"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور نعیم ضرار

عمران خان نوجوانوں کو بھٹکا رہے ہیں: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان نوجوانوں کو بھٹکا رہے ہیں‘‘ اور سارے نوجوان انہوں نے اپنے پیچھے لگا لیے ہیں جن کی ہماری طرف واپس آنے کی اب کوئی اُمید نہیں ہے جبکہ بوڑھے اور جوان پہلے ہی اس قدر متنفر ہیں کہ انہیں اپنی طرف مائل کرنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں بچی ہے اور اب صرف وہ بڑی بوڑھیاں رہ گئی ہیں جو محض اُونچا سننے کی وجہ سے کسی کی بات نہیں سن سکتیں اور ہمیں بھی تعاون کی امید انہی سے ہے اور ان کو آلۂ سماعت مہیا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہ ہماری بات سن سکیں؛ تاہم بات سمجھنے کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی کیونکہ یہ عمر کا تقاضا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام مہنگائی سے بے چین‘ حکمران چین
کی بانسری بجا رہے ہیں: مسرت جمشیدچیمہ
ترجمان حکومت پنجاب مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ ''عوام مہنگائی سے بے چین ہیں‘ حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں‘‘ اور ان کی مجبوری سمجھ میں بھی آتی ہے کیونکہ اگر وہ کسی اور کام میں مصروف ہوں مثلاً بانسری بجانے میں لگے ہوئے ہوں تو مہنگائی وغیرہ پر کیا توجہ دے سکتے ہیں۔ ہمیں اعتراض صرف بانسری پر ہے کیونکہ جب ملک میں دیگر آلاتِ موسیقی مثلاً سارنگی ، ہارمونیم، طبلہ اور بین وغیرہ کثرت سے دستیاب ہیں تو اکیلی بانسری کو اس قدر معتبر بنانے کی کیا ضرورت ہے؟ اور اس سے دیگر آلات کی حق تلفی ہوتی ہے جن میں بین زیادہ مناسب ہے کیونکہ یہ سانپ کے علاوہ بھینسوں کے آگے بھی بجائی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
مخالفین ہم پر تنقید کریں لیکن
مایوسی نہ پھیلائیں: سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''مخالفین ہم پر تنقید کریں لیکن مایوسی نہ پھیلائیں‘‘ کیونکہ یہ حکومت کا کام ہے اور اسی وجہ سے عوام مایوسی کے حوالے سے کافی خود کفیل ہوچکے ہیں اور اگر کوئی کسر رہ گئی ہو تو ساتھ ساتھ وہ بھی پوری کی جا رہی ہے اس لیے مخالفین سے گزارش ہے کہ براہِ کرم حکومت کے کام میں مداخلت نہ کریں کیونکہ حکومت نے ان کے کام میں کبھی مداخلت نہیں کی، اس لیے دونوں کو اپنے اپنے کام ہی سے غرض رکھنی چاہیے اور مخالفین خواہ مخواہ مایوسی پھیلانے کا کریڈٹ لینے کی کوشش نہ کریں؛ البتہ کارگزاریوں کے باوجود اگر اس کی ضرورت محسوس ہوئی تو مخالفین سے تعاون کی درخواست کی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اقتدار میں آ کر ملکی دولت لوٹنے والوں
کو جیلوں میں ڈالیں گے: پرویز خٹک
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''اقتدار میں آ کر ملکی دولت لوٹنے والوں کو جیلوں میں ڈالیں گے‘‘ اگرچہ ان کی بہت جلد ضمانت بھی ہو جائے گی اور سزایابی کا امکان بھی نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ وائٹ کالر جرائم میں ثبوتوں اور گواہوں کی عدم دستیابی کے سبب سزا ہونے کا ویسے بھی کوئی خطرہ نہیں ہوتا جبکہ ہمارا مقصد بھی انہیں جیل یاترا کرانا ہی ہے کیونکہ جیلوں میں قیدیوں کے لیے ہر طرح کی سہولت پہلے ہی سے موجود ہے جن میں موبائل فون رکھناسرفہرست ہے جبکہ دیگر ضروری سہولتیں بھی نقد پر بہ آسانی حاصل کی جا سکتی ہیں اور اسی لیے جیل جانے سے کوئی گھبراتا نہیں ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
مہنگائی کا جن قابو میں کر لیں گے: رانا تنویر
مسلم لیگ نواز کے رہنما اور وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''مہنگائی کا جن قابو میں کر لیں گے‘‘ جس کے لیے عاملین کا انتظام کر لیا ہے جو جن نکالنے میں یدِ طولیٰ رکھتے ہیں اور جنہوں نے اپنا کام بھی شروع کر دیا ہے؛ اگرچہ ہماری صفوں میں بھی ایسے متعدد رہنما موجود ہیں جو پہنچے ہوئے ہونے کی وجہ سے اس مشکل کو دور کرنے کا سبب بن سکتے ہیں، اس لیے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اگر گھر میں ہی چشمہ بہہ رہا ہو تو باہر کی طرف دیکھنے کی کیا ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں پارٹی کے مقامی رہنمائوں کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں نعیم ضرار کی شاعری:
یہاں قبول بھی انکار جیسا ہوتا ہے
کہ در کھلے بھی تو دیوار جیسا ہوتا ہے
زمانہ بدلا‘ سیاست کے ناپ تول نہیں
اُسی طرح ہے یہ بازار جیسا ہوتا ہے
تھکا سا رہتا ہے ہر ایک انقلاب مِرا
یہ میرے دیس کی سرکار جیسا ہوتا ہے
کوئی کہانی حقیقت میں وہ نہیں ہوتی
کب ایسا ہوتا ہے کردار‘ جیسا ہوتا ہے
ہماری بات بھی خنجر سے کم نہیں ہوتی
ہمارا شعر بھی تلوار جیسا ہوتا ہے
٭......٭......٭
بہت رَسا تھا اگرچہ دماغ اندر سے
نہ مل سکا اُسے میرا سراغ اندر سے
ہتھیلیوں نے ہواؤں کو روک رکھا تھا
جلا رہا تھا انہی کو چراغ اندر سے
یہ کھو گیا تھا زمانے کی دھول میں لیکن
ہرا بھرا ہے محبت کا داغ اندر سے
خیالِ یار کی دل سے مہک نہیں جاتی
اجڑ گیا ہے اگرچہ یہ باغ اندر سے
آج کا مقطع
یہ میں اپنے عیب جو کر رہا ہوں عیاں ظفرؔ
تو دراصل یہ بھی کوئی ہنر نہیں کر رہا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں