ایک ماہ میں حکومت ختم ہونے کی
باتیں‘ ایک سال ہو گیا: شہبازشریف
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ایک ماہ میں حکومت ختم ہونے کی باتیں ہوتی رہیں‘ ایک سال ہو گیا ہے‘‘ البتہ حکومت جس حال میں بھی ہے، ابھی چلے جارہی ہے اسی لیے آدمی کو وہ بات کہنی چاہئے جس پر عمل بھی کر سکے ورنہ شرمندگی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے جبکہ ہم نے ملک کا جو نقشہ بنایا تھا، ایسا کرکے بھی دکھا دیا یہاں تک کہ اس کی شکل بھی پہچانی نہ جاتی تھی جبکہ ملک کا پیسہ بھی فضول خرچی سے بچانے کیلئے محفوظ جگہوں پر رکھ دیا تھا۔آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
جمہوریت کو منجمد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے: حماد اظہر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''جمہوریت کو منجمد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘‘ جبکہ یہ ایک طرح سے اچھا ہی ہے کیونکہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں جمہوریت کے اِدھر اُدھر بہہ جانے کا خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے جس سے بڑا قومی نقصان اور کوئی نہیں ہو سکتا اس لیے جمہوریت کو ٹھوس بنیادوں پر قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے منجمد کر لیا جائے تاکہ اس کا وجود اسی طرح قائم رہے جیسا کہ وہ ابھی ہے؛ اگرچہ موجودہ صورت کوئی ایسی قابلِ رشک نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان بیٹھ کر بات کریں تو
معاملات سلجھ سکتے ہیں: رانا ثناء
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان بیٹھ کر بات کریں تو معاملات سلجھ سکتے ہیں‘‘ لیکن مشکل یہ ہے کہ وہ کھڑے ہو کر بات کرنا پسند کرتے ہیں اور مذاکرات کی صورت میں ان کے ساتھ ہمیں بھی کھڑا رہنا پڑے گا جس کی اب ہم میں سکت باقی نہیں رہی ہے حتیٰ کہ اب ہمیں بڑے آرام سے‘ نیم دراز ہو کر بات کرنے میں زیادہ سہولت رہتی ہے، اسی لیے نہ ان سے بات ہو سکتی ہے اور نہ معاملات کے سلجھنے کی کوئی صورت پیدا ہو سکتی ہے اور اسی وجہ سے یہ سارا معاملہ بیچ میں اٹکا ہوا ہے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
حکومت کو الیکشن فنڈز دینا ہی پڑیں گے: پرویزالٰہی
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ '' حکومت کو الیکشن فنڈز دینا ہی پڑیں گے‘‘ اگرچہ فی الحال تو وہ کافی مطمئن ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ پارلیمان میں قراردادوں کی منظوری اور کابینہ کے اعلامیے سے الیکشن کا انعقاد لمبے عرصے کے لیے کھٹائی میں پڑ گیا ہے اور جس کے لیے وہ ایڑی چوٹی کا زور بھی لگا رہی ہے کیونکہ اسے علم ہے کہ قدرت کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتی اور وہ پہلے بھی اپنی محنت ہی کے بل بوتے پر وقت گزار رہی ہے کیونکہ سخت محنت کے بغیر نہ تو ایسے حکومت کی جا سکتی ہے اور نہ ہی اندرون و بیرونِ ملک اثاثے بنائے جا سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے سب
کو اپنی غلطیاں ماننا پڑیں گی: ملک احمد
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ ''ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے سب کو اپنی غلطیاں ماننا پڑیں گی‘‘ اور جہاں تک ہمارا غلطیاں ماننے کا معاملہ ہے تو ہم نے کوئی کام ہی نہیں کیا اس لیے غلطی ماننے کا بھی سوال پیدا نہیں ہوتا، البتہ قائدِ محترم نے جو چند ایک کام کیے ہیں‘ ان کو کسی طرح بھی غلطی نہیں کہا جا سکتا۔آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے افتخار احمد کی غزل:
یہ جو اک رنج کی ارزانی ہے
یہ فقیری ہے کہ سلطانی ہے
ہر کوئی قیس بنا پھرتا ہے
عشق میں اتنی ہی آسانی ہے
اس کو آئینہ بناتے کیوں کر
جس کی تقدیر میں حیرانی ہے
پھیل جائے نہ ترے سینے تک
گوشۂ دل میں جو ویرانی ہے
دونوں تمثیل ہیں سسکاری کی
نوحہ خوانی کہ غزل خوانی ہے
دشت ٹھہرا ہے مری آنکھوں میں
اور لگتا ہے رواں پانی ہے
وقت تھوڑا ہے مہ و انجم کا
میرا قصہ بڑا طولانی ہے
ہوک ایسی بھی دبی ہے دل میں
جو ترا عرش ہلا جانی ہے
آپ کہتے ہیں خموشی جس کو
بے زبانوں کی زباں دانی ہے
تیری آسانی پہ کب مشکل تھی
میری مشکل میں جو آسانی ہے
آج کا مقطع
نہ چھو سکوں جسے کیا اس کا دیکھنا بھی ظفرؔ
بھلا لگا نہ کبھی دور کا نظارہ مجھے