"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اورہڈالی سے گل فراز

ملک میں مہنگائی عروج پر ہے: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک میں مہنگائی عروج پر ہے‘‘ جبکہ عروج اس ملک کا طرۂ امتیاز بن چکا ہے کیونکہ مہنگائی کے علاوہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کا عروج بھی ساری دنیا نے دیکھا ہے جبکہ بنائے جانے والے اثاثوں کا عروج اس کے علاوہ ہے؛ تاہم اسے کم کرنے کے کئی نسخے بھی دستیاب ہیں مثلاً ایک وفاقی وزیر کے مطابق عوام مرغی کا مہنگا گوشت کھانا بند کر دیں کیونکہ اس کی خوراک ناقص اور صحت کے لیے نقصان دہ ہے اور اسی طرح کچھ عرصے بعد بکرے کی خوراک کے بارے بھی اہم انکشافات سامنے آنے کی توقع ہے جس سے گوشت کا استعمال کم ہوگا اور مہنگائی کی شرح بھی نیچے آئے گی۔ آپ اگلے روز صحبت پور میں خطاب کر رہے تھے۔
عمران کھمبے کو ٹکٹ دے تو وہ
بھی جیت جائے گا: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران کھمبے کو ٹکٹ دے تو وہ بھی جیت جائے گا‘‘ چنانچہ ملکِ عزیز میں بہت سے کھمبے ٹکٹ کی درخواستیں دینے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں کیونکہ جس قسم کے افراد منتخب ہو کر آتے ہیں‘ وہ بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں ہوتے جبکہ خود خاکسار کو بھی ٹکٹ ملنے کی پوری پوری امید ہے کیونکہ میں بھی ایک مینارۂ نور ہوں اور روشنی بہم پہنچاتا ہے اور اس کی افادیت سے کوئی انکار بھی نہیں کر سکتا، علاوہ ازیں ایسا مستقل مزاج ہوں کہ ہمیشہ ایک جگہ ایستادہ رہتا ہوں۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
کامیابی سے نظام چلانے کیلئے ضروری ہے کہ
جزا اور سزا کا نظام قائم کیا جائے: احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''کامیابی سے نظام چلانے کے لیے ضروری ہے کہ جزا اور سزا کا نظام قائم کیا جائے‘‘ جبکہ موجودہ صورتحال میں صرف معافی اور درگزر سے کام لیا جا رہا ہے، یا مقدمات ختم کیے اور واپس لیے جا رہے ہیں اور اسی لیے نظام کامیابی سے نہیں چل رہا کیونکہ سزا کا کوئی تصور ہی باقی نہیں ہے اور خواہ مخواہ کی جزا کا اہتمام کیا جا رہا ہے جبکہ اس بہتی گنگا میں بہت سے احباب ہاتھ دھو چکی ہیں اور اب ان کے ہاتھ بالکل صاف ہو گئے ہیں؛ تاہم یہ ایک آزادانہ رائے تھی جس کا اظہار کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
چہرے پر جھریاں آنے تک
اداکاری کرنے کا ارادہ ہے: حرا مانی
اداکارہ و میزبان حرا مانی نے کہا ہے کہ ''چہرے پر جھریاں آنے تک اداکاری کرنے کا ارادہ ہے‘‘ کیونکہ میک اَپ سے جھریاں اس حد تک غائب ہو جاتی ہیں کہ ایسے لگتا ہے کہ جیسے کبھی تھیں ہی نہیں اور میں اس کا تجربہ کرکے بھی دیکھ رہی ہوں کیونکہ زیادہ فکرمندی سے بھی چہرے پر جھریاں پڑ جاتی ہیں جبکہ میں کافی فکرمند بھی رہتی ہوں کہ مجھے غور و فکر کی بھی عادت ہے جبکہ بڑھاپے میں واحد سہارا بھی یہ جادو اثر میک اَپ ہی ہے جبکہ دانت بھی نئے لگوائے جا سکتے ہیں جس صورت میں بڑھاپا اپنے آپ ہی نیست و نابود ہو جاتا ہے اس لیے آدمی مرتے دم تک جوان رہ کر اداکاری کے کمالات دکھا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
اپنی شرائط پر خلیل الرحمن قمر کے
ڈرامے میں کام کروں گی: صحیفہ جبار
معروف اداکارہ اور ماڈل صحیفہ جبار نے کہا ہے کہ ''میں اپنی شرائط پر ہی خلیل الرحمن قمر کے ڈرامے میں کام کروں گی‘‘ جن میں سے ایک تو بھاری معاوضہ ہے اور دوسری یہ کہ مجھے یقین دلایا جائے کہ اس دوران ڈرامہ نگار سے میرا سامنا نہ ہونے پائے جبکہ قدرے رعایت صرف پہلی شرط میں ہو سکتی ہے اور دوسری شرط حتمی ہے کیونکہ ہر آدمی کا یہ حق ہے کہ وہ کس سے ملاقات کرے اور کس سے نہ کرے کیونکہ ڈرامے میں اداکاروں نے مل کر کام کرنا ہوتا ہے جس کے لیے ڈرامہ نگار سے ملاقات ضروری نہیں ہوتی اور نہ ہی ڈرامہ نگار کو کرداروں سے ملاقات پر اصرار کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز کراچی میں اپنے فن کے حوالے سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں ہڈالی سے گل فراز کی ایک غزل:
ہے بات کوئی اور بتاتا کچھ اور ہے
وہ اصل کے بجاے دکھاتا کچھ اور ہے
میں سمجھا تھا کہ چھپ کے ملا تو کھلے گا کچھ
لیکن وہ پہلے سے بھی چھپاتا کچھ اور ہے
کب سے کسی کو گھیرنے میں ہوں لگا ہوا
پر گھیرے میں ہمیشہ ہی آتا کچھ اور ہے
خود ہٹ گیا ہے سخت سے جب سامنا ہوا
ہٹ کر پڑے ہوؤں کو ہٹاتا کچھ اور ہے
ہوتا ہے خوف قدرتی بھی کچھ شروع میں
اور پھر معاشرہ بھی ڈراتا کچھ اور ہے
پیوست ہونا چاہتے تھے ہم تمہارے ساتھ
چاہا کچھ اور تھا‘ ہوا جاتا کچھ اور ہے
سب پیش اک دفعہ نہیں کرتا تو کیا ہوا
یہ کم نہیں جو روز بڑھاتا کچھ اور ہے
باتیں تو باتوں کی کمی پوری کریں گی بس
اس کے علاوہ بھی مجھے بھاتا کچھ اور ہے
محتاط خیر ہر کسی سے رہتا ہے‘ مگر
وہ خاص طور مجھ سے بچاتا کچھ اور ہے
آج کا مطلع
چمکتی وسعتوں میں جو گلِ صحرا کھلا ہے
کوئی کہہ دے اگر پہلے کبھی ایسا کھلا ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں