"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور آزاد حسین آزادؔ

دعا ہے کوئی نیب کے عقوبت خانے
میں نہ جائے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''دعا ہے کوئی نیب کے عقوبت خانے میں نہ جائے‘‘ اور امید ہے کہ یہ دعا قبول بھی ہو گی، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے، کرپشن اور منی لانڈرنگ کرنے کے الزاما ت پر یہ عقوبت خانے معززین پر عرصۂ حیات تنگ کر دیتے ہیں حالانکہ ملکی معیشت کو ان کے بغیر چلایا ہی نہیں جا سکتا، اس لیے ملک یا یہ عقوبت خانے‘ دونوں میں سے ایک کو اختیار اور ایک کو ترک کرنا ہوگا اور یہ کام جلد از جلد ہو جانا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان اور کرپٹ ٹرائیکا ایک
ساتھ نہیں چل سکتے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''پاکستان اور کرپٹ ٹرائیکا ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘‘ اور انہیں ایک ساتھ چلنا بھی نہیں چاہیے کیونکہ ایک ساتھ چلنے سے یہ کسی وقت آپس میں ٹکرا بھی سکتے ہیں، نیز جب دونوں کے لیے الگ الگ راستے موجود ہیں تو انہیں اپنے اپنے راستے پر ہی چلنا چاہیے جس سے ایک طرح کے ڈسپلن کا بھی مظاہرہ ہوتا ہے جبکہ ویسے بھی آدمی کو اپنے کام ہی سے کام رکھنا چاہیے اور دوسروں کے کام میں ٹانگ اڑانے سے ہر ممکن پرہیز کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز گجرات میں ''مار گئی مہنگائی مارچ‘‘ جلسوں سے خطاب کر رہے تھے۔
مریم پارٹی لیڈر ہوں گی
میری نہیں: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''مریم پارٹی لیڈر ہوں گی‘ میری نہیں‘‘ کیونکہ میں اپنا لیڈر خود ہوں اور اس معاملے میں مکمل طور پر خود کفیل ہونے کی وجہ سے اپنے پاؤں پر کھڑا ہوں؛ تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ ایک آدھ دن میں اس بیان کی کوئی وضاحت آ جائے اور یہ بیان بادلِ نخواستہ واپس ہی لے لیا جائے کیونکہ فی الحال پارٹی چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور اگر پارٹی چھوڑی بھی تو سیدھا گھر جا کر آرام کروں گا کیونکہ گھر جا کر آرام کیے ویسے بھی اب کافی عرصہ ہوگیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
مرضی کا بیان لینے کے لیے نفسیاتی
دباؤ ڈالا جاتا تھا: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''مرضی کا بیان لینے کے لیے نفسیاتی دباؤ ڈالا جاتا تھا‘‘ حالانکہ جو مقصد پیار محبت سے حاصل کیا جا سکتا ہو‘ اس کے لیے نفسیاتی دباؤ ڈالنے کی کیا ضرورت ہے؟ اور اسی لیے اس مقصد میں کامیابی بھی حاصل نہ ہو سکی اور اب وہ بیٹھے ہاتھ مل رہے ہوں گے کہ انہوں نے صحیح طریقہ کیوں استعمال نہیں کیا لیکن ع
اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیا چُگ گئیں کھیت
آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل پر ایک پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
دیوالیہ ہو چکے‘ اب زیادہ فرق نہیں پڑنا: شبر زیدی
سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ ''دیوالیہ ہو چکے ہیں‘ اب زیادہ فرق نہیں پڑنا‘‘ اور ڈیفالٹ کرنے والے کئی ملکوں نے ترقی کی، اس لیے اگر ہم بھی ترقی کرنا چاہتے ہیں تو جلد از جلد ڈیفالٹ کا اعلان کردینا چاہیے جبکہ سری لنکا کی تازہ ترین مثال سب کے سامنے ہے جو تیزی کے ساتھ ترقی کی راہ پرگامزن ہے جبکہ ویسے بھی ترقی دو ہی طریقوں سے ہو سکتی ہے، ایک تو بقول شخصے کرپشن سے اور ایک بقول خاکسار ڈیفالٹ ہونے سے یعنی ؎
برگ سبز است تحفۂ درویش
آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں آزاد حسین آزادؔ کی شاعری:
آئنہ صاف رہے، ربط میں تشکیک نہ ہو
اس لیے روز تجھے کہتے ہیں نزدیک نہ ہو
ہے اگر عشق تو پھر عشق لگے‘ رحم نہیں
اتنی مقدار تو دے‘ وصل رہے‘ بھیک نہ ہو
مجھے تم ایسے اجاڑو‘ کہ کئی نسلوں تک
آنے والوں کو مرے‘ عشق کی تحریک نہ ہو
تجھ کو اک شخص ملے‘ جو کبھی تجھ کو نہ ملے
تجھ کو اک زخم لگے اور کبھی ٹھیک نہ ہو
پھونک اس دل پہ کوئی ذکر کہ تا عمرِ تمام
روشنی دیتا رہے بجھ کے بھی تاریک نہ ہو
چھوڑ کے جاؤ کچھ ایسے کہ بھرم رہ جائے
دل سے کچھ ایسے نکالو مری تضحیک نہ ہو
٭......٭......٭
مل کر یار بنا دیتے ہیں
دن تہوار بنا دیتے ہیں
جادوگر ہیں دنیا والے
دو کو چار بنا دیتے ہیں
کچھ انسان نہیں ہوتے اور
ہم اوتار بنا دیتے ہیں
تم آنے کی ہامی بھر لو
گھر گلزار بنا دیتے ہیں
انساں خود کش ہو جاتا ہے
دکھ جی دار بنا دیتے ہیں
آج کا مطلع
ہمیں بھی مطلب و معنی کی جستجو ہے بہت
حریفِ حرف مگر اب کے دو بہ دو ہے بہت

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں