عمران خان نظام کو تباہ کرنا
چاہتے ہیں: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان نظام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں‘‘ جبکہ نظام بہت مضبوط ہے اور اسے اس طرح تباہ نہیں کیا جا سکتا جیسے کہ عمران نظام کو کرپشن کے ذریعے تباہ کرنا چاہتے ہیں حالانکہ اسے اگر کرپشن سے تباہ کیا جا سکتا تو ماضی میں جتنی کرپشن ہوتی رہی ہے، یہ کب کا تباہ ہو چکا ہوتا، جبکہ تیز رفتار ترقی کرپشن کے ذریعے ہی ممکن ہے اور جس کی درخشاں مثالیں بھی موجود ہیں،اس لیے عمران خان اگر نظام کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو کوئی اور طریقہ آزمائیں کیونکہ کرپشن سے تو یہ نظام تباہ ہونے کے بجائے ترقی کرتا ہے۔ آپ اگلے روز عمران خان کی گرفتاری پر تبصرہ کر رہے تھے۔
عمران خان کی گرفتاری سے
مذاکرات کا عمل متاثر ہوگا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی گرفتاری سے مذاکرات کا عمل متاثر ہوگا‘‘ اگرچہ یہ پہلے ہی بے عملی کا شکار ہے اور اپنے آخری دموں پر ہے بلکہ تازہ ترین صورتحال کے مطابق تو مذاکرات مکمل طور پر بے معنی ہو چکے ہیں۔ گرفتاری سے خان صاحب کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا جو ہمیں کسی صورت منظور نہیں کیونکہ یہ مذاکرات ہماری ہی کوششوں سے شروع ہوئے تھے اور اس سے ہم بھی کسی شمار و قطار میں آنے لگے تھے لیکن ہماری ساری امیدوں پر بھی پانی پھر گیا ہے اور تب سے پانی بھی بہت بُرا لگنے لگا ہے۔ آپ اگلے روز منصورہ میں پارٹی عہدیداروں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان سے بچیں‘ فراڈیا
آدمی ہے: راجہ ریاض
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف راجہ ریاض نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے شر سے بچیں‘ فراڈیا آدمی ہے‘‘ اگرچہ وہ کبھی میرا ہیرو اور لیڈر تھا، اور اسی کے پارٹی ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر قومی اسمبلی میں پہنچا ہوں لیکن جب سے میرا ضمیر جاگا ہے مجھ پر اصلیت روزِ روشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے؛ اگرچہ ضمیر بھی مفت میں نہیں جاگا بلکہ اسے جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر جگایا گیا تھا جس میں سندھ ہائوس کی کوششیں اور طریقۂ کار خاص طور پر قابلِ ذکر ہے اور کس چیزوں کی کڑکڑاہٹ ایسی ہوتی ہے کہ سوئے ہوئے ضمیر کو بھی اٹھا کر رکھ دیتی ہے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
عمران واحد وزیراعظم جسے کرپشن کے
ثبوتوں کے ساتھ پکڑا گیا ہے: جاوید لطیف
وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''عمران خان واحد وزیراعظم ہے جسے کرپشن کے ثبوتوں کیساتھ پکڑا گیا ہے‘‘ اور یہ بھی موصوف کی سراسر ناتجربہ کاری ہے ورنہ کئی ایسے بھی تھے جن کی کرپشن مسلمہ اور روزِ روشن کی طرح عیاں تھی لیکن وہ کرپشن کے بجائے کسی اور چیز میں پکڑے گئے اور ان کے بار بار پوچھنے کے باوجود کہ مجھے کیوں نکالا گیا، انہیں آج تک اس سوال کا جواب نہیں ملا لیکن اب مایوس ہو کر انہوں نے یہ سوال کرنا ہی چھوڑ دیا ہے، شاید اس لیے کہ انہیں خود اپنی ذات سے ہی اس کا جواب مل گیا ہو اور اپنے اثاثوں پر ہی ایک نظر ڈال لی ہو۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اج میں تیرا سفنا بُننا
یہ ممتاز شاعرہ اور پلاک کی سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر صغرا صدف کی پنجابی غزلوں کا مجموعہ ہے۔ انتساب نربھجن سنگھ گل کے نام ہے۔ پس سرورق ناشر افضال احمد کا تحریر کردہ ہے جس میں انہوں نے ڈاکٹر صاحبہ کو تصوف اور روحانیت کے حوالے سے اونچی پہچان رکھنے والی شاعرہ قرار دیتے ہوئے ان کی دیگر ادبی سرگرمیوں کا مختصر جائزہ پیش کیا ہے جبکہ اسی جگہ شاعرہ کی تصویر بھی شائع کی گئی ہے اور کسی خاتون شاعرہ کے ہاں تصوف اور روحانیت کا حوالہ بجائے خود ایک غیر معمولی بات ہے اور جو ان کے ایک ایک شعر سے اپنی خوشبوئیں چھوڑتا دکھائی دیتا ہے۔ کتاب میں کل 126 غزلیں شامل ہیں۔ ٹائٹل خیال افروز اور گیٹ اَپ نہایت عمدہ۔
اور اب آخر میں اسی مجموعہ میں سے یہ غزل:
اپنے نال اک گَل کرن دی ویہل ملے نہ مینوں
جیوندی جانے جین مَرن دی ویہل ملے نہ مینوں
میں اِس ''میں‘‘ دے میلے اندر آپ گواچی ہوئی
تاہیوں میں توں ذرا ڈرن دی ویہل ملے نہ مینوں
نہ دِسّے تے اوہدیاں یاداں نال ہی مَن پَرچَاواں
اِکلاپے دے دُکھ جَرن دی ویہل ملے نہ مینوں
شُوکاں مارے عشق سمندر جد اوہدے ول ویکھاں
رانجھن ماہی نال تَرن دی ویہل مِلے نہ مینوں
سُکھ نوں پلے بنھ کے ہو گئے اندر دے اِنج قیدی
سچ دے کھوہ توں پانی بھرن دی ویہل ملے نہ مینوں
میں جُثّے دے رولے دے وچ انج کھڑیچی ہوئی
رُوح دی وَاج تے کَن دَھرن دی ویہل ملے نہ مینوں
جھوٹھ دے چِکّڑ، لالچ والی گابھ توں جہڑا بچیا
جیون اوہدے ناویں کرن دی ویہل ملے نہ مینوں
صدفؔ بیگانے رَنّگاں دے وچ انج رنگیچی آں
ہُن تے کجھ وی جِتن ہرن دی ویہل ملے نہ مینوں
آج کا مطلع
یوں بھی ہوتا ہے کہ یک دم کوئی اچھا لگ جائے
بات کچھ بھی نہ ہو اور دل میں تماشا لگ جائے