لکھ کر دیتا ہوں عمران خان پنجاب‘ کے پی
کی اسمبلیاں نہیں توڑیں گے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''لکھ کر دیتا ہوں کہ عمران خان پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں نہیں توڑیں گے‘‘ البتہ یہ میں انگریزی میں لکھوں گا، اُردو میں نہیں، کیونکہ میری اردو کچھ کمزور ہے جس سے صیغہ ہی اکثر تبدیل ہو کر رہ جاتا ہے اور زبان تو محض اظہار کا ایک ذریعہ ہے اور امید ہے کہ اس پر کسی کو کچھ اعتراض بھی نہیں ہو گا جبکہ ویسے بھی ورائٹی کی خاطر کبھی کبھار کچھ تبدیلی بھی کر لینی چاہیے تاکہ زندگی کا مزید لطف اٹھایا جا سکے۔ آپ اگلے روزپیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کی نااہلی سازش نہیں‘ اپنے
کارناموں کا ثمر تھا: شیریں مزاری
پاکستان تحریک انصاف کی سینئر نائب صدر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی نااہلی سازش نہیں‘ اپنے کارناموں کا ثمر تھا‘‘ البتہ اگر ہماری پارٹی کے چیئرمین نااہل ہوئے تو وہ سازش کی وجہ سے ہوں گے کیونکہ کام تو انہوں نے کوئی کیا ہی نہیں اور کسی کارنامے کا سوال بھی پیدا نہیں ہوتا اور اس کی وجہ نااہلی کا خوف ہی تھا ورنہ وہ بھی کئی کارنامے سرانجام دے سکتے تھے، اور انہیں طرح طرح کی باتیں بھی برداشت کرنا پڑیں اور اسی لیے اب انہیں نااہل کرنے کے لیے سازش تیار کی جا رہی ہے؛ اگرچہ ان کے بعض کام کارناموں کی ذیل میں آ سکتے تھے، مثلاً تقریباً ہر معاملے پر یوٹرن لینا وغیرہ وغیرہ۔ آپ اگلے روز مریم نواز کے ایک بیان پر اپنے ردِعمل کا اظہار کررہی تھیں۔
تحریک انصاف کے کچھ لوگ
رابطے میں ہیں: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف کے کچھ لوگ رابطے میں ہیں‘‘ اور بار بار پوچھتے ہیں کہ آپ ہمیں سکون سے بیٹھ کر کام کیوں نہیں کرنے دے رہے جس پر ہمارا جواب یہ ہوتا ہے کہ ہم خود بھی تو کوئی کام نہیں کر رہے، سوائے اتحادیوں کی ہدایت پر عمل کرنے کے، جو ہمیشہ ہماری رہنمائی کے لیے تیار ہوتے ہیں اور وفاقی حکومت ختم کرنے کے قیمتی مشوروں کے بعد اب پنجاب حکومت سے ہمیں چھڑوانے کے لیے وہ کوئی نسخۂ خاص تیار کر رہے ہیں، اس لیے یہ نہ سمجھا جائے کہ حکومت بالکل ہی فارغ بیٹھی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
اچھی سوچ اور اخلاقی پاکیزگی
میری خوبصورتی کی وجہ ہیں: میرا
معروف اور سینئر اداکارہ میرا نے کہا ہے کہ ''اچھی سوچ اور اخلاقی پاکیزگی میری خوبصورتی کی وجہ ہیں‘‘ اور دراصل بزرگی ہی ایک ایسا کرشمہ ہے جس سے اچھی سوچ اور دیگر خوبیاں جنم لیتی ہیں اور جو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خود بخود پیدا ہوتی جاتی ہیں اور انسان ڈھلتی عمر میں خوبصورت بھی زیادہ لگنے لگتا ہے جبکہ اخلاق اور پاکیزگی ویسے بھی اس کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں جبکہ وسیع و عریض ماضی کی یادیں بھی آپ کو ترو تازہ رکھتی ہیں کیونکہ اس وقت آپ کے سامنے حال اور مستقبل کے بجائے ایک شاندار ماضی ہوتا ہے جو اپنے آپ کو خوبصورت سمجھنے پر مجبور کرتا رہتا ہے۔ آپ اگلے روز سوشل میڈیا پر ایک وڈیو کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
سہ ماہی ''سائبان‘‘
یہ اس کتابی سلسلے کی دوسری اشاعت ہے جو حسین مجروح کی ادارت میں منصہ شہود پر آئی ہے۔ اس کی غیر معمولی خوبیوں اور خواص بارے ہم ایک گزشتہ کالم میں عرض کر ہی چکے ہیں۔ موجودہ شمارہ بھی حسبِ معمول اعلیٰ اور منفرد قلمکاروں کا مرہونِ منت ہے۔ حصۂ نثر میں ڈاکٹر ناصر عباس نیّراور مبین مرزا نے قرۃ العین کے مشہورِ زمانہ ناول ''آگ کا دریا‘‘ کا جائزہ لیا ہے اور اس کے علاوہ مصنفہ سے حسین مجروح کا انٹرویو۔ موسیقی اور فلم پر سرفراز سید اور اصغر ندیم سید کے مضامین، اور مختلف علمی، ادبی و فنون بارے استاد بدر الزمان، ڈاکٹر عقیل عباس جعفری، اقبال صلاح الدین، نیّر علی دادا، ڈاکٹر امجد شاکر، ڈاکٹر خالد علوی، منور محی الدین، ڈاکٹر زاہد منیر عامر، ڈاکٹر جواز جعفری، سریندر پرکاش کا غیرمطبوعہ افسانہ اور طاہرہ اقبال و دیگران کی کہانیاں۔ جبکہ شعرا میں محمد اظہار الحق، سرمد صہبائی، اشرف یوسفی، فیصل نجمی، شاہین عباس و دیگران۔ سرمد صہبائی، ایوب خاور، نصیر احمد ناصر، علی محمد فرشی، سلیم شہزاد، مقصود وفا و دیگران حصۂ نظم میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر طارق ہاشمی کا مضمون جبکہ عزیز فیصل کے نثرانچے، منور محی الدین اور احمد عدنان طارق کے مضامین۔ شعر و ادب کے اس گلدستے کا تعارف ہنوز باقی ہے۔ ٹائٹل عمدہ، صفحات 368۔
اور‘ اب آخر میں اسی شمارہ میں شائع ہونے والی محمد اظہار الحق کی غزل:
میں کیا، مرا مضمون کیا، جو ہے خس و خاشاک ہے
چھیدوں بھرے جوتے مرے، ننگی مری پوشاک ہے
ہوں گرد اڑاتا جس قدر سب منہ میں جاتی ہے میرے
جتنا میرا پندار ہے اتنی ہی سر پر خاک ہے
بکھری ہے میری داستاں آدھی یہاں آدھی وہاں
کچھ پاؤں کے نیچے ہے کچھ بالا تر از افلاک ہے
مکے مدینے سے مری جائے نماز آئی ہوئی
لیکن بچھاؤں گا کہاں، دل کی زمیں ناپاک ہے
اب یاد کچھ آتا نہیں صیاد ہوں یا صید ہوں
خورجین میں سوراخ ہیں، خالی مرا فتراک ہے
آج کا مقطع
عداوتوں میں وہاں دھر لیا گیا ہوں ظفرؔ
جہاں کے لوگوں سے میں پیار کرنے آیا تھا