز فیفا ورلڈکپ ایونٹ کے شاندار انتظامات پر قطر حکومت کی تعریف کر رہے تھے۔
ہماری حکومت گرانے والوں
کو یوٹرن لینا چاہئے تھا: عمران خان
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''میری حکومت گرانے والوں کو یوٹرن لینا چاہئے تھا‘‘ جبکہ یوٹرن لینے کے حوالے سے میرا ریکارڈ سب کے سامنے ہے اور اس پر اعتراض اس لیے نہیں کیا جانا چاہئے کہ یہ نہایت مفید چیز ہے اور اگر یہ مفید اور سہولت آمیز نہ ہوتا تو سڑکوں پر یوٹرن نہ بنائے جاتے بلکہ ڈکشنری میں یُو کا حرف رکھا ہی اس لیے گیا ہے اور انصاف کی بات یہ ہے کہ اگر دائیں بائیں مڑنے پر کوئی اعتراض یا پابندی نہیں ہے تو یوٹرن لینے کو کیوں برا سمجھا جاتا ہے اس لیے بیرونِ ملک یا اندرونِ ملک‘جس کسی نے بھی میری حکومت گرائی تھی‘ اسے یوٹرن لینا چاہئے تھا۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی گولی یا گالی کی سیاست میں
یقین نہیں رکھتی: فیصل کریم خان کنڈی
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ اور پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم خان کنڈی نے کہا ہے کہ '' پیپلز پارٹی گالی اور گولی کی سیاست میں یقین نہیں رکھتی‘‘ بلکہ اس کی سیاست میں ان چیزوں کی کوئی ضرورت اور گنجائش ہی نہیں ہے اور سارا کام خاموشی اور اطمینان سے سرانجام پا جاتا ہے اور کسی کو خبر تک نہیں ہوتی اور اگر خبر ہو بھی جائے تو کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا جبکہ عوام کو بھی اس کی عادت پڑ چکی ہے اور وہ بھی اسے ایک روٹین کا معاملہ ہی سمجھتے ہیں کہ پہلے جن سے لوٹی ہوئی رقم واپس وصول کرنے اور انہیں سڑک پر گھسیٹنے کے اعلانات کیے جاتے ہیں، حکومت سازی میں انہی کے ساتھ شیرو شکر بھی ہو جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
موجودہ حکومت ملک نہیں چلا رہی، صرف
اپنے کیسز بند کر رہی ہے: حماد اظہر
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''موجودہ حکومت ملک نہیں چلا رہی، صرف اپنے کیسز بند کر رہی ہے‘‘ اور اسے بھی غنیمت ہی سمجھنا چاہیے کہ کچھ تو کر رہی ہے؛ اگرچہ ہم نے بھی اپنے دور میں کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا تھا اور نااہلی کا طعنہ بھی سُننا پڑا تھا؛ تاہم یہ کام کرنا موجودہ حکومت کی مجبوری بھی ہے تاکہ یہ ہلکی پھلکی ہو کر حکومتی امور سرانجام دے سکے کیونکہ مقدمات کے بوجھ نے ہی اس کی کمر دہری کر رکھی ہے اور اس کا یہ شاندار کارنامہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا کیونکہ تاریخ لکھنے کا کام بھی اس نے خود ہی کرنا ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
کیسی مقبولیت؟ سُن لیں عمران خان
کہیں نظربھی نہیں آئے گا: حسن مرتضیٰ
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ''کیسی مقبولیت؟ سُن لیں عمران خان کہیں نظربھی نہیں آئے گا‘‘ اور جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک عزیز میں کچھ لوگوں پر زندگی میں ایسے مراحل بھی آتے ہیں کہ انہیں نظر آنا بند ہو جاتا ہے اور وہ خواہ مخواہ ایک دوسرے یا دیواروں سے ٹکراتے پھرتے ہیں جو ایک نہایت تشویشناک امر ہے اور کوئی ا یسی ویکسین تیار ہونی چاہئے جس کے استعمال سے بینائی بحال ہو سکے بلکہ مجھے تو وہ اب بھی کہیں نظر نہیں آ رہے حالانکہ میری بینائی بالکل ٹھیک ٹھاک تھی‘ ممکن ہے کہ اسے یکایک کچھ ہو گیا ہے اور یہی احوال دوسروں کا بھی ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز جوہر ٹاؤن میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے امتیاز انجم کی غزل:
علم ہوتا نہیں بہاؤ کا
جرم بنتا ہے محض ناؤ کا
دوسرے عشق کا میں کیا سوچوں
درد کافی ہے پہلے گھاؤ کا
موت اتنی حسین لگ رہی تھی
میں نے سوچا نہیں بچاؤ کا
جنگ ہونے لگی کہانی میں
شعلہ بڑھنے لگا الاؤ کا
بچنے والوں کو یاد ہی نہیں اب
کوئی ملاح بھی تھا ناؤ کا
ایک لمحے میں مٹ رہے گا سب
حکم آیا اگر مٹاؤ کا
فرصتِ کاروبار شوق کسے
وقت آیا ہے چل چلاؤ کا
ہم بھی جاتے نہیں وہاں انجمؔ
خط بھی آتا نہیں ہے آؤ کا
آج کا مقطع
فسادِ خلق بھی ہنگامہ دیدنی تھا ظفرؔ
پھر ایک بار وہی شوشہ چھوڑ ڈرنا کیا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں