"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور افضال نوید

معیشت کے بارے ہیجان خیز بیانات سے
تشویش پیدا کی جا رہی ہے: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''معیشت کے بارے ہیجان خیز بیانات کے ذریعے تشویش پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے‘‘ جبکہ سب سے زیادہ ہیجان خیز معاملے پر قابو پا لیا گیا ہے اور خاکسار اور دیگران کے خلاف چل رہی سب انکوائریاں عدم ثبوت کی بنا پر بند کر دی گئی ہیں جن میں ایک زمین والا معاملہ بھی شامل تھا کیونکہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ آسمان کے نیچے زمین سمیت جو کچھ بھی ہے‘ وہ حقیقت میں کسی کی بھی ملکیت نہیں ہے اور اس پر ملکیت کا ہر دعویٰ عارضی ہے کیونکہ دنیا سے رخصت ہوتے وقت سب کچھ یہیں پڑا رہ جائے گا جبکہ سکندر یونانی کی عبرت انگیز مثال سب کے سامنے ہے کہ دمِ رخصت اس کے دونوں ہاتھ خالی تھے۔ آپ اگلے روز ایک بین الاقوامی تنظیم کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
ملک کو کرپشن دیمک کی طرح
چاٹ رہی ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''کرپشن ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے‘‘ اگرچہ چاٹنے سے کوئی چیز ختم یا کم نہیں ہوجاتی جیسے لذیذ کھانے کے بعد جب اُنگلیاں چاٹی جاتی ہیں تو اس سے انگلیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا بلکہ ان کی چمک و دمک میں اضافہ ہوتا ہے، اسی طرح محاورے کی زبان میں خوشامد کے طور پر کسی کے تلوے چاٹے جائیں تو یہاں بھی تلووں کو کوئی نقصان پہنچانا مقصود نہیں ہوتا حتیٰ کہ دماغ چاٹنے سے بھی دماغ بالکل محفوظ رہتا ہے، اور تھوکا ہوا چاٹنا کو بھی اسی ضمن میں شمار کریں گے۔ البتہ یہ واضح رہے کہ مختلف پھلوں کو کاٹ کر جو چاٹ بنائی جاتی ہے اس کا اس سب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
اسمبلیاں توڑنے کا بیان
محض ٹوپی ڈرامہ ہے: سعید غنی
سندھ کے وزیر محنت اور پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی نے کہا ہے کہ ''اسمبلیاں توڑنے کا بیان محض ٹوپی ڈرامہ ہے‘‘ جو ٹوپی پہنے بغیر ہی جاری کردیا گیاہے، حتیٰ کہ اسے پگڑی ڈرامہ بھی نہیں کہا جا سکتا اور یہ بیان چونکہ ننگے سر دیا گیا ہے‘ لہٰذا اسے ٹوپی ڈرامہ نہیں کہا جا سکتا اور میں نے بھی اسے ٹوپی ڈرامہ کہہ کر محض تکلف ہی سے کام لیا ہے کیونکہ مجھے بھی یہ بیان ٹوپی پہن کر ہی دینا چاہیے تھا جبکہ بازار میں ہر قسم کی ٹوپیاں اب مناسب قیمت پر بہ آسانی دستیاب ہیں بلکہ پگڑیوں کی بھی کمی نہیں ہے، جبکہ ٹوپی کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ حامد کی ٹوپی محمود کے سر پر بھی رکھی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز نشتر پارک کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ابھی چھڑی بدلی‘ 30جنوری تک
انتخابات کی گھڑی بھی بدلے گی: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''ابھی چھڑی بدلی‘ 30جنوری تک انتخابات کی گھڑی بھی بدلے گی‘‘ اور گھڑی کا لفظ میں نے چھڑی کے قافیے کے طور پر رواداری میں استعمال کیا ہے کیونکہ یہ بہت خطرناک لفظ ہے اور ہم اسے شاذ و نادر ہی استعمال کرتے ہیں جبکہ الفاظ کے معاملے میں ہم شروع ہی سے کافی محتاط چلے آ رہے ہیں؛ اگرچہ گھڑی بذاتِ خود کوئی خطرناک شے نہیں ہے لیکن ملکِ عزیز میں کسی چیز کے خطرناک بننے میں کون سی دیر لگتی ہے، اگرچہ گھڑی کے علاوہ بھی متعدد خطرناک الفاظ موجود ہیں اس لیے ہم نے احتیاطاً ایسی چیزوں کا نام لینا ترک کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
شوبز میں کام کرنے کے لیے
بڑے پاپڑ بیلنے پڑے: شبیر جان
سینئر ٹی وی اداکار شبیر جان نے کہا ہے کہ ''شوبز میں کام کرنے کے لیے بڑے پاپڑ بیلنے پڑے‘‘ لیکن میرے ساتھ سخت ناانصافی ہوئی کیونکہ جہاں پاپڑ اور فالودہ فروشوں کو کروڑ بلکہ ارب پتی بنا دیا گیا تھا وہاں میری کسی نے خبر تک نہیں لی جو ناانصافی کی انتہا ہے اور جس سے نہ صرف مساوات کے نظریے کو نقصان پہنچایا گیا بلکہ ملک عزیز میں غلط روایات ڈالنے کی بھی کوشش کی گئی ہے؛ چنانچہ میں نے جو پاپڑ بیلے تھے ان سے میرے گودام اسی طرح بھرے پڑے ہیں اور وہ اچھے دنوں کے انتظار میں رکھے گئے تھے لیکن وہ اچھے دن دیکھنا نصیب ہی نہیں ہوئے؛ چنانچہ میرے علاوہ کئی اوروں نے بھی پاپڑ بیلنا اور فروخت کرنا بند کردیے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اپنے جذبات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
کچھ دن تو تجھ کو اپنی روانی میں مل گیا
پھر یوں ہوا کہ میں اسے پانی میں مل گیا
دالان میں ہوا مجھے سرشار کر گئی
جاگا ہوا تھا رات کی رانی میں مل گیا
کیا جانے کس گلی کی جھلک دھیان میں پڑی
بھولا ہوا تھا یاد دہانی میں مل گیا
پچھلے کسی ستم کی گرہ کھولتا ہوا
میں عہدِ نو کی ریشہ دوانی میں مل گیا
اپنی جگہ سے ہٹ کے رہی ساری کائنات
میں بے نشاں جو اس کی نشانی میں مل گیا
دُنیا نہیں سدھرتی تو مرنا نہیں ہمیں
پہلے ہی کتنا خوں یہاں پانی میں مل گیا
کیا اشکِ گمشدہ تھا جو کل رات دوستو
پچھلے پہر کی مرثیہ خوانی میں مل گیا
تجھ پر نثار کرنے تھے دونوں جہاں نویدؔ
مجھ کو کہاں تُو اتنی گرانی میں مل گیا
آج کا مطلع
ملوں اس سے تو ملنے کی نشانی مانگ لیتا ہوں
تکلف برطرف‘ پیاسا ہوں پانی مانگ لیتا ہوں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں