قوم معیشت تباہ کرنے والے مجرموں
کو پہچانتی ہے: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''قوم معیشت تباہ کرنے والے مجرموں کو پہچانتی ہے‘‘ لیکن فی الحال ان کا نام نہیں لے سکتی کیونکہ پکڑ دھکڑ کا زمانہ ہے اور حکومت پہلے ہی بہت غصے میں ہے اسی لیے جانتے بوجھتے ہوئے بھی ان کا نام لینے کی جرأت نہیں کرتی ورنہ گزشتہ پچھتر برسوں میں معیشت کے ساتھ جو کھلواڑ کیا گیا ہے‘ ہر دردمند پاکستانی اس پر افسردہ اور تشویش میں مبتلا ہے کیونکہ پہلے پیسہ اکٹھا کرنے لگ جانے اور پھر اس پیسے کو مختلف طریقوں سے باہر بھجوانے ہی سے معیشت کا یہ حال ہوا ہے۔ آپ اگلے روز ایک ٹویٹ میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
عمران خان عوامی جذبات سے
کھیل رہے ہیں: جاوید لطیف
مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''عمران خان عوامی جذبات سے کھیل رہے ہیں‘‘ اور اگر بدقسمتی سے عوام کی اکثریت ان کے ساتھ ہو گئی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ان کے جذبات سے کھیلنا شروع کر دیں کیونکہ اگر عوام ہمارے ساتھ ہوتے تو ہم ان کے جذبات سے کبھی نہ کھیلتے جبکہ ویسے بھی ماضی میں ان سے کافی کھیل چکے ہیں، علاوہ ازیں اگر کھیلنے کے لیے قسم قسم کے کھیل موجود ہیں تو عوام کے جذبات سے کھیلنا ان کے جذبات کیساتھ کھلی زیادتی ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں مقامی امیدواروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
وزیر خزانہ کے عہدے کی پیشکش کی
گئی تو قبول نہیں کروں گا: مفتاح اسماعیل
مسلم لیگی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ''اگر مجھے وزیر خزانہ کے عہدے کی پیشکش کی گئی تو قبول نہیں کروں گا‘‘ اول تو میں جس طرح آئے دن حکومت کی خبر گیری کرتا رہتا ہوں، اس کے پیش نظر دور دور تک اس پیشکش کا کوئی امکان نہیں ہے اور دوسرا، حکومت اپنے منظورِ نظر وزیر خزانہ کو عہدے سے کیوں ہٹائے گی جس کی خدمات کے بوجھ تلے وہ بری طرح دبی ہوئی ہے اور جسے آئی ایم ایف کی اشیر باد بھی حاصل ہے اس لیے ظاہر ہے کہ یہ بیان تکلفاً اور دل پشوری ہی کے لیے دیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
گھر کے کام کرتے ہوئے
جان جاتی ہے:نوال سعید
معروف شوبز اداکارہ نوال سعید نے کہا ہے کہ ''گھر کے کام کرتے ہوئے جان جاتی ہے‘‘ اور میں کافی عرصے سے اس مسئلے کے حل کے بارے میں غور و فکر کر رہی ہوں اور بالآخر اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ خانہ آبادی کے علاوہ اس کا کوئی مناسب حل نہیں ہے کیونکہ اگر آپ نے اداکاری کرنی ہو تو گھر کا کام کاج شوہر لوگ زیادہ اچھے طریقے سے سنبھال سکتے ہیں اور اکثر شادی شدہ اداکارائیں گھر کے کام کاج سے بے نیاز ہو چکی ہیں جن کی زندگی پر رشک آتا ہے اس لیے اس پر سنجیدگی سے غور کرنا ضروری ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھیں۔
ڈراموں کو دیکھ کر ہی ہمارے ہیرو
بیویوں کی پٹائی کر رہے ہیں: یاسر حسین
معروف اداکار یاسر حسین نے کہا ہے کہ ''ڈراموں کو دیکھ کر ہی ہمارے ہیرو بیویوں کی پٹائی کر رہے ہیں‘‘ کیونکہ ان کے سامنے ایک زندہ مثال موجود ہے اور وہ اپنے عمل کا یہی جواز پیش کرتے ہیں؛ تاہم یہ غنیمت ہے کہ ڈراموں میں بیویوں کو شوہر کی پٹائی کرتے ہوئے نہیں دکھایا جاتا ورنہ بہت مشکل پیش آتی اور جس کے تصور ہی سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور ہمیں فلمسازوں کا خاص طورپر ممنون اور شکر گزار ہونا چاہئے۔ آپ اگلے روز سوشل میڈیا پر ایک پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں
کون سے دیس کی بابت پوچھے
وقت کے دشت میں پھرتی
یہ خنک سرد ہوا
کن زمانوں کی یہ مدفون مہک
بد نما شہر کی گلیوں میں اڑی پھرتی ہے
اور یہ دور تلک پھیلی ہوئی
نیند اور خواب سے بوجھل بوجھل
اعتبار اور یقیں کی منزل
جس کی تائید میں ہر شے ہے
بقا ہے لیکن
اپنے منظر کے اندھیروں سے پرے
ہم خنک سرد ہوا سن بھی سکیں
ہم کہ کس دیس کی پہچان میں ہیں
ہم کہ کس لمس کی تائید میں ہیں
ہم کہ کس زعم کی توفیق میں ہیں
ہم کہ اک ضبطِ مسلسل ہیں
زمانوں کے ابد سے لرزاں
وہم کے گھر کے مکیں
اپنے ہی دیس میں پردیس لیے پھرتے ہیں
ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں
آج کا مطلع
بہت سلجھی ہوئی باتوں کو بھی الجھائے رکھتے ہیں
جو ہے کام آج کا کل تک اسے لٹکائے رکھتے ہیں