آئی ٹی شعبے میں سرمایہ کاری
کے بہت مواقع ہیں: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''آئی ٹی شعبے میں سرمایہ کاری کے بہت مواقع ہیں‘‘ لیکن اس کے برعکس خدمت کے شعبہ میں رہے سہے مواقع دم توڑ گئے ہیں اور خدمت گاروں کا بہت بُرا حال ہے حالانکہ ایک زمانہ تھا کہ دونوں ہاتھوں سے خدمت سرانجام دی جاتی اور کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہوتی تھی، ماسوائے چند اداروں کے، لیکن وہ بھی کچھ نہیں کر سکتے تھے اور اب تھک ہار کر بالکل ہی خاموش اور بے عمل ہو گئے ہیں، اگرچہ یہ اُس وقت ہوا ہے جب خدمت کے ذرائع ہی مفقود ہو چکے ہیں، اس لیے ان کا ہونا‘ نہ ہونا برابر ہو چکا ہے۔ یعنی بقول شاعر:
کہانیاں تھیں کہیں کھو گئی ہیں میرے ندیم
آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایشیا پیسفک آئی سی ٹی الائنس ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
امریکہ یورپ سے کہتے ہیں کہ دوستی کریں
گے لیکن غلامی قبول نہیں: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''امریکہ یورپ سے کہتے ہیں کہ دوستی کریں گے لیکن غلامی قبول نہیں‘‘اگرچہ یہی بیانیہ عمران خان کا بھی ہے اور دوستی چھوڑ، ایک طرح سے غلامی بھی قبول کیے ہوئے تھے لیکن ہم نے چونکہ عوام کو بھی منہ دکھانا ہوتا ہے، اس لیے یہ بیان دینا ضروری ہو گیا تھا؛ اگرچہ ان بیانات کی اب کوئی ایسی اہمیت بھی نہیں ہے اور نہ ہی لوگ ان پر اعتبار کرتے اور نہ انہیں سنجیدگی سے لیتے ہیں؛ تاہم خانہ پری پھر بھی ضروری ہے جبکہ ویسے بھی سارے کام خانہ پُری ہی کی ذیل میں آتے ہیں۔ آپ اگلے روز سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کی جمعیت علمائے اسلام (ف) میں شمولیت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہباز شریف پاکستان کو آگے لے جانے
کی صلاحیت رکھتے ہیں: سابق سعودی سفیر
سابق سعودی سفیر ڈاکٹر علی فواد اسیری نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف پاکستان کو آگے لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘‘ کیونکہ اگر وہ پاپڑ فروشوں، فالودہ فروشوں اور چپڑاسیوں کو اس قدر آگے لے جا سکتے ہیں تو پاکستان کو کیوں نہیں جن میں ڈرائیورز اور مالی وغیرہ بھی شامل ہیں جبکہ ان کی زیادہ تر کوششیں خود کو آگے لے جانے پر ہی مرکوز رہی ہیں اور سب نے دیکھا کہ وہ فراٹے بھرتے ہوئے کہیں کے کہیں پہنچ گئے اور ملک دیکھتا کا دیکھتا ہی رہ گیا؛ تاہم فی الحال ان کی مساعیٔ جمیلہ تعطل کا شکار ہیں کیونکہ خدمت کے لیے جن بے پناہ وسائل کی ضرورت ہوتی ہے وہ بعض سابق کارناموں کی وجہ سے ناپید ہو چکے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پنجاب میں اس وقت مسلم لیگ (ن)
کا وزیراعلیٰ ہونا چاہئے: اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں اس وقت مسلم لیگ (ن)کا وزیراعلیٰ ہونا چاہئے‘‘ کیونکہ جہاں نواز شریف کی واپسی کی خبریں آ رہی ہیں وہیں ان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ پنجاب حکومت ہی ہے جو کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتارکر سکتی ہے اور اگر انہوں نے اس مقصد کے لیے وطن واپس آنا ہوتا‘ تو کب کے واپس آ چکے ہوتے، اور اگر پنجاب میں یہی حکومت موجود رہی تو اُن کی واپسی کا پلان منسوخ بھی ہو سکتا ہے؛ اگرچہ انہیں اسلام آباد میں بھی لینڈ کرایا جا سکتا ہے لیکن اس صورت میں اُن کی رہائش کا انتظام بھی وہیں کرنا پڑے گا جہاں کی آب و ہوا اُن کے موافق نہیں ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
میں اور دیپکا ایک دوسرے
سے جڑے ہوئے ہیں: رنویر سنگھ
معروف بھارتی اداکار رنویر سنگھ نے کہا ہے کہ ''میں اور دیپکا ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں‘‘ اور ہمیں کوئی جدا نہیں کر سکتا، حتیٰ کہ ہزار کوششوں کے باوجود ہم خود بھی ایک سے دوسرے کو جدا نہیں کر سکتے کیونکہ آپس میں جڑے رہنے کی وجہ سے ہمارے لیے بہت سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں مثلاً جہاں ہمیں گھر کے کام اسی حالت میں کرنا پڑتے ہیں وہاں باہر بھی ہم جڑے جڑائے جاتے ہیں اور لوگ ہمیں دیکھ دیکھ کر حیران اور پریشان ہوتے رہتے ہیں بلکہ ساتھ ساتھ ہمارا مذاق بھی اُڑاتے رہتے ہیں اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے سے خود بھی جدا ہونا نہیں چاہتے اور مندرجہ بالا ساری مشکلات برداشت بھی کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک امریکی فیشن میگزین کو انٹرویو دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی شاعری:
زمیں اچھالتا اور آسماں گھماتا میں
کوئی تماشا ترے سامنے لگاتا میں
کبھی یہ طوق بھی آخر اُتر ہی جانا تھا
خود اپنے آپ کو کب تک گلے لگاتا میں
کوئی کسی کا نہیں تھا ہجوم میں صاحب
کسے کسے یہاں تنہائی سے بچاتا میں
چہار سمت مرے جیسے لوگ تھے شہزادؔ
یہ سوچتا ہوں نشانہ کسے بناتا میں
٭......٭......٭
تیغ ہوں اور بے نیام ہوں میں
آپ ہی اپنا انتقام ہوں میں
میرے سارے گناہ پوشیدہ
چلو اتنا تو نیک نام ہوں میں
جو کسی نے ابھی نہیں لکھا
اُس کہانی کا اختتام ہوں میں
سوچ لینا یہ جنگ سے پہلے
صلح کا آخری پیام ہوں میں
تو مجھے مت سمجھ کھنڈر شہزادؔ
اک عمارت کاانہدام ہوں میں
آج کا مقطع
ظفرؔ ہماری محبت کا سلسلہ ہے عجیب
جہاں چھپا نہیں پائے وہاں مکر گئے ہیں