ریاست کی رِٹ ہر قیمت پر
قائم کی جائے گی: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ریاست کی رِٹ ہر قیمت پر قائم کی جائے گی‘‘ اور اس کی جو بھی قیمت ہو‘ ادا کی جائے گی کیونکہ اگر ریاست سے اتنا کچھ کمایا جا سکتا ہے تو اس پر خرچ کرنا بھی ہمیں ہی زیب دیتا ہے، اگرچہ زیادہ حکومتی کام ایسے ہیں‘ یا رہے ہیں کہ جو ہرگز زیب نہیں دیتے لیکن آخر کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی چاہئے؛ تاہم جتنی کامیابی سے اپنی رٹ قائم کی تھی‘ کوشش کریں گے کہ ریاست کی رِٹ بھی اُسی جوش و خروش سے قائم کی جائے۔ آپ اگلے روز ہسپتال میں واقعہ بنوں کے زخمی افسروں اور جوانوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
معاشی کے ساتھ سیاسی بحران مزید گہرا ہو گیا: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''معاشی کے ساتھ سیاسی بحران مزید گہرا ہو گیا‘‘ اور یہ اس قدر گہرا ہے کہ اس میں نہایا اور ڈبکیاں بھی نہیں لگائی جا سکتیں کیونکہ زیادہ گہرائی سے ڈوب جانے کا خطرہ بہرحال موجود رہتا ہے جبکہ یہ بحران سیاسی قیادت کے فیصلوں اور کوششوں کے باوجود گہرا ہوا ہے کیونکہ ہم اسے کم کر رہے تھے اور یہ مزید گہرا ہو رہا تھا؛ البتہ اگر پانی کی مقدار کم کر دی جائے تو نہ صرف اس کی گہرائی کم ہو جائے گی بلکہ ڈوبنے کا خطرہ بھی نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا، اسی لیے اب گہرائی کم کرنے کے لیے نئی حکمت عملی پر غور کیا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز سماجی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
اپنے خرچے پر دورے کر کے پاکستان
کو لیڈنگ پوزیشن دلائی: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''اپنے خرچے پر دورے کر کے پاکستان کو لیڈنگ پوزیشن دلائی‘‘ جس کے بہت مثبت نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ خرچ کیا جانے والا پیسہ اس قدر بابرکت ثابت ہوا کہ اس کے استعمال سے ملک آن کی آن میں ہی لیڈنگ پوزیشن اختیار کر گیا جبکہ دوسرے ممالک بھی اس راز کو سمجھنا چاہ رہے ہیں اور اس پیسے کی جھلک کو ترس رہے ہیں جس سے راتوں رات ملک ترقی کرتا ہے اور لیڈنگ پوزیشن حاصل کر لیتا ہے؛ اگرچہ ابھی تک انہیں اس کی ہوا نہیں لگنے دی گئی اور اس کی ہوا تو ملک کے اندر بھی کسی کو نہیں لگنے دی گئی تھی اور یہ غالباً اسی کا اثر ہے کہ یہ اس قدر اثر انگیز ثابت ہوا ہے؛ اگرچہ اس دوران کافی پیچیدگی کا سامنا بھی کرنا پڑا جبکہ متعلقہ اداروں کو کافی حیرانی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ آپ اگلے روز امریکہ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
الیکشن وقت پر ہوں گے اور جرائم
کا حساب کتاب ہوگا: سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''الیکشن وقت پر ہوں گے اور جرائم کا حساب کتاب ہوگا‘‘ لیکن اس پر احباب کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس میں ہمارے دور کا حساب کتاب شامل نہیں ہوگا کہ وہ کافی حد تک پہلے ہی ہو چکا ہے اور ریلیف ملنے کے بعد سب نہائے دھوئے تازہ دم ہوئے پھرتے ہیں اور جو باقی رہ گئے ہیں وہ بھی اچھے دنوں کے انتظار میں ہیں جبکہ قوانین میں ترمیم سے اُن کی بے گناہی کے ثبوت کھل کر سامنے آ گئے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اب بس قائدِ محترم ہی رہ گئے ہیں اور ان کے لیے بھی جلد ہی کوئی بندوبست کر لیا جائے گا جس کے بعد وہ دوبارہ وطن کی فضا میں سانس لے سکیں گے‘ جو اگرچہ اس وقت کافی آلودہ ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
نانا بننے کا تصور ہی مجھے جذباتی کر دیتا ہے: بل گیٹس
مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ ''نانا بننے کا تصور ہی مجھے جذباتی کر دیتا ہے‘‘ جبکہ شوہر بننے کا تصور مجھے اس سے بھی زیادہ جذباتی کر دیتا ہے کیونکہ اگر برسوں کی محنت سے کمائی گئی آدھی دولت طلاق کے نتیجے میں بیوی کو دینی پڑ جائے تو یہ اقدام جذباتی کے علاوہ پریشانی کا بھی سبب بنتا ہے جبکہ اس سے آئندہ شادی کا تصور بھی ختم ہو جاتا ہے کیونکہ اگر باقی دولت دوسری بیوی ہتھیا لے تو جذباتی اور پریشان ہونے کا ویسے بھی حق بنتا ہے اس لیے نانا بننے پر جذباتی ہونے کی بات تو میں نے تکلفاً ہی کی ہے کیونکہ آدمی کو بالآخر ایک ہی انجام سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اس ہفتے کی تازہ غزل:
اس طرح کی تیرے میرے درمیاں دیوار ہے
جس جگہ دروازہ ہونا تھا وہاں دیوار ہے
چل نہیں سکتا ہوں میں ہلنے پہ جو مائل نہیں
ایسے لگتا ہے کہ میری ہم زباں دیوار ہے
کس طرح پہنچے خدا تک نالۂ دل کی صدا
راستے میں اتنی اونچی آسماں دیوار ہے
ختم ہونے ہی میں اب آتی نہیں ہے سر بسر
سن کے دیکھو داستاں در داستاں دیوار ہے
حد تو یہ ہے اس میں رخنہ بھی نہیں کوئی یہاں
کوئی بتلائے کہ ایسی بھی کہاں دیوار ہے
ساتھ یہ بھی چلتی جاتی ہے جہاں تک جا سکے
جو کبھی دیکھی نہ تھی ایسی رواں دیوار ہے
کچھ کہو اس کو کریں بھی تو کریں کیسے بیاں
جو نظرآتی نہیں ہے وہ یہاں دیوار ہے
ایک دھوکا ہے سراسر بیچ میں پھیلا ہوا
یعنی یہ پہلے دریچہ بعد ازاں دیوار ہے
صورتِ حالات بدلی ہے کچھ ایسے اے ظفرؔ
راستا ہی راستا تھا اب جہاں دیوار ہے
آج کا مقطع
آندھیاں سی جو چل رہی ہیں ظفرؔ
صورت خاک و باد ہے مجھ میں