"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور قمر رضا شہزاد

ملک تباہ کرنے والوں کو عوام
معاف نہیں کریں گے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاںنواز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک تباہ کرنے والوں کو عوام معاف نہیں کریں گے‘‘ اور میں اسی لیے واپس نہیں آ رہا حالانکہ میں نے جو کچھ بھی کیا، پوری نیک نیتی کے ساتھ کیا تھا اور ملک کا پیسہ بیرونِ ملک محفوظ کر دیا تھا جو آج تک مختلف جائیدادوں کی صورت میں محفوظ و مامون نظر آ رہا ہے، اگرچہ اسے باہر لے جانے کے لیے بہت محنت کرنا پڑی اور لاتعداد پاپڑ بیلنا پڑے حتیٰ کہ پاپڑ بیچنے والوں کو بھی ہم نے کروڑ پتی، ارب پتی بنا دیا، چاہے کچھ عرصے کے لیے ہی سہی لیکن انہوں نے ارب پتی ہونے کا مزہ تو چکھ لیا ۔آپ اگلے روز لندن سے وڈیو لنک کے ذریعے قوم سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی محنت کشوں
کی جماعت ہے: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پاکستان پیپلز پارٹی محنت کشوں کی جماعت ہے‘‘ جبکہ ہماری ساری کمائی محنت ہی کا نتیجہ ہے جس کی بہاریں ملک کے اندر اور باہر لگی ہوئی صاف نظر آ رہی ہیں کیونکہ محنت ہم خود کرتے ہیں اور عوام کو اس کی زحمت نہیں دیتے کیونکہ عوام پہلے ہی کافی خوش حال واقع ہوئے ہیں اور محنت کے بغیر ہی ان کا سارا کام چل رہا ہے، جبکہ انہیں محنت کرنا آتی بھی نہیں ہے اور اگر انہیں ضرورت ہو تو وہ محنت کرنا ہم سے بھی سیکھ سکتے ہیں کیونکہ آدمی تو عمر بھر سیکھتا ہی رہتا ہے۔ آپ اگلے روز مزدوروں کے عالمی دن پر پیغام جاری کر رہے تھے۔
شہری سندھ کی آبادی کو خاص منصوبے
کے تحت کم دکھایا جا رہا ہے: خالد مقبول
ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ''شہری سندھ کی آبادی کو خاص منصوبے کے تحت کم دکھایا جا رہا ہے‘‘ حالانکہ اس کیلئے خاص منصوبہ بنانے کے تکلف کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ جو کام سیدھے سادے طریقے سے کیا جا سکتا ہو، اس کیلئے خاص منصوبہ بنانا محض فضول خرچی اور وقت کا ضیاع ہے اور وقت چونکہ بہت قیمتی چیز ہے اس لیے اسے ضائع کرنے سے پہلے کم از کم سو بار سوچنا چاہیے، اگرچہ سو بار سوچنے میں بھی کافی وقت خرچ اور ضائع ہو جاتا ہے، لیکن اس کا کوئی اور حل بھی تو نہیں ہے اور کم از کم اس کیلئے کوئی خاص منصوبہ ضرور بنایا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز بہادر آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
شجاعت حسین کے گھر پولیس کا بغیر وارنٹ
چھاپہ قابلِ مذمت ہے: چودھری سرور
مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''چودھری شجاعت حسین کے گھر پر پولیس کا بغیر وارنٹ چھاپہ قابلِ مذمت ہے‘‘ البتہ اگر اس کے پاس وارنٹ ہوتا تو وہ دروازہ بھی توڑ سکتی تھی کیونکہ انہوں نے چھاپہ گھر کے اندر میں مارنا تھا جبکہ وہ سیڑھی لگا کر اور دیوار پھاند کر بھی گھر میں داخل ہو سکتے تھے، اس لیے ہر چھاپہ مار ٹیم کو اپنے ساتھ ایک عدد سیڑھی ضرور رکھنی چاہیے تاکہ اسے دروازہ توڑنے کی زحمت نہ اٹھانا پڑے، پولیس کو اپنے آرام اور سہولت کا ہر طرح سے خیال رکھنا چاہیے جس سے اس کی کارکردگی بھی بہتر ہو۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
غیر یقینی صورتحال میں نواز شریف
کو نہیں بلا سکتے: وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''غیر یقینی صورتحال میں نواز شریف کو نہیں بلا سکتے‘‘ کیونکہ جب تک سزا ختم نہ ہو، انہیں کیسے بلایا جا سکتا ہے اور اگر انہیں بلایا بھی جائے تو وہ واپس نہیں آئیں گے کہ وہ کچی گولیاں نہیں کھیلے ہوئے‘ جس زبردست حکمت عملی کے تحت وہ ملک سے باہر گئے ہیں، ان کی ذہانت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے اور وہ جیل ہی کے سبب باہر گئے تھے اور اب بھی جیل صاف نظر آ رہی ہے بلکہ اگر وہ اب آنا بھی چاہیں تو ان کے ڈاکٹرز انہیں اجازت نہیں دیں گے۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں قمر رضا شہزاد کی غزلیں:
خود کو رستے سے ہٹا دیتا ہوں
آنے والوں کو جگہ دیتا ہوں
کھیلتا رہتا ہوں اس دنیا سے
توڑ دیتا ہوں‘ بنا دیتا ہوں
پہلے رکھتا تھا میں ہر بات ہی یاد
اب تو ہر بات بھلا دیتا ہوں
خامشی جب کبھی اُکساتی ہے
اپنی زنجیر ہلا دیتا ہوں
گھر بھی تنہائی نہ محسوس کرے
اپنی تصویریں لگا دیتا ہوں
مجھ سے مت کہیے گا اپنی بابت
میں ہر اک بات بتا دیتا ہوں
اور اگر میں بھی بھڑک اُٹھوں تو
ہر طرف آگ لگا دیتا ہوں
٭......٭......٭
زمیں اچھالتا اور آسماں گھماتا میں
کوئی تماشا ترے سامنے لگاتا میں
کبھی یہ طوق بھی آخر اتر ہی جانا تھا
خود اپنے آپ کو کب تک گلے لگاتا میں
کوئی کسی کا نہیں تھا ہجوم میں صاحب
کسے کسے یہاں تنہائی سے بچاتا میں
یہی سناتا اسے میرا دکھ بھرا قصہ
سو‘ ایک اشک ہی اس دل میں چھوڑ آتا میں
پھر ایک روز مرا رقص دیکھتی دنیا
زمیں سے تا بہ فلک وہ غبار اڑاتا میں
چہار سمت مرے جیسے لوگ تھے شہزادؔ
یہ سوچتا ہوں نشانہ کسے بناتا میں
آج کا مقطع
ظفرؔ اس پر اثر تو کوئی ہوتا ہے نہ ہو گا
تو پھر یہ روز کا بننا سنورنا کس لیے ہے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں