وزیراعظم کو نااہل کیا تو پارلیمنٹ کے ردِعمل
سے ڈرنا چاہیے: راجہ پرویز اشرف
سابق وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو نااہل کیا تو پارلیمنٹ کے ردِعمل سے سب کو ڈرنا چاہیے‘‘ اور جس کے سب سے زیادہ خوف کی ضرورت ہے وہ خود سپریم کورٹ ہے اور عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے اور اب تو اشاروں کنایوں کے بجائے کھلے لفظوں میں سب کچھ کہنے لگے ہیں؛ یعنی بقول شاعر:
ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے
اس لیے اپنا بوریا بستر گول کر لینا چاہیے کیونکہ گولائی میں ہر چیز ویسے بھی اچھی لگتی ہے بجائے اس کے کہ وہ تکون یا مثلث شکل میں ہو۔آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
عدلیہ سے ٹکرائو بہت پہلے ہو جانا
چاہیے تھا: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''عدلیہ سے ٹکرائو بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا‘‘ تاکہ اس کا نتیجہ بھی وقت پر نکل آتا اور آج بہت سے مسائل حل ہو چکے ہوتے اور انتخابات کا مسئلہ بھی حل ہو چکا ہوتا کیونکہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے ہر کام اپنے وقت پر ہی ہونا چاہیے بلکہ اب تو یہ ثابت ہو چکا ہے کہ دیر میں خیر نہیں ہوتی اور آج کا کام کل پر کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے جبکہ عدلیہ بھی ہمارا اپنا ادارہ ہے اور اسے درست راہ پر گامزن رکھنا ہمارے قومی فریضے میں شامل ہے جبکہ قومی فرائض سے کبھی غفلت نہیں برتنی چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کر رہے تھے۔
پرویز الٰہی انتقامی سیاست سے مرعوب
نہیں ہوں گے: شکیل اعوان
ہیومن رائٹس موومنٹ کے سینئر نائب صدر ملک شکیل احمد اعوان نے کہا ہے کہ ''پرویز الٰہی انتقامی سیاست سے مرعوب نہیں ہوں گے‘‘ اور یہ بات انہوں نے مجھے خود بتائی ہے کیونکہ اگر انتقامی سیاست سے انہیں مرعوب کیا جا سکتا ہے تو انتقامی سیاست جیسے بدنام زمانہ طریقے کو آزمانے کی کیا ضرورت ہے جن میں سے کئی طریقے انہوں نے ہی بتائے جو تیر بہدف معلوم ہوتے ہیں اور انہیں بڑی آسانی اور کامیابی سے آزمایا جا سکتا ہے، اس لیے امید ہے کہ حکومت آئندہ اس بات کا خصوصی خیال رکھے گی اور سرخرو ہو گی۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ڈار نواز شریف کا مخبر‘ یہاں کی بات
وہاں پہنچاتا: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''اسحاق ڈار نواز شریف کے مخبر ہیں، یہاں کی بات وہاں پہنچاتے ہیں‘‘ جبکہ ان کا فرض ہے کہ کچھ باتیں ہمیں بھی پہنچا دیا کریں جو ہم نواز شریف کو آگے خود ہی پہنچا دیا کریں گے کیونکہ سیاست تو ایک مشترکہ چیز ہے جس میں ایک دوسرے کی سہولت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے جبکہ میں کبھی کبھار اپنی باتیں دوسری طرف خود بھی پہنچاتا رہتا ہوں کیونکہ حزبِ اقتدار اور حزب ِاختلاف جمہوریت کی گاڑی کے دو پہیے ہیں اور ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان چل سکے یا نہیں‘ ملک
ضرور چلے گا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان چل سکے یا نہ چل سکے‘ ملک ضرور چلے گا‘‘ کیونکہ ملک چلانے کا مجرب طریقہ یہ ہے کہ اسے باہر بیٹھ کر چلایا جائے لیکن اس سے پہلے باہر اثاثے بنائے جائیں جبکہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ گرفتاری یا جیل جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہے، نیز عمران خان اپنی ٹانگ کی چوٹ کو ملک چھوڑنے کی اجازت کا جواز بنا سکتے ہیں جس کا میڈیکل سرٹیفکیٹ حاصل کرنا بھی کوئی مشکل کام نہیں ہے؛ تاہم اس پر یہ ضرور لکھوایا جائے کہ یہ ایسا جان لیوا زخم ہے جس کا علاج بیرونِ ملک موجود ڈاکٹرز ہی کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں حسین نواز کی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یاسمین سحر کی غزل:
سچ کی نمائش اب کے لگائی تو ہے نہیں
دلِ بدگماں نے سیلفی بنائی تو ہے نہیں
کیوں بھنبھنا رہی ہیں ترے گرد مکھیاں
تیری دکاں پہ تازہ مٹھائی تو ہے نہیں
پھر وقت ہاتھ دھو کے مرے پیچھے پڑ گیا
میں نے گھڑی خوشی کی منائی تو ہے نہیں
دل کا لہو نچوڑ رہے ہیں تمام دکھ
میرے لبوں پہ ٹوٹی دہائی تو ہے نہیں
رکھا ہے تم نے کھول کے دل میرے سامنے
وہ بات کیا تھی دل میں بتائی تو ہے نہیں
خوابوں کے سلسلے پہ قدم ہیں رواں دواں
تعبیر میں نے چاہی جو پائی تو ہے نہیں
یونہی خیال سا مری پلکیں بھگو گیا
یاد اس کی میں نے دل میں بسائی تو ہے نہیں
البم تمہاری غزلوں کی تیار ہو گئی
آواز تم نے اپنی سنائی تو ہے نہیں
درزی کا ہاتھ بیٹھ گیا ہے لباس پر
ہاتھوں میں ورنہ اتنی صفائی تو ہے نہیں
ماں باپ کے علاوہ بھری کائنات میں
بہنیں ہیں چار ان کا بھی بھائی تو ہے نہیں
آج کا مطلع
دیکھو تو کچھ زیاں نہیں کھونے کے باوجود
ہوتا ہے اب بھی عشق نہ ہونے کے باوجود