عالمی برادری بھارت میں بڑھتی ہوئی
مذہبی منافرت کا نوٹس لے: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عالمی برادری بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی منافرت کا نوٹس لے‘‘ اور یہاں ایسا اس لیے نہیں کیا جا سکتا کہ ہمیں کسی نے روک رکھا ہے تاکہ دنیا ہمارے بارے کسی بدگمانی میں مبتلا نہ ہو جائے کیونکہ ہمسایوں کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں جن کی پاسداری کرنا ہمارا فرض ہے اور قائد کی حکم عدولی کا بھی سوال پیدا نہیں ہوتا جو اقتدار سنبھالنے پر پہلے ہی ادھار کھائے بیٹھے ہیں کیونکہ ابھی تک ان کے مقدمات کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے اور باقی سب کے کیسز انجام تک پہنچ چکے ہیں، بہرحال تلافیٔ مافات کے طور پر اُن کی واپسی کے لیے راستہ ہموار کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ بیان جاری کر رہے تھے۔
ہیلتھ کارڈ عوامی منصوبہ‘ حکومت
کو ہضم نہیں ہو پا رہا: فیاض چوہان
ترجمان حکومت پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''ہیلتھ کارڈ عوامی منصوبہ‘ حکومت کو ہضم نہیں ہو پا رہا‘‘ اور حکومت کا لکڑ ہضم پتھر ہضم معدہ اسے قبول نہیں کر رہا، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ معدہ ایک عرصے تک خالی رہنے کے بعد بے کار ہو کر رہ گیا ہے؛ اگرچہ اسے از سر نو چالو کرنے کی سرتوڑ کوشش بھی ہو رہی ہے لیکن ملک کی معاشی صورت حال کے روز افزوں معاملات کی وجہ سے یہ معاملہ کھٹائی میں پڑا ہوا ہے جبکہ صحت کارڈ منصوبہ عوامی ہونے کی وجہ سے کافی زود ہضم ہے اور اس سے طبیعت پر زیادہ زور بھی نہیں پڑتا؛ البتہ حکومت کو اپنا ہاضمہ تیز کرنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز وفاق کے صوبوں کے خلاف اقدامات پر تبصرہ کر رہے تھے۔
کیا ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا
ہماری کارکردگی نہیں؟ احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور مسلم لیگ نواز کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''کیا ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا ہماری کارکردگی نہیں؟‘‘ اگرچہ یہ خدشہ پوری طرح ٹلا نہیں ہے اور ہنوز سروں پر منڈلا رہا ہے لیکن اسے اب تک بچائے رکھنا بھی کوئی معمولی بات نہیں ہے جبکہ یہ ساری قسمت کی بات ہے کہ جو کچھ ہونا ہے‘ وہ ہو کر رہنا ہے اور اسے ہونے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی کیونکہ قسمت کا لکھا ٹالا نہیں جا سکتا اور اگر ملک پر ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلا رہا ہے تو اس میں اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک اثاثوں اور بے پناہ بینک اکائونٹس کا کوئی ہاتھ نہیں ہو سکتا اور نہ ہی منی لانڈرنگ جیسے بے ضرر اقدامات اس کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ وہ پیسہ باہر ہی سے آیا تھا اور باہر ہی چلا گیا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
تین تھپڑ کھا کر اداکاری چھوڑنے
کا فیصلہ کر لیا تھا: شکتی کپور
معروف بالی وڈ اداکار شکتی کپور نے کہا ہے کہ ''تین تھپڑ کھا کر اداکاری چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا‘‘ اور پہلے تھپڑ پر میں نے سوچا کہ کوئی بات نہیں، تھپڑ پڑنے ہی کے لیے ہوتے ہیں اور پڑتے رہتے ہیں، اس لیے یہ کوئی بڑی بات نہیں لیکن جب دوسرا تھپڑ پڑا تو میں نے سوچا کہ یہ واقعی تشویشناک معاملہ ہے اور میں اس پر جلد ہی اپنے ردعمل کا مظاہرہ کروں گا لیکن جب تیسرا تھپڑ پڑا تو میں نے فیصلہ کر لیا کہ اگر تھپڑ ہی کھانا ہیں تو کہیں باہر سے بھی کھائے جا سکتے ہیں، اداکاری ہی میں کیوں کھائے جائیں؛ تاہم اس کے باوجود اداکاری نہیں چھوڑ سکا کہ ایک معمولی سی بات پر اتنا بڑا فیصلہ نہیں کیا کرتے۔ آپ اگلے روز ممبئی میں ایک ٹی وی شو میں شریک تھے۔
پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک و قوم کے
مفادات کی خاطر سیاست کی: ندیم عباس
پیپلز پارٹی کے رہنما سید ندیم عباس نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک و قوم کے مفادات کی خاطر سیاست کی‘‘ چنانچہ پارٹی قیادت سب سے پہلے اپنے مفادات کا تحفظ کرتی ہے تاکہ پورے جوش و خروش کے ساتھ ملکی مفادات کے لیے بھی کام کر سکے کیونکہ جب تک آدمی خود تندرست و توانا نہ ہو‘ وہ کسی اور کی کیا خدمت کر سکتا ہے، نیز قومی و ملکی مفادات چونکہ خودکار واقع ہوئے ہیں اس لیے یہ خود ہی پورے ہوتے رہتے ہیں اور پارٹی کو اپنی حالت مزید بہتر بنانے کا موقع ملتا رہتا ہے اس لیے دونوں کی حالت کافی حد تک تسلی بخش رہتی ہے جو سب کے سامنے بھی ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں پارٹی سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب پشاور سے ڈاکٹر اسحاق وردگ کی غزل:
مایوس پلٹ آئے کم آمیز مرے دوست
جب دیکھا کہ دُنیا ہے بہت تیز مرے دوست
خاموش ستاروں نے اشاروں میں دکھائے
منظر پسِ افلاک دل آویز مرے دوست
باغات مرے شہر کے اس دُکھ سے مریں گے
اب ان کو نہیںملتے سحر خیز مرے دوست
مدفون ہے اس شہر کی بنیاد میں صحرا
ملتے تھے جہاں لوگ جنوں خیز مرے دوست
یا ہم ہی نہیں ہجر کے آداب سے واقف
یا وقت کی رفتار ہوئی تیز مرے دوست
اس گاؤں کے رستے میں نہیں پیڑ کی چھاؤں
اور دھوپ بھی پڑتی ہے بہت تیز مرے دوست
تلوار کا کردار ملا پھول کو اسحاقؔ
یوں وقت ہوا مصلحت آمیز مرے دوست
آج کا مقطع
شعلہ مجبور ہو دریا پہ مچلنے کو ظفرؔ
کسی دن دشت سے چشمے کو ابلنا پڑ جائے