"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن، ادبیت اور بہاولنگر سے سیّد عامر سہیل

قوم نے پھر دھوکا کھایا تو لمبی سزا بھگتے گی: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''قوم نے پھر دھوکا کھایا تو لمبی سزا بھگتے گی‘‘ کیونکہ اس سے پہلے جو تین‘ چار بار دھوکا کھا چکی ہے تو اس کی سزا ہی اتنی لمبی ہے کہ اسے بھگتتے بھگتتے عمریں لگ جائیں گی، اس لیے صرف انہی دھوکوں پر اکتفا کرنا چاہئے جو قوم پہلے ہی بار بار کھا چکی ہے جبکہ ان کی وجہ سے کافی شرمندہ ہیں حالانکہ دھوکا دینے کی نیت کسی کی بھی نہیں تھی؛ تاہم یہ اچھا ہوا کہ اب تک قوم کو دھوکا کھانے کی عادت پڑ چکی ہے لیکن اس کی سزا کیلئے بھی اسے تیار رہنا ہوگا کیونکہ کسی چیز کا عادی ہو جانا بذاتِ خود بہت غلط بات ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ایک صوبے میں انتخابات تباہی کا باعث
ہوں گے: چودھری سرور
سابق گورنر پنجاب اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''ایک صوبے میں انتخابات تباہی کا باعث ہوں گے‘‘ بلکہ ہماری جماعت کے لیے تو مکمل تباہی ہو گی کیونکہ ہم ابھی اپنی ترتیب و تشکیل ہی میں پھنسے ہوئے ہیں جس کے بعد ہم نے الیکشن کی تیاری کرنا تھی جبکہ الیکشن کے اعلان سے ہمارے دونوں کام کھٹائی میں پڑ گئے ہیں جس کا نتیجہ سوائے تباہی کے اور کچھ بھی نہیں ہو سکتا اوراس اعلان کی ہمیں کوئی سمجھ نہیں آئی۔ آپ اگلے روز ایک افطار ڈنر کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان جنرل ضیا کے سیاسی نظریے
کے وارث بن گئے: فاطمہ بھٹو
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو نے کہا ہے کہ ''عمران خان جنرل ضیاء الحق کے سیاسی نظریے کے وارث بن گئے ہیں‘‘حالانکہ اس کے اصل وارث شریف برادران تھے اور اس سے ان کی سخت حق تلفی ہوئی ہے جبکہ کسی کے سیاسی نظریے پر ہاتھ صاف کرنا پرلے درجے کی زیادتی بلکہ کھلی ڈکیتی ہے اور اسے چوروں کو مور پڑنا بھی کہہ سکتے ہیں اور جس کا مطلب ہے کہ کل کلاں ہمارا سیاسی نظریہ بھی چوری ہو سکتا ہے؛ اگرچہ اس وقت ہمارا کوئی سیاسی نظریہ ہی نہیں ہے کیونکہ بھٹو کا نظریہ مکمل طور پر فراموش کر کے پیپلز پارٹی کسی اور کے نظریے پر عمل کر رہی ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
عمران دور کی تباہی عوام نہیں بھول سکتے: بلال کیانی
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ ''عمران دور کی تباہی عوام نہیں بھول سکتے‘ اگرچہ وہ ابھی سابقہ ادوار کی تباہیوں کو بھلانے کی سرتوڑ کوشش میں مصروف ہیں اور اس سے وہ جونہی فارغ ہوتے ہیں‘ عمران دور کی تباہیوں کو بھولنے کی کوشش شروع کریں گے کیونکہ سارے کام ترتیب وار ہی کرنا چاہئیں اور جو کام پہلے کرنے والا ہو‘ اس کو ترجیح دینی چاہئے جبکہ کامیابی کا گُر بھی اسی میں پوشیدہ ہے، اس لیے ترتیب کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے، ورنہ بعد میں یہی کہنا پڑتا ہے:
اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ادبیت(کتابی سلسلہ)
نامور شاعر نذیر قیصر کی زیر نگرانی یہ کتابی سلسلہ سرفراز تبسم اور شہزاد انجم کی ادارت میں شائع ہوتا ہے۔ زیرِ نظر شمارہ جنوری 2023ء ہے اس کے چیدہ لکھنے والوں میں مشرف عالم ذوقی، خالد فتح محمد، ہریش میسی، محمد افتخار شفیع، ناصر عباس نیّر، نذیر قیصر، غلام حسین ساجد، حسن عسکری کاظمی، قمر رضا شہزاد، تنویر قاضی، مبشر سعید، عطاء الرحمن قاضی، فہیم شناس کاظمی، آسناتھ کنول، قاضیہ شیخ، ستیہ پال آنند، علی محمد فرشی، رفیق سندیلوی، شہزاد نیّر، تنویر قاضی، فرحان جنید، امجد رشید، سرفراز تبسم اور اس خاکسار سمیت دیگران شامل ہیں۔ اس میں ہرصنفِ سخن مضمون، افسانہ، غزل، نظم اور ترجمہ کومناسب جگہ دی گئی ہے جبکہ ملک کے معیاری ادبی جریدوں میں یہ ایک نمایاں حیثیت کا حامل ہے۔
اور‘ اب آخر میں سیّد عامر سہیل کی پنجابی شاعری:
دُکھاں دی حمد
ہسدے دکھو ... بھخدے دکھو
ناں ترہائو ... ناں برہائو
پیار دا رجواں ... مینہ ورسائو
چانن، چرخہ ... دونویں ویری
رات ٹپا کے ... پر تو خیری
٭......٭......٭
وا چھڑ دی نظم
مصرع چوری
(جسراں گوری)
چانن جثہ
اکھ بلوری
ٹُردی ٹُردی
(مکھ نوں کجے)
یاگلیاں وچ
واچھڑ بھجے
آج کا مطلع
ابھی تو کرنا پڑے گا سفر دوبارہ مجھے
ابھی کریں نہیں آرام کا اشارہ مجھے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں