اصل مسئلہ میری واپسی نہیں‘ معیشت کی بحالی ہے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''اصل مسئلہ میری واپسی نہیں‘ معیشت کی بحالی ہے‘‘ اور دونوں ہی کام بظاہر ناممکن نظر آ رہے ہیں کیونکہ ڈاکٹرز نے واپسی کی اجازت دینے سے صاف انکار کر دیا ہے اور معیشت اس لیے بحال نہیں ہو سکتی کہ اس کا بھٹہ اس طرح سے بٹھایا گیا تھا کہ بحالی کا صرف خواب ہی دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ دو میں سے ایک ہی کام ہو سکتا تھا اپنی معیشت کی بحالی یا ملکی معیشت کی بحالی؛ چنانچہ جس معیشت نے بحال ہونا تھا وہ ہو گئی ہے کیونکہ ایک وقت میں ایک ہی کام ہو سکتا ہے جو کر کے دکھا دیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز مدینہ منورہ میں ''دنیا نیوز‘‘ کو خصوصی انٹرویو دے رہے تھے۔
عمران خان کو سکیورٹی کا مسئلہ ہے‘ ملک سے
باہر چلے جائیں: جلیل شرقپوری
سابق رکن پنجاب اسمبلی جلیل احمد شرقپوری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو سکیورٹی کا مسئلہ ہے‘ وہ ملک سے باہر چلے جائیں‘‘ جیسا کہ نوازشریف کو سکیورٹی کا مسئلہ در پیش ہے اور وہ ملک میں واپس نہیں آ رہے بلکہ عمران خان کو چاہئے کہ عوام کی اس بہت بڑی اکثریت کو بھی ساتھ لے جائیں جنہوں نے حکومت کے لیے امن و امان کا مسئلہ پیدا کر رکھا ہے جبکہ عوام کو پیش آنے والا سکیورٹی کا ایشو ایک الگ مسئلہ ہے‘ اس لیے دونوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے ضروری ہے کہ عمران خان عوام کو لے کر ملک سے باہر چلے جائیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جوسٹیٹ بینک افسر رقم دے گا‘ اسے
ریکوری کا سامنا کرنا پڑ سکتا: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''سٹیٹ بینک کا جو افسر الیکشن کیلئے رقم دے گا اسے ریکوری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘‘ اور عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے جبکہ رقم نہ دینے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ توہینِ عدالت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور یہ زیادہ بڑی بات نہیں ہے کیونکہ ہم سب اس کا انتظار دن رات کر رہے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے حتیٰ کہ یہ بیان خود بھی توہینِ عدالت کی ذیل میں آتا ہے لیکن اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں ایک افطار پارٹی سے خطاب کر رہے تھے۔
موجودہ حکومت نے مہنگائی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے: فخر امام
سابق سپیکر اسمبلی سید فخر امام نے کہا ہے کہ ''موجودہ حکومت نے مہنگائی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے‘‘ جبکہ یہ ریکارڈز بنائے بھی اپنے سابقہ ادوار میں خود اسی نے تھے، گویا اس نے اپنے ہی بنائے ہوئے ریکارڈز توڑے ہیں اور نئے ریکارڈز قائم کر دیے ہیں تاکہ موقع ملنے پر انہیں بھی توڑ سکے یعنی اس کا مقابلہ خود اپنے ہی ساتھ ہے جو ایک نہایت صحت مندانہ رویہ ہے اور امید ہے کہ اپنے آپ سے اس کا یہ مقابلہ اسی طرح جاری رہے گا، اور یوں جمہوریت کی خدمت بھی ہوتی رہے گی۔ آپ اگلے روز ملتان کی سیاسی و مذہبی شخصیات سے ملاقات کر رہے تھے۔
دُھپ دا ناں بدنام
یہ ممتاز پنجابی شاعرہ انجم قریشی کا تازہ مجموعۂ کلام ہے۔ انتساب محمد تحسین اور طارق اعظم کے نام ہے جو مجھے پاگلوں کے محلے میں تنہا نہیں جانے دیتے، جبکہ زاہد حسن اور حسین مجروح کا خصوصی شکریہ ادا کیا گیا ہے۔ پسِ سر ورق شاعرہ کی تصویر کے ساتھ نیلم احمد بشیر کی رائے درج ہے‘ جس کے مطابق ''کچھ لوگ بہادر ہوتے ہیں اور کچھ لوگ ہوتے ہیں باغی، انجم قریشی نام کی بہادر بھی ہے اور باغی بھی۔ بہادر اسی طرح کہ جو زندگی پر شاعری کے ایسے کارنامے کر جاتی ہے کہ ہم منہ میں انگلی ڈال کر حیرت سے دیکھتے رہ جاتے ہیں کہ یہ کیسی شاعرہ ہے۔ اس کی شاعری کے موضوعات نئے‘ انوکھے اور غیر معمولی ہیں۔ لگتا ہے کہ یہ موضوعات اس نے خود نہیں چنے بلکہ ان موضوعات نے اس کو چنا ہے۔ انہیں بڑی آسانی سے پنجابی شاعری کی منٹو کہا جا سکتا ہے‘‘۔
اور‘ اب آخر میں اسی مجموعے میں سے ایک نظم:
ذات دا جھکھڑ
کنی دیر پئی رہی اوتھے
ورقا ورقا تُھلیا ہویا
ازلاں تائیں مُکنا ناہیں
کھاتا جیہڑا کُھلیا ہویا
پکے بھانڈے موندھے ہوئے
دُدھ مکھن وی ڈُلھیا ہویا
اگڑ ڈگڑ لیڑا، کپڑا
سب مٹی وچ رُلیا ہویا
اندر بوہکر دے گھتنی ہن
ذات دا جھکھڑ جُھلیا ہویا
آپ تے جُثہ اک برابر
الف دی تکڑی تُلیا ہویا
آس دے ورگا وصل ہنڈایا
گڑ، شکر چ گُھلیا ہویا
جو مرجی وی شاہ دی ہوئی
اُنجے اُنجے بلھیا ہویا
آج کا مطلع
خوش بہت پھرتے ہیں وہ گھر میں تماشا کر کے
کام نکلا تو ہے ان کا مجھے رسوا کر کے