خوشحالی ہماری ترجیحات میں شامل ہے: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''خوشحالی ہماری ترجیحات میں شامل ہے‘‘ اور یہ آج سے نہیں بلکہ شروع ہی سے اول ترجیح رہی ہے جس میں ایسی ایسی کامیابیاں حاصل کیں کہ لوگ آج تک ان کی مثالیں دیتے ہیں اور ملک کے سب سے زیادہ اور بڑے خوشحال قرار پائے اور جس کے مظاہر اندرونی سے زیادہ بیرونی ممالک میں زیادہ پائے جاتے ہیں جنہیں نظرِ بد سے دور رکھنے کے لیے ظاہر بھی نہیں کیا گیا؛ اگرچہ انہیں دنیا کی نظروں سے چھپایا نہیں جا سکتا؛ تاہم ان میں جو کسر رہ گئی تھی‘ اسے اب پورا کرنے کا عزمِ صمیم رکھتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں آٹا سنٹرز کا دورہ کر رہے تھے۔
آئینِ پاکستان کو قومی نصاب کا حصہ بنا دیا: رانا تنویر
وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ''آئینِ پاکستان کو قومی نصاب کا حصہ بنا دیا گیا ہے ‘‘کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس پر اگر عمل نہیں کیا جا سکتا تو اس کی کچھ حوصلہ افزائی تو ہونی ہی چاہئے تاکہ یہ یادداشتوں میں محفوظ رہ سکے اور ایک یادگار کے طور پر بھی باقی رہ جائے کیونکہ ایسی قیمتی اور تاریخی دستاویز کا ضیاع برداشت نہیں کر سکتے۔ علاوہ ازیں ہم اس کیلئے ایک جشن قسم کی تقریب بھی برپا کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہر سال اس دن کو یاد گار کے طور پر بھی منایا جا سکے جو کہ زندہ قوموں کا شیوہ ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔
دُلہا مل گیا‘جلد شادی کی خوشخبری سنیں گے: میرا
نامور اداکارہ میرا نے کہا ہے کہ ''دُلہا مل گیا ہے، فینز جلد شادی کی خوشخبری سنیں گے‘‘ اور اس میں تاخیر کی وجہ صرف یہ ہے کہ دُلہے کے طور پر ہم عمری کی وجہ سے زیادہ تر بزرگ لوگ ہی دستیاب تھے جن کی عمریں دو چار سال ہی باقی تھیں، نیز شادی کی عمر اگرچہ بہت عرصہ پہلے ہی گزر چکی تھی؛ تاہم یہ فریضہ ادا کرنا بھی بے حد ضروری تھا۔ نیز اس عمر میں شوہر کو اندھے کی لاٹھی کی بھی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو کے دوران‘ جہاں آپ کی سہیلیاں اور دیگر اداکارائیں بھی موجود تھیں‘ اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
عاطف اسلم کی شادی ہوئی تو دل ٹوٹ گیا: درِ فشاں
اداکارہ درفشاں سلیم نے کہا ہے کہ ''عاطف اسلم کی شادی ہوئی تو میرا دل ٹوٹ گیا تھا‘‘ لیکن جب اس نے شادی کر ہی لی تو جیسے دل ٹوٹ کر پارہ پارہ ہی ہو گیا جسے موصوف نے جوڑنے کی ناکام کوشش بھی کی جس کے لیے میں ان کی شکر گزار ہوں بلکہ میں نے تو ان کیلئے گانا بھی سیکھنا شروع کردیا تھا لیکن اس کی بھی کوئی قدر نہ کی اور میرا خواب دوبارہ چکنا چور ہو گیا۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
ماہنامہ الحمرا لاہور
یہ جریدہ ہمارے دوست شاہد علی خان کی زیرِ ادارات عرصہ دراز سے شائع ہو رہا ہے۔ زیرِ نظر شمارہ فروری 2023ء سے تعلق رکھتا ہے جس میں حسبِ معمول برصغیر پاک و ہند کے چوٹی کے قلمکاروں نے حصہ لیا ہے۔ موجودہ شمارہ میں لکھنے والوں میں پروفیسر فتح محمد ملک، مستنصر حسین تارڑ، ڈاکٹر ستیہ پال آنند، ڈاکٹر اسلم انصاری، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی، ڈاکٹر اے بی اشرف، پروفیسر حسن عسکری کاظمی، امجد اسلام امجد و دیگران حصۂ مضامین میں، جبکہ افسانہ، ناول، آب بیتی، اور سفر نامہ میں آغا گل، اعتبارساجد، نیلم احمد بشیر،، پیروز بخت قاضی و دیگران جبکہ شعبہ شاعری میں ستیہ پال آنند، رخشندہ نوید، نذیر قیصر، جمیل یوسف، قیصر نجفی، امجد اسلام امجد اور خاکسار سمیت دیگران شامل ہیں۔ تبصرے اور گوشۂ مزاح نگاری اس کے علاوہ ہیں۔
اور‘ اب اس شمارے میں شائع ہونے والی نذیر قیصر کی یہ سال کی پہلی غزل:
آئینے میں اک اور سال آیا
تیرے شہکار پر زوال آیا
میں کیلنڈر کے بارہ خانوں سے
تیری جنت کے دن نکال آیا
حرفِ نایاب تھا کوئی جس کو
جانے میں کس جگہ سنبھال آیا
چاندنی بہہ گئی کنارے پر
میرے ہاتھوں میں خالی جال آیا
میں ستاروں کی راکھ سے چن کر
تیرے پیروں میں پھول ڈال آیا
شاخِ گل پیڑ سے لپٹنے لگی
پھر وہی موسمِ وصال آیا
ساز بجتے‘ الائو جلتے رہے
وجد آیا کسی کو حال آیا
رات بھر رقص میں رہا درویش
پائوں میں آسماں کا تھال آیا
پھول کھلنے‘ چراغ جلنے لگے
تجھ سے پہلے ترا خیال آیا
میں ستاروں سے بھر کے مشکیزہ
تیری دہلیز پر اچھال آیا
تیرے دربار سے پلٹتے ہوئے
میں تجوری میں خواب ڈال آیا
کسی پیغام کی طرح قیصرؔ
کوئی اڑتا ہوا رومال آیا
آج کا مطلع
اگر اس کھیل میں اب وہ بھی شامل ہونے والا ہے
تو اپنا کام پہلے سے بھی مشکل ہونے والا ہے