عمران خان میرے مقابلے میں الیکشن لڑیں
تو ضمانت ضبط کروا دیں گے: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''عمران خان میرے مقابلے میں الیکشن لڑیں تو ضمانت ضبط کروا دیں گے‘‘ اور اپنے لیے صیغہ جمع اس لیے استعمال کیا ہے کہ وہ طاقتیں میرے ساتھ ہوں گی جو فیصلہ کن ثابت ہوتی ہیں اور اگروہ مخالفت میں پورا زور لگا دیں تو ضمانت بھی ضبط کرا سکتی ہیں جبکہ عمران خان اب تک اتنی بیان بازی کر چکے ہیں کہ وہ خود بھی اپنی ضمانت ضبط کرانا چاہتے ہوں گے، اسی لیے اگر عمران خان اپنی ضمانت ضبط کرانا چاہتے ہیں تو میرے خلاف الیکشن لڑ کر دیکھ لیں‘ یہ گھوڑا رہا‘یہ میدان رہا جبکہ صرف میدان ہمارا ہو گا‘ گھوڑے تو کسی اور کے دوڑیں گے، ہاتھ کنگن کو آر سی کیا ہے۔ آپ اگلے روز بدوملہی میں کرسمس سے متعلقہ ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
ہمیں سفارشیں آ رہی ہیں کہ
الیکشن نہ کرائیں: فوادچودھری
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''ہمیں سفارشیں آ رہی ہیں کہ الیکشن نہ کرائیں‘‘ اور چونکہ سفارش ماننا بھی ہماری تہذیب کا حصہ ہے‘ اس لیے یہ امکان روشن ہے کہ اسمبلی توڑیں نہ الیکشن کرائیں حالانکہ جوسفارشیں کر رہے ہیں وہ صرف حکم دیا کرتے ہیں‘ سفارش یا مشورہ نہیں، اس لیے ان سفارشوں کی اہمیت کا اندازہ سب کو ہو جانا چاہیے کہ سفارش ماننے سے تعلقات بھی نارمل ہو جائیں گے اور نہ صرف تعلقات بلکہ ہر چیز نارمل حالت ہی میں ہونی چاہیے اور جو ہمارے لیے بالکل ہی اجنبی چیز ہو گی؛ تاہم ملکی مفاد میں یہ کڑوی گولی بھی نگل سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اب انصاف مل سکتا ہے اس لیے
واپس آئے: سلمان شہباز
وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز نے کہا ہے کہ ''اب انصاف مل سکتا ہے اس لیے واپس آئے‘‘ کیونکہ اب نئی قانون سازی کر کے سبھی خطرات کے آگے بند باندھا جا چکا ہے اور ان سے مستفید ہونے کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے بلکہ اب تو اختتام پذیر ہونے کو ہے اور سبھی نے اس بہتی گنگا سے نہ صرف ہاتھ دھوئے ہیں بلکہ اس میں ڈبکیاں بھی کھائی ہیں اور امید ہے کہ قائدِ محترم کے حوالے سے بھی صحیح فیصلہ ہو گا اور جب بھی انہیں اس کا یقین ہو جائے گا‘ وہ فوراً واپس آ جائیں گے۔ اگر جملہ احباب کے حق میں فیصلہ آ سکتا ہے تو ان کے بارے میں کیوں نہیں؟ جبکہ بیرونِ ملک مقیم دیگر احباب بھی صحیح فیصلوں کے منتظر ہیں جس سے بہت جلد سب سرخرو ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے۔
افغانستان کو دوبارہ دہشت گردی کا مرکز
بنتا کوئی نہیں دیکھ سکتا: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''افغانستان کو دوبارہ دہشت گردی کا مرکز بنتا کوئی نہیں دیکھ سکتا‘‘ اور اسی طرح سندھ کو بار بار آپریشن کا مرکز بنتے بھی کوئی نہیں دیکھ سکتا لیکن یہ ایک مجبوری ہے اور اب شناخت بن چکی ہے جس کے بغیر
پہچاننا ہی بے حد مشکل ہو جاتا ہے جبکہ یار لوگ اس عادت میں گرفتاربھی ہو چکے ہیں حتیٰ کہ ضمانت پر بھی رہا ہونے کو تیار نہیں اور متعلقہ حضرات اپنی خوشحالی پر کوئی آنچ آنے دینے کو تیار نہیں ہیں، اس لیے یہ خوشحالی سب کے لیے قابلِ قبول ہونی چاہیے۔ آپ اگلے روز نیویارک میں ایک غیر ملکی اخبار کو انٹرویو دے رہے تھے۔
کسی کی دل آزاری سے انسان خوش نہیں رہ سکتا: ریشم
نامور اداکارہ ریشم نے کہا ہے کہ ''کسی کی دل آزاری سے انسان خوش نہیں رہ سکتا‘‘ اور میں چونکہ ہمیشہ خوش رہنا چاہتی ہوں‘ اسی لیے کوشش کرتی ہوں کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو جائے اگرچہ اس دوران اپنی خوشی بھی قربان کرنا پڑتی ہے مگر اب چونکہ سب کو پتا چل چکا ہے کہ میں خوش رہنا چاہتی ہوں اس لیے ہر کوئی اسی کوشش میں مشغول نظر آتا ہے؛ تاہم میں اپنی خوشی کو ہر چیز پر فوقیت دینے کی عادی ہو چکی ہوں اس لیے وضعداری کا تقاضا بھی یہی ہے کہ میں اپنے اس فیصلے پر کاربند رہوں اور اس سلسلے میں پیش آنے والی ہر مشکل کا سامنا کرنے کے لیے بھی تیار رہوں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں سید عامر سہیل کی پنجابی شاعری:
مینہ دی گل
کل دا مینہ سی
نال شرینہ سی
چھتری سٹ کے ہسی اوہ
آپے ہیر تے سسی اوہ
شام دا پہلا سبزہ اے
دل تے تیرا قبضہ اے
موٹروے تے رات
ستی پئی دا مرشد کیہڑا
ادھی رات سواہ
نا دھی نوں رب یاد دوایا
نا پتر نوں راہ
نا بابل نے متھا چمیا
نا تھانہ، درگاہ
بھیدی اک بندوق دی نالی
دوجا رب گواہ
نا کھارا، مکلاوا کوئی
چپّاں نال ویاہ
نا عزت دی بولی کوئی
نا انکھاں وچ ساہ!
آج کا مقطع
خود سے باہر نکل جاؤں میں اور خود کو ظفرؔ
کوئی دن جنگلوں کی ہوا کے لیے چھوڑ دوں