لوگ انسولین اور بخار کی گولیوں کے لیے
ایڑیاں رگڑ رہے ہیں: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''لوگ انسولین اور بخار کی گولیوں کے لیے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں‘‘ حالانکہ یہ طریقہ درست نہیں ہے کیونکہ ایڑیاں رگڑنے سے تو صرف زمین سے خاک اڑائی جا سکتی ہے؛ البتہ محاورے کی زبان میں ناک رگڑنے سے یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے کیونکہ پہلے بھی عوام مہنگائی کی وجہ سے ناک رگڑ رگڑ کر ہی ہر چیز حاصل کر رہے ہیں؛ اگرچہ یہ بھی کوئی درست طریقہ کار نہیں ہے کیونکہ ناک صرف سانس لینے کے لیے ہوتی ہے یا مکھی کے بیٹھنے کے لیے؛ البتہ اس سے کسی کو ناکوں چنے بھی چبوائے جا سکتے ہیں‘ نیز ناک کی سیدھ میں چلا بھی جا سکتا ہے جو اکثر سیاستدانوں کے بس کی بات نہیں ہے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ذوالفقار علی بھٹو کے ادھورے مشن
کو مکمل کریں گے: عابد صدیقی
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما عابد صدیقی نے کہا ہے کہ ''ہم ذوالفقار علی بھٹو کے ادھورے مشن کو مکمل کریں گے‘‘اگرچہ پارٹی قیادت نے اسے اس قدر مکمل کر دیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ ہونے کی وجہ سے مشن پیچھے رہ گیا ہے اور وہ خود بہت آگے نکل گئی ہے؛ چنانچہ اب مشن کو نارمل حالت میں لانے کے لیے اسے کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ ہماری پارٹی اعتدال میں یقین رکھنے والی ہے اور اس نے اب تک سارے کام نارمل انداز ہی میں کیے ہیں؛ اگرچہ کچھ کے نتائج نارمل برآمد نہیں ہوئے اور شاید اسی لیے پارٹی کے بانی نے اپنے مشن کو ادھورا چھوڑ دیا تھا کہ ہم اسے پورا کر کے دکھا دیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ کے حوالے سے ایک تقریب میں گفتگو کر رہے تھے۔
جہاں مارکیٹیں جلد بند ہوتی ہیں وہاں بچے
پیدا ہونے کی شرح کم ہے:خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''جہاں مارکیٹیں جلد بند ہوتی ہیں وہاں بچے پیدا ہونے کی شرح کم ہے‘‘ اسی لیے جو لوگ آبادی میں اضافے کے خواہشمند ہیں وہ مارکیٹیں جلد بند ہونے کے مخالف ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ملک کی آبادی میں جلد از جلد اضافہ ہو تاکہ یہ مزید بڑا ملک بن کر اقوام عالم میں اپنا نام پیدا کر سکے جبکہ انہیں اصل حقیقت کا علم ہی نہیں کہ مارکیٹیں جلد بند ہونے کی صورت میں پیدائش کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے اور یہ بات تجربے کے بعد صحیح ثابت ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز حکومت کے توانائی بچت پلان پر گفتگو کر رہے تھے۔
متعدد شوبز شخصیات نے خفیہ شادیاں کر رکھی: ندا یاسر
اداکارہ و ٹی وی میزبان ندا یاسر نے کہا ہے کہ ''متعدد شوبز شخصیات نے خفیہ شادیاں کر رکھی ہیں‘‘ خاص طور پر اُن افراد نے جو پہلے سے شادی شدہ ہیں کیونکہ شادی کو خفیہ رکھنے سے ہی گھر کا امن و امان برقرار رہ سکتا ہے؛ البتہ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو بظاہر شادی شدہ نہیں کیونکہ اس کا علم ہونے پر اُن کی شادی میں رکاوٹ پڑ سکتی ہے اور خفیہ شادی کے سارے امکانات خاک میں مل سکتے ہیں؛ البتہ خفیہ شادیاں بالعموم زیادہ کامیاب ثابت ہوتی ہیں اس لیے شادی کی کامیابی کا تقاضا ہے کہ اسے حتیٰ الامکان حد تک خفیہ رکھا جائے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک ٹی وی پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
شادی ایک لحاظ سے موت کا کنواں ہے: اکشے کمار
بھارتی اداکار اکشے کمار نے کہا ہے کہ ''شادی ایک لحاظ سے موت کا کنواں ہے‘‘ جس کے بعد وہ سارے کرتب دکھانا پڑتے ہیں جو موت کے کنویں کا خاصہ ہیں اور جن میں سے کئی بے حد خطرناک بھی ہیں مثلاً جلتے ہوئے دائرے میں سے چھلانگ لگا کر باہر نکلنا اور کنویں کی دیوار پر موٹر سائیکل چلانا وغیرہ، جبکہ کامیاب گھریلو زندگی کے لیے ایسا سب کچھ کرنا ضروری بھی ہوتا ہے؛ اگرچہ اس میں بڑا رسک بھی ہے لیکن میں موٹر سائیکل چلاتے ہوئے اہلیہ کو بھی پیچھے بٹھا لیتا ہوں تاکہ اس رسک میں وہ خود بھی شامل رہے۔ آپ اگلے روز ممبئی میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں کراچی سے سلیم کوثر کی غزل:
سب تری بزم سے سوغات اٹھا کر لے آئے
ہم اُٹھے اور تجھے ساتھ اُٹھا کر لے آئے
خیمۂ صبح میں بیٹھے تری زلفوں کے اسیر
دن کی موجودگی میں رات اٹھا کر لے آئے
اب مجھے یاد نہیں تری گلی کی جانب
خود چلا آیا کہ حالات اٹھا کر لے آئے
بند ان آنکھوں میں جب سے درِ میخانہ ہوا
لوگ ذہنوں میں خرابات اٹھا کر لے آئے
میں نے پوچھا تھا کہو ارض و سما کیسے ہیں
کیا ہوا؟ آپ شکایات اٹھا کر لے آئے
نفع نقصان سے واقف ہی ہیں اہلِ جنوں
اور تم لوگ حسابات اُٹھا کر لے آئے
پہلے افراد کو طبقات میں تقسیم کیا
اس پہ جمہوری مساوات اٹھا کر لے آئے
ختم کرنے کو جو آئے تھے رواجوں کا نظام
اپنے ہمراہ رسومات اٹھا کر لے آئے
کیسی بے حرمتی پیڑوں کی‘ پرندوں کی ہوتی
تم جو شہروں میں مضافات اٹھا کر لے آئے
صرف آواز کی خوشبو ہی نہیں لائے تھے ہم
خامشی کو بھی لگے ہاتھ اٹھا کر لے آئے
تو نے جو بھی کہا‘ عشاق ترے مان گئے
عقل والے تو سوالات اٹھا کر لے آئے
کوئی تو بات تھی ایسی کہ ترے پہلو سے
خود کو بھی ہم بسا اوقات اٹھا کر لے آئے
گفتگو معجزۂ فن پر تھی اور اہلِ ہنر
اپنی بے فیض کرامات اٹھا کر لے آئے
کل نئی نسل کی تہذیب نمائی میں سلیمؔ
ہم بزرگوں کی ر وایات اٹھا کر لے آئے
آج کا مقطع
غزل میں تھے بہت آزادہ رو ظفرؔ لیکن
تلازمات کی زنجیر سے رہا نہ ہوئے