عمران خان حقیقت کے بجائے الہامی
معاملات میں رہتے ہیں: اعظم تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ''عمران خان حقیقت کے بجائے الہامی معاملات میں رہتے ہیں‘‘ اور یہ بڑی فضیلت کی بات ہے جبکہ ہمارے قائد سمیت کئی پہنچے ہوئے افراد ہماری صفوں میں بھی موجود ہیں لیکن انہیں یہ مقام حاصل نہیں ہے جو اپنی جگہ پر بیحد قابلِ تشویش ہے جبکہ انہیں چاہیے کہ اپنے درجات میں اضافے کی کوشش کریں تاکہ وہ بھی غیبی معاملات کے ذریعے اپنا کاروبار چلا سکیں اور عمران خان کی یہ برتری ختم کرنے کی جدوجہد کریں بلکہ اس سلسلے میں خان صاحب سے بھی آگے بڑھنے کی کوشش کریں تاکہ ان کی مقبولیت کا جھنڈابلند ہو جبکہ بچے کھچے اراکین کا بھی تقاضا یہی ہے کہ وہ اس امر پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کااظہارکر رہے تھے۔
نیب زدہ لوگوں نے ملک سے
بھاگنے کے لیے ترامیم کی ہیں: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''نیب زدہ لوگوں نے ملک سے بھاگنے کے لیے ترامیم کی ہیں‘‘ حالانکہ اس کے لیے ترامیم کرنے کی چنداں ضرورت نہیں تھی کیونکہ کئی احباب نے ان ترامیم کے نہ ہوتے ہوئے بھی ملک سے باہر جانے میں کامیابی حاصل کر لی تھی اور کوئی بھی انہیں روکنے والا نہیں تھا، اس لیے ترامیم پر ضائع کیے جانے والا وقت وہ کسی اور اہم کام کو کرنے کے لیے بھی مخصوص کر سکتے تھے جبکہ ان کے زوال کی بڑی وجہ یہی ہے کہ یہ وقت کی قدر نہیں کرتے اور غلط فیصلہ صحیح وقت پر اور صحیح فیصلہ غلط وقت پر کرتے ہیں؛ اگرچہ بعض صحیح فیصلے غلط وقت پر بھی ہوتے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دینے والامذاکرات
کے لیے منتیں کر رہا ہے: جاوید لطیف
وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دینے والا مذاکرات کے لیے منتیں کر رہا ہے‘‘ جو کہ سخت ناانصافی ہے اور مکھیوں کے ساتھ امتیازی اور نامناسب سلوک ہے کیونکہ مکھیوں کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں اور ان کے بیٹھنے کے لیے کوئی جگہ بھی مخصوص نہیں ہے اور مکھی بیچاری جہاں پر اور جسم کے جس بھی حصے پر بیٹھ جائے‘ کسی کا کیا بگاڑ سکتی ہے؟ حالانکہ بیٹھنے کے بعد وہ بھنبھنانا اور شور مچانا بھی بند کر دیتی ہیں، اس لیے یا تو یہ کیا جائے کہ ایک چِٹ لکھ کر ناک پر لگا دی جائے کہ یہاں مکھی نہیں بیٹھ سکتی جس سے مکھیوں کی رہنمائی ہو سکتی ہے اور وہ جسم کے کسی اور حصے کا رُخ کر سکتی ہیں کیونکہ انہوں نے آخر کہیں تو بیٹھنا ہی ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک شادی کی تقریب میں شریک تھے۔
پی ڈی ایم ٹولے نے نیب کے
پَر کاٹ دیے: عمر سرفراز چیمہ
سابق گورنر اور مشیرِ اطلاعات پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم ٹولے نے نیب کے پَر کاٹ دیے‘‘ حالانکہ وہ پہلے بھی کوئی خاص پروازیں نہیں کررہا تھا بس زیادہ سے زیادہ پھڑ پھڑا کر ہی رہ جاتا تھا اور اس کے بیشتر مقدمات میں کسی کے سزایاب ہونے کے امکانات بھی زیادہ روشن نہ تھے اس لیے اس کے پَر کاٹنے کی ہرگز کوئی ضرورت نہ تھی اور اب یہ بے زبان ادارہ ادھر اُدھر پھر رہا ہے اور کوئی اس کا پرسانِ حال نہیں ہے جبکہ اس کے پَر کاٹنے کا فائدہ اگر ہوا ہے تو صرف حکومتی افراد کو ہوا ہے کیونکہ یہ ترامیم انہوں نے اپنے لیے کی تھیں‘ ہمارے لیے نہیں؛ تاہم اب تک ہم اس امید پر بیٹھے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ اس کے نئے پَر نکل آئیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ملکی خوشحالی کا فارمولا ہمارے
پاس ہے: شائستہ پرویز ملک
مسلم لیگ نواز کی رہنما شائستہ پرویز ملک نے کہا ہے کہ ''ملکی خوشحالی کا فارمولا ہمارے پاس ہے‘‘ جو ہم نے پہلے بھی استعمال کیا تھا لیکن وہ صرف مخصوص خوشحالی کے لیے تھا جس میں قدرت نے بھرپور کامیابی عطا فرمائی؛ تاہم اب خیال ہے کہ ملک کو بھی خوشحال ہونا چاہئے اس لیے اب اقتدار ملا تو اس کے لیے بھی پوری کوشش کریں گے لیکن ساتھ ساتھ وہ کمی بھی پوری کرنے کی کوشش کریں گے جو پہلے کہیں نہ کہیں رہ گئی تھی کیونکہ یہ اتنا زرخیز ملک ہے کہ اس میں اپنے آپ بھی خوشحال ہونے کے پورے پورے امکانات موجود ہیں‘ اس لیے امید ہے کہ یہ خود بھی اپنی اس اہلیت کو برسرِکار لاتا رہے گا۔ آپ اگلے روز ایک پارٹی کنونشن میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
اور‘ اب فیصل ہاشمی کے مجموعۂ کلام ''مآخذ‘‘ میں سے یہ نظم:
چلتے چلتے
اور پھر اُس کے دِل نے
چلتے چلتے، رُک کر
تھام لیا تھا، اَبر کے اُڑتے کونے کو
شاید اُس کے بھیتر
چھوٹا بچہ زندہ تھا
اُڑ کے سفر کرنے کی خواہش
کس میں نہیں ہے!
اُس منظر کو دیکھنے والے
کیا کیا سوچ رہے تھے
کسی نے ایسے عمل کی بابت
سُن رکھا تھا لوگوں سے
کوئی مقدّس تحریروں کے
اکھڑے، بوسیدہ صفحوں پر
اُس کی حقیقت ڈھونڈ رہا تھا!
لیکن اُسی ہجوم کے بے حس
پُر ہیبت قدموں کے تلے
کچلا پڑا تھا وہ دل
جس کو اُڑتے سب نے دیکھا تھا!
آج کا مقطع
ظفرؔ یہ دن تو نتیجہ ہے رات کا یکسر
کچھ اور ڈھونڈتا رہتا ہوں رات سے آگے