موسمیاتی تبدیلی کا ذمہ دار نہ ہونے کے
باوجود بھاری قیمت چکائی: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ '' موسمیاتی تبدیلی کا ذمہ دار نہ ہونے کے باوجود بھاری قیمت چکائی ہے‘‘ اور یہ قیمت زیادہ تر تو غریب عوام نے چکائی ہے جن کے گھر بار تباہ ہو چکے ہیں اور جو اب بھی سیلاب کے پانی میں گھرے ہوئے ہیں جبکہ بھاری قیمتیں بھی تبھی ادا کرنا پڑتی ہیں جب بھاری کمائیاں کر رکھی ہوں کیونکہ دونوں لازم و ملزوم ہیں ؛تاہم جن کارگزاریوں کی قیمت چکانا واجب تھا‘ ان سے ہم کافی حد تک بچ گئے ہیں کہ ترامیم نے اپنا کرشمہ دکھا دیا ہے اور یہ سلسلہ نہایت کامیابی کے ساتھ اب بھی جاری ہے جبکہ بیرونِ ملک مقیم افراد کے لیے ایک کرشمے کا انتظارہے جو امید ہے کہ جلد اپنا آپ دکھائے گا۔ آپ اگلے روز ارکانِ پنجاب اسمبلی سے ملاقات اور صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
موقع ملا تو ڈاکوئوں کو گلے سے پکڑ کر‘ پیٹ
سے رقم نکالیں گے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''اگر موقع ملا تو ڈاکوئوں کو گلے سے پکڑ کر‘ پیٹ سے رقم نکالیں گے‘‘ اگرچہ موقع ملنے کی بھی کوئی خاص امید نہیں ہے کیونکہ ہم روز اول سے کوشش کر رہے ہیں لیکن موقع نہیں مل رہا اور جو صرف انہیں ہی ملتا ہے جو اس سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں تاہم اگر یہ شبھ گھڑی آئی بھی تو زیادہ کامیابی کی توقع نہیں ہے کیونکہ اگر انہیں گلے سے پکڑیں گے تو وہ ہاتھوں سے خود کو چھڑا لیں گے اس لیے گلے کے بجائے ان کے ہاتھ قابو کرنا ہوں گے جبکہ پیٹ میں تو صرف ہضم شدہ کھانا ہی ہوتا ہے‘ اس میں پیسے کہاں سے آئیں گے اس لیے کوئی دوسرا طریقہ اختیار کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز حیدر آباد میں ایک کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان مقدمات بھگتنے کی
تیاری کریں:ایاز صادق
سابق سپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ''عمران خان مقدمات بھگتنے کی تیاری کریں‘‘ اور اگر وہ ان سے بچنا چاہتے ہیں تو ہماری پارٹی میں شامل ہو جائیں اور سکھ چین کی بانسری بجاتے رہیں کیونکہ قوانین میں ترمیم نے ایک ایسے نسخۂ کیمیا کی حیثیت اختیار کر لی ہے کہ ہر کوئی اس قدرپاک صاف ہو جاتا ہے کہ دنیا تو دنیا‘ وہ خود بھی حیران رہ جاتا ہے جبکہ ہماری جماعت سے انہیں الیکشن میں ٹکٹ بھی مل سکتا ہے اور وہ وزیراعظم بھی بن سکتے ہیں جبکہ اس طرح وہ اپنے خوابوں کی تعبیر بھی آسانی سے حاصل کر لیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور غازی آباد میں ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔
اے پی سی کا مقصد چوروں کو تحفظ
دینا ہے:شوکت یوسف زئی
خیبر پختونخوا کے وزیر محنت شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ ''اے پی سی کا مقصد چوروں کو تحفظ دینا ہے‘‘ اور وہ محض تکلف ہی کر رہی ہے کہ انہیں توپہلے ہی مکمل تحفظ حاصل ہے وہ مال و دولت سمیت ہر جگہ دندناتے پھرتے ہیں اور کسی مزید تحفظ کی انہیں ضرورت ہی نہیں ہے بلکہ جو نامی گرامی تھے‘ وہ اب سادھو بن گئے ہیں اور قوانین کا مذاق اڑاتے پھرتے ہیں۔ اس لیے اے پی سی والوں کو اگر کوئی اور کام ہے تو اس طرف توجہ مبذول کریں کیونکہ جس کام کا کوئی فائدہ ہی نہ ہو‘ اسے کرکے محض اپنا قیمتی وقت ہی ضائع ہوتا ہے۔ اگرچہ اسے ہماری طرف توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ یہاں بھی کئی ضمیر انگڑائیاں لے کر جاگنے کی تیاری میں ہیں۔ آپ اگلے روز جے یو آئی کی آل پارٹیز کانفرنس پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
حکومت جلد بحرانوں پر قابوپا لے گی: قمر زمان کائرہ
وزیراعظم کے مشیربرائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''حکومت جلد بحرانوں پر قابو پا لے گی‘‘ کیونکہ وہ اچھی طرح سے جانتی ہے کہ بحران پیدا کیسے ہوتے ہیں اور ان پر قابو کیسے پایا جا سکتا ہے اور اس حکومت نے ماضی میں جس طرح معاشی بحران پر قابو پایا ہے‘ وہ اپنی مثال آپ ہے کہ جملہ معاشیات اور روپے پیسے کو بیرونِ ملک محفوظ کر لیا اور اب اسے کسی قسم کے خطرے کا کوئی امکان نہیں رہا اور وہاں بھی اس کی حفاظت پر چند احباب کو مامور کیا گیا ہے جو کسی کو اس کے قریب بھی پھٹکنے نہیں دیتے اور اسی لیے وہ اب تک مکمل طور پر محفوظ چلا آ رہا ہے اس لیے ملک کو بحرانوں سے نکالنا اس حکومت کے بائیں ہاتھ کا کرتب ہے۔ آپ اگلے روز ٹنڈوالہ یار موسیٰ روڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ندیم ملک کی غزل
رات گئے جب یادوں کی الماری میں نے کھولی تھی
ایک کتاب‘ اک پنسل اور اک یاد کی خوشبو بولی تھی
جیون کے ہر موڑ پہ میں نے تجھ کو جب جب یاد کیا
ہر ہر موڑ پہ یاد نے تیری آنکھ یہ مری کھولی تھی
پیچھے دریا‘ آگے جنگل‘ سناٹا اور میں تنہا
دائیں گھورتی آنکھیں تھیں اور بائیں تاک میں گولی تھی
جانے کیسے سن لیتے ہیں دیواروں کے نوحے لوگ
ہم سے غزل اک میر تقی کی سرگوشی میں بولی تھی
زرد شجر تھا دل میں میرے‘ سبز شجر دالان میں تھا
ان دونوں کے بیچ کی رُت تھی جو میری ہمجولی تھی
آج کا مقطع
موت کے ساتھ ہوئی ہے مری شادی سو ظفرؔ
عمر کے آخری لمحات میں دُلہا ہوا میں