پاکستان میں مہنگائی پر لندن میں
نواز شریف بھی پریشان ہیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''پاکستان میں مہنگائی پر لندن میں نواز شریف بھی پریشان ہیں‘‘ اور اسی لیے وہ ملک میں واپس نہیں آ رہے کیونکہ یہاں آ کر جب وہ اپنی آنکھوں سے مہنگائی دیکھیں گے تو مزید پریشان ہوں گے جس سے ان کی طبیعت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، اس لیے جب تک ملک میں مہنگائی مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتی‘ ان کی واپسی ناممکن ہے اور جس کے تدارک کے لیے انہوں نے مجھے ذمہ داری سونپی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں قائم مقام برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کر رہی تھیں۔
مریم نواز (ن) لیگ کے مُردہ گھوڑے
میں جان نہیں ڈال سکتیں: یاسمین راشد
پاکستان تحریک انصاف سینٹرل پنجاب کی صدر اور سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''مریم نواز (ن) لیگ کے مُردہ گھوڑے میں جان نہیں ڈال سکتیں‘‘ اس لیے انہیں بار برداری کے لیے کسی دوسرے جانور کا انتخاب کرنا چاہیے جس کے لیے خچر زیادہ مناسب ہے بلکہ یہ کام گدھے سے بھی لیا جا سکتا ہے جو ہر طرح کی بار برداری کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے اور جو رفتہ رفتہ ملک سے نایاب ہوتا جا رہا ہے کیونکہ پہلے اس کے سر سے سینگ غائب ہوتے تھے مگر اب یہ خود بھی معدوم ہوتا جاتا ہے اور اسی لیے روز بیروز مہنگا بھی ہوتا جا رہا ہے؛ چنانچہ بہتر ہے کہ بر وقت اس کا انتظام کر لیا جائے۔ آپ اگلے روز اپنے دفتر میں آنے والے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کر رہی تھیں۔
آئی ایم ایف ناک سے لکیریں نکلوا رہا ہے: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''آئی ایم ایف ناک سے لکیریں نکلوا رہا ہے‘‘ جو کہ ناک کا ایک نہایت غلط استعمال ہے کیونکہ جب ناک سے اور بہت سے کام لیے جا سکتے ہیں مثلاً اس پر مکھی نہ بیٹھنے دینا، اسے کٹوانا، رگڑنا وغیرہ تو اس سے لکیریں نکلوانے کی کیا ضرورت ہے جبکہ لکیریں اور کئی طریقوں سے بھی نکالی جا سکتی ہے اور حکومت سے بہتر یہ کام اور کون کر سکتا ہے کیونکہ زیادہ تر معاملات میں وہ لکیر کی فقیر ہی رہتی ہے جبکہ ناک کو نزلہ زکام وغیرہ کے اس موسم میں بچا کر رکھا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
میری پارٹی سے ناراضی کی کوئی
وجوہات نہیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''میری پارٹی سے ناراضی کی کوئی وجوہات نہیں‘‘ واضح رہے کہ میں نے وجوہات سے انکار کیا ہے، ناراضی سے نہیں اور اس سے زیادہ بے مروتی اور کیاہو سکتی ہے کہ پارٹی کے سینئر نائب صدر‘ جو اپنے عہدے پر کام کر رہا ہو‘ کے بجائے یہ عہدہ کسی اور کو دے دیا گیا حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پہلے اس سے استعفیٰ لیا جاتا اور پھر کسی اور کو یہ ذمہ داری سونپی جاتی اور یہ کام پارٹی کے صدر کو کرنا چاہیے تھا اور چونکہ انہوں نے یہ کام نہیں کیا اس لیے بروقت ہی استعفیٰ پارٹی کو ارسال کر دیا تاکہ کسی نئی تعیناتی میں کوئی رخنہ نہ پڑے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نواز الدین کھانا دیتے ہیں نہ باتھ روم
استعمال کرنے کی اجازت: عالیہ صدیقی
بالی وڈ کے اداکار نواز الدین صدیقی کی اہلیہ عالیہ صدیقی نے کہا ہے کہ ''نواز الدین کھانا دیتے ہیں نہ باتھ روم استعمال کرنے کی اجازت‘‘ اگرچہ کھانا نہ کھایا ہوتو باتھ روم استعمال کرنے کی ویسے ہی ضرورت نہیں رہتی؛ تاہم جب سے انہوں نے کچن کا کام سنبھالا ہے، کھانا دینا‘ نہ دینا ان کی مرضی کا محتاج ہوتا ہے اس لیے میں نے سوچا ہے کہ اس کام میں ان کا ہاتھ بٹا دیا کروں حالانکہ کچن کے سارے کاموں میں وہ اس قدر ماہر ہو چکے ہیں کہ وہ خود بھی ان سے الگ ہونا نہیں چاہتے ہوں گے اور جب تک وہ اس مصروفیت پر قائم ہیں‘ مجھے کھانے کا کوئی اور ہی انتظام کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز ممبئی میں اپنے وکیل کے ذریعے ایک بیان دے رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر نبیل احمد نبیلؔ کی غزل:
پرانا ہوں‘ نئے منظر سے ہٹ جانا پڑا ہے
مجھے اپنے ہی پہلو میں سمٹ جانا پڑا ہے
مسلسل تشنگاں کا شوقِ گریہ دیکھتے ہی
پیالوں میں صراحی کو اُلٹ جانا پڑا ہے
مرا ہونا کسی بے سمت منزل کی طرف تھا
سو، اک بہتے کٹاؤ سے بھی کٹ جانا پڑا ہے
ترے گھر تک مجھے رستے میں اندیشے بہت تھے
جہاں کل تھا‘ اُسی کل کو پلٹ جانا پڑا ہے
مری وحشت سمجھنے ہی نہیں دیتی مجھے کچھ
وہ کیا پرچھائیں تھی جس سے لپٹ جانا پڑا ہے
ترے بڑھتے ہوئے قدموں کی پامالی سے ڈر کر
مجھے خود اپنے ہی سائے سے گھٹ جانا پڑا ہے
زمیں کی اِس قدر تذلیل کرتے جا رہے ہو
کہ مجھ جیسے مکینوں کو بھی ڈَٹ جانا پڑا ہے
برس کر مل سکی بارش کو بھی آسودگی کب
برستے وقت پھر بادل کو چَھٹ جانا پڑا ہے
مجھے زیبائشِ دنیا نہ کام آئی تو آخر
میں مٹی تھا‘ سو‘ مٹی ہی میں اَٹ جانا پڑا ہے
نبیلؔ اپنی میں تنہائی سے گھبرایا ہوا تھا
مجھے اِس شہر کی گلیوں میں بٹ جانا پڑا ہے
آج کا مقطع
کیجیے نہ کیوں مطالبۂ وصل اے ظفرؔ
کی ہے وفا تو اس کا صلہ لینا چاہیے