عمران خان پہلے معافی مانگیں، پھر
مذاکرات ہوں گے: وزیراعظم
وزیراعظم میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان پہلے معافی مانگیں، پھر مذاکرات ہوں گے‘‘ جس کے لیے ضروری ہے کہ زمین پر ناک رگڑی جائے اور باقاعدہ لکیریں نکالی جائیں اور ان لکیروں کے نشانات ناک پر بھی ہونے چاہئیں۔ اگرچہ یہ درست ہے کہ مذاکرات کی دعوت کئی بار ہم نے بھی دی تھی اور ہمیں یقین تھا کہ وہ اس پر آمادہ نہیں ہوں گے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ کرپٹ لوگوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اب اپنا نظریہ بدل کر وہ مذاکرات پر تیار ہو گئے ہیں یا یہ بھی نام نہاد یوٹرن ہی کا ایک مظاہرہ ہے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کر رہے تھے۔
جمہوری نظام ڈی ریل ہو
سکتا ہے: شاہ محمود قریشی
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''جمہوری نظام ڈی ریل ہو سکتا ہے‘‘ کیونکہ یہ نظام مکمل طور پر خود کفیل اور خود مختار ہے اور کسی بھی وقت کچھ بھی کر سکتا ہے اور کوئی اس کونہیں روک سکتا، اس لیے قوم دوسری کئی باتوں کی طرح اس کا بھی انتظار کر رہی ہے کیونکہ ملک کی سب سے بڑی جمہوری سیاسی پارٹی کو اب اقتدار میں آنے سے کوئی نہیں روک سکتا، بصورتِ دیگر نظام کو خود ہی ڈی ریل کرنا پڑے گا جس کے لیے قوم کو تیار رہنا چاہئے۔ آپ اگلے روز ملتان میں پارٹی کے کارکنوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
کیس تحمل سے سنیں اور معاملے
کی نزاکت کو سمجھیں: اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ''عدالت کیس کو تحمل سے سنے اور معاملے کی نزاکت کو سمجھے‘‘ اور ہم چونکہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے علمبردار ہیں اس لیے اس طرح کے مشورے دینا ہمارے فرائض میں شامل ہے اور ایسی ہدایات جاری کرنا بے حد ضروری بھی ہے تاکہ ہر کسی کی رہنمائی اچھی طرح ہوتی رہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
گہری باتیں ہر کسی کی سمجھ
میں نہیں آتیں: ریشم
معروف اداکارہ ریشم نے کہا ہے کہ ''گہری باتیں ہر کسی کی سمجھ میں نہیں آتیں‘‘ کیونکہ گہری باتیں سمجھنے کے لیے سوچ کا گہرا ہونا بھی ضروری ہوتا ہے، گہری باتیں عام طور سے گہرے موضوعات ہی کے حوالے سے کی جاتی ہیں اور گہرے موضوعات کو ہر کسی کا سمجھنا ضروری نہیں ہوتا اس لیے جن لوگوں کو گہری باتیں سمجھنے کا شوق ہے‘ وہ سب سے پہلے اپنے اندر اس کی صلاحیت پیدا کریں۔ بصورتِ دیگر وہ اپنا قیمتی وقت ہی ضائع کریں گے جو قطعاً عقلمندی کی بات نہیں ہے۔ آپ اگلے روز سوشل میڈیا پر اپنے بیانات کی وضاحت کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی کافی:
نویداؔ اج آیا ایں
حیاتی لبھدی رہ گئی
سمندر غم دے سہہ گئی
ایہہ ہنجواں نال ای بہہ گئی
اوہ جھگڑے کج آیا ایں
بڑے ای مان سی تینوں
انوکھے گیان سی تینوں
او لوکی جان سی تینوں
سبھاں توں رج آیا ایں
نا وجّے طوطی نقارے
نا نکلے چن ناں تارے
تے پُٹھے ہوئے نظارے
براتیں سج آیا ایں
او اکھّاں کملیاں ہوئیاں
تینوں ای لبھدیاں کھوئیاں
نا جیوندیاں رہیّاں نا موئیاں
توں کیہہ کجھ تج آیا ایں
کوئی وی ول نا آیا
بنی وی گل نا آیا
جے دِتّا گھل نا آیا
کچجا چج آیا ایں
نویداؔ اج آیا ایں
آج کا مطلع
چھپا ہوا جو نمودار سے نکل آیا
یہ فرق بھی ترے انکار سے نکل آیا