نواز شریف کو نکالا تو پاکستان سے ترقی نکل گئی: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی‘ مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو نکالا تو پاکستان سے ترقی نکل گئی‘‘ کیونکہ بقول ان کے ترقی جس بات سے مشروط تھی‘ نواز شریف کے نکلنے کے بعد وہی باقی رہ گئی اور ترقی کو دیس نکالا مل گیا‘ چنانچہ اسی شرط پر گزارا کرنا پڑا اور اب تک کرتے چلے آ رہے ہیں اس لیے اب خیر سے نواز شریف واپس آئیں گے تو ترقی بھی واپس آ جائے گی اور اس شرط کا زیادہ زور شور سے دور دورہ ہوگا جس سے ترقی کو مشروط کیا گیا تھا۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں (ن) لیگ کے تنظیمی کنونشن سے خطاب کر رہی تھیں۔
ملک کو بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے: بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ملک کو بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے‘‘ اور جس کی لپیٹ میں حکمران بھی آئے ہوئے ہیں کیونکہ اگر ملک میں وسائل ہی نہ ہونے کے برابر ہوں تو ان حالات میں حکمران طبقہ سب سے پہلے اور سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ اگرچہ ملکوں کے معاشی حالات تو اوپر نیچے ہوتے ہی رہتے ہیں تاہم حکمران اس کی تاب نہیں لا سکتے اور اس لحاظ سے اپنے شاندار ماضی کو یاد کر کر کے اداس ہوتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں امریکی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
حکمران عوام کو عمران خان سے
دور نہیں رکھ سکتے: تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور امیدوار حلقہ این اے 115چودھری تنویر احمد کمبوہ نے کہا ہے کہ ''حکمران عوام کو عمران خان سے دور نہیں رکھ سکتے‘‘ البتہ عوام جو عرصۂ دراز سے سڑکوں پر ان کے پیچھے بھاگ رہے ہیں‘ اگر تنگ آ کر اور تھک تھکا کر خود ہی الگ ہو گئے تو حکمرانوں کو یہ زحمت اٹھانے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی‘ اس لیے حکمرانوں سے درخواست ہے کہ جلد بازی سے کام نہ لیں‘ تیل دیکھیں اور تیل کی دھار دیکھیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ ان کا یہ مسئلہ اپنے آپ ہی حل ہو جائے کہ دنیا امید پر قائم ہے۔ آپ اگلے روز شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
تحریک انصاف چوری ثابت ہونے
پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے: ملک اسد علی
نواز لیگ کے سینئر رہنما ملک اسد علی اشرف نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف چوری ثابت ہونے پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے‘‘ حالانکہ اسے اُن کے حوصلے کی داد دینی چاہیے جن کی اربوں کی چوری پکڑی گئی اور جو اثاثوں کی صورت میں یہاں وہاں موجود ہے‘ اس کے باوجود بوکھلاہٹ کا شکار ہونا تو درکنار‘ ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی کیونکہ یہ جرأت اور دلیری کے کام ہیں اور ہر کوئی ان کے نتائج کا متحمل بھی نہیں ہو سکتا‘ اس لیے تحریک انصاف کو ان سے ہی کچھ سبق حاصل کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک قومی روزنامہ کی طرف سے منعقدہ فورم میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
خواتین کسی کو یہ اجازت نہ دیں کہ وہ
آپ کو خاموش کرا سکے: سشمیتا سین
بالی وڈ کی مشہور و معروف اداکارہ سشمیتا سین نے کہا ہے کہ ''خواتین کسی کو یہ اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کو خاموش کرا سکے‘‘ کیونکہ خواتین کے لیے بولنا اور نہ بولنا زندگی اور موت کا سوال ہے جبکہ ایک محاورے کے مطابق نہ بولنے والے کی بولتی ہی بند ہو جاتی ہے جبکہ بولنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ مرد یا شوہر کو بات کرنے کا موقع ہی نہیں ملتا حتیٰ کہ ایک لطیفے کے مطابق بھی اسی بات کو سب سے بڑا جھوٹ قرار دیا گیا تھا کہ ایک کمرے میں بہت سی عورتیں موجود تھیں اور وہاں سے کوئی آواز نہیں آ رہی تھی۔ آپ اگلے روز انسٹا گرام پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
اور اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
مٹی سے ایک مکالمہ
ماں کہتی ہے
جب تم چھوٹے تھے تو ایسے اچھے تھے
سب آباد گھروں کی مائیں
پیشانی پر بوسہ دینے آتی تھیں
اور تمہارے جیسے بیٹوں کی خواہش سے
ان کی گودیں بھری رہا کرتی تھیں ہمیشہ
اور میں تمہارے ہونے کی راحت کے نشے میں
کتنی عمریں چور رہی تھی
اک اک لفظ مرے سینے میں اٹکا ہے
سب کچھ یاد ہے آج
کہ میں اک عمر نگل کر بیٹھا ہوں
عمر کی آخری سرحد کی بنجر مٹی
جب سے ماں کے ہونٹوں سے گرتے لفظوں میں کانپتی ہے
میری سانس تڑپ اٹھتی ہے
اس کے مٹتے نقش مرے اندر
کہرام سی اک تصویر بنے ہیں
زندگیوں کے کھوکھلے پن پر
آنسوؤں لپٹی ہنسی مرے ہونٹوں پہ لرزتی رہتی ہے
اچھی ماں
عمر کے چلتے سائے کی تذلیل میں
تیرے لہو کے رس کی لذت
تیرے غرور کی ساری شکلیں
ان رستوں میں مٹی مٹی کر آیا ہوں
پتھریلی سڑکوں پہ اپنے ہی قدموں سے
خود کو روند کے گزرا ہوں
میرے لہو کے شور میں تیری
کوئی بھی پہچان نہیں ہے
تیری اجلی شبیہ کچھ ایسے دھندلائی ہے
تجھ سے وصل کی آنکھ سے
بینائی زائل ہے
میں تیرے دردوں کا مارا
تیری ہی صورت میں بھی
اک جیون ہارا
آج کا مطلع
سفر کٹھن ہی سہی جان سے گزرنا کیا
جو چل پڑے ہیں تو اب راہ میں ٹھہرنا کی