ایک ہاتھ میں ایٹم بم‘ ایک میں
کشکول باعثِ شرم ہے: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ایک ہاتھ میں ایٹم بم‘ ایک میں کشکول باعثِ شرم ہے‘‘ کیونکہ ایٹم بم تو بہت چھپا کر رکھنے کی چیز ہے‘ اسے ہاتھ میں پکڑ کر پھرنا ویسے بھی بہت خطرناک بات ہے اس لیے دونوں ہاتھوں میں ایک ہی چیز لے کر مضبوطی سے پکڑنے کی ضرورت ہے جو کہ ہاتھوں کا درست استعمال بھی ہے جیسے کہ ہم نے عوام کی خدمت دونوں ہاتھ سے کی تھی جبکہ کشکول کو ایک ہاتھ سے پکڑنا اس کی توہین بھی ہے، نیز دوسرے ہاتھ کو بیکار رکھنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں بلکہ اس میں سراسر نقصان ہے اور نقصان کے بجائے فائدے کی طرف جائیں‘ یہی بہترین حکمتِ عملی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکمران بحرانوں کے ذمہ دار‘ ملک
ہمارے حوالے کیا جائے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکمران بحرانوں کے ذمہ دار‘ ملک ہمارے حوالے کیا جائے‘‘ جبکہ ملک اب تک کئی جماعتوں کے زیرِ اقتدار رہا ہے لیکن بحران اسی طرح موجود رہے ہیں‘ اس لیے ایک بار کے آزمائے ہوئے کو دوبارہ آزمانا بیوقوفی ہے اور کم از کم ایک بار آزمایا جانا ہمارا بھی حق بنتا ہے اور جہاں تک بحرانوں کا تعلق ہے تو یہ ملک بحرانوں ہی کی گود میں پلا بڑھا ہے اور بحران اس کی رگ رگ کا حصہ بن چکے ہیں اور اسے بحرانوں کی عادت بھی پڑ چکی ہے جو اب کافی پختہ ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز علاقہ ثمر باغ میں تربیتی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
موجودہ سیاسی صورت حال میں
میری واپسی ممکن نہیں: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''موجودہ سیاسی صورت حال میں میری واپسی ممکن نہیں‘‘ کیونکہ الیکشن سر پر نظر آ رہے ہیں اور پارٹی کا بھی برا حال ہو چکا ہے جس کے زیادہ ذمہ دار وہ اتحادی ہیں جن پر خواہ مخواہ اعتماد کیا گیا اور لوگوں کی بے اعتنائی بھی عروج پر ہے جو اندھا دھند عمران خان کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اور ضمنی انتخابات میں پارٹی نے جو کارکردگی دکھائی اس کے پیشِ نظر انتخابات میں جو کچھ ہونا ہے‘ اس کا اندازہ کیا جا سکتا ہے اور ملک میں بیٹھ کر اس کا نظارہ نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز لندن میں ایک نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کر رہے تھے۔
فیصلہ کیا گیا ہے کہ ادارے ایک حد
سے آگے نہیں جائیں گے: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''فیصلہ کیا گیا ہے کہ ادارے ایک حد سے آگے نہیں جائیں گے‘‘ اور جہاں تک وہ جائیں گے‘ وہی حد کافی ہو گی جس سے آگے جانے کی ضرورت ہی نہیں اور مشورہ بھی یہی ہے کیونکہ ہم بھی ایک حد سے آگے نہیں جاتے اس لیے ہمارے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے جبکہ سیاست میں میرا تجربہ سب سے زیادہ ہے کیونکہ میں ایک درجن سے بھی زیادہ بار وفاقی وزیر رہ چکا ہوں اور سب حدوں کا بچشم معائنہ کر چکا ہوں اور اگر موقع ملا تو آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں‘ خان صاحب
کو نانی یاد آ جائے گی: کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں‘ عمران خان کو نانی یاد آ جائے گی‘‘ جن کو انہوں نے کافی عرصے سے فراموش کر رکھا تھا حالانکہ نانی اماں نے بچپن میں جو کہانیاں سُنا رکھی ہیں‘ ان کا یہی احسان اس قدر بڑا ہے کہ انہیں ہر وقت یاد رکھنا چاہیے بلکہ چاند میں جو بڑھیا چرخہ کات رہی ہے‘ وہ بھی کسی نہ کسی کی نانی ضرور ہوگی جبکہ ہم اپنے بزرگوں کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں جو کہ ان کا حق بھی ہے جبکہ حقوق کی پاسداری میں ہم ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔آپ اگلے روز گجرات میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں شعیب زمان کی شاعری:
جناب ایسے نہ عجلت میں فیصلہ کیجے
فصیل و در سے بھی لازم ہے مشورہ کیجے
دلوں سے دھڑکنیں رنجیدہ ہو بھی سکتی ہیں
ہماری بات پہ اتنا بھی مت ہنسا کیجے
ثقیل شور مری سوچ کو بکھیرتا ہے
سڑک پہ رہنا سزا ہے‘ سزا کا کیا کیجے
میں چاہتا ہوں کہ جنگل میں ہسپتال بھی ہوں
دریدہ پیڑ پرندوں کا کچھ بھلا کیجے
میں چاہتا ہوں کہ دیوار کا بھی دل دھڑکے
سو آپ اپنی تصاویر کچھ عطا کیجے
٭......٭......٭
نت نئے زاویوں سے نکلا ہے
راستہ راستوں سے نکلا ہے
تجھ کو دیکھا جو مسکراتے ہوئے
دل کئی الجھنوں سے نکلا ہے
اس کو آزادیاں مبارک ہوں
جو کوئی دائروں سے نکلا ہے
اس کا نعم البدل ہے یا پھر وہ
آپ ہی آئنوں سے نکلا ہے
وہ دِیا ہو سکا نہ پھر روشن
جو ترے طاقچوں سے نکلا ہے
تم سمندر پکارتی ہو جسے
وہ مرے ساحلوں سے نکلا ہے
ہے مرے حافظے میں گھر اس کا
جو مرے رابطوں سے نکلا ہے
آج کا مقطع
لباس بیچتا ہوں جا کے پہلے اپنا ظفرؔ
تو کچھ خرید کے بازار سے نکلتا ہوں