ملک کی سلامتی پر کوئی سمجھوتا نہ ہو گا: پرویز اشرف
سپیکر قومی اسمبلی اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ''ملک کی سلامتی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا‘‘ کیونکہ پہلے ہی اتنے سمجھوتے کر چکے ہیں کہ اب مزید کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ آپ ہی کہیے ملکی سلامتی پر اس سے بڑا سمجھوتا اور کیا ہو سکتا ہے کہ اس کا سارا پیسہ اکٹھا کر کے ملک سے باہر بھیج دیا جائے جبکہ اس طرح کے لاتعداد سمجھوتے اور بھی ہیں جو کامیابی کے ساتھ کیے جا چکے ہیں، اور اس کا بال تک بیکا نہیں ہوا اس لیے تشویش کی کوئی بات نہیں‘ کوشش کر کے ایک آدھ مزید ایسے سمجھوتے کی گنجائش نکالی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز اپنے حلقے گوجر خان کے دورے کے دوران اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
عمران خان کے دور میں کرپشن
بڑھ گئی تھی: چودھری سرور
سابق گورنر پنجاب اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے دور میں کرپشن بڑھ گئی تھی‘‘ جس پر میں ورطۂ حیرت میں ہی اس قدر گم ہو گیا تھا کہ خان صاحب کو آگاہ ہی نہ کر سکا اور ابھی میں انہیں بتانے کی تیاری کر ہی رہا تھا کہ مجھے فارغ کر دیا گیا؛ تاہم مجھے اتنا اطمینان ضرور ہو گیا کہ چلو کچھ نہ کچھ بڑھا تو ہے حالانکہ یہ بات میں نے مخالف فریقوں کو نہیں بتائی تھی؛ تاہم کئی ایسی باتیں اور بھی تھیں جن کا فریق ثانی کو علم ہونا بے حد ضروری ہوتا تھا کیونکہ میں کھلی کھلی سیاست میں یقین رکھنے والا آدمی ہوں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
پی ٹی آئی رہنما ایک ایک کر کے پارٹی
چھوڑ دیں گے: گورنر سندھ
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی رہنما ایک ا یک کر کے پارٹی چھوڑ دیں گے‘‘ کیونکہ ان کے ضمیر ایک دم جاگ اٹھے ہیں؛ اگرچہ یہ ضمیر خود ہی اور بلامعاوضہ ہی جاگ گئے ہیں جبکہ پچھلی دفعہ ضمیروں کو کافی خرچہ کر کے جگانا پڑا تھا جس پر کافی افسوس اور پشیمانی بھی ہے؛ تاہم ابھی تک پارٹی چھوڑنے والے زیادہ تر وہ لوگ ہیں جنہیں ٹکٹ نہیں ملے جس پر احتجاج کرنا ان کا جمہوری حق تھا، نیز یہ کہ انہیں دوسری پارٹیوں کے بھی ٹکٹ اب نہیں ملیں گے اور اگر ملے بھی تو لوگ ان فصلی بٹیروں کو ویسے ہی الیکشن میں مسترد کر دیں گے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کوئی عمران خان کو بیرونِ ملک بھیجنے کی
جرأت نہ کرے: جاوید لطیف
مسلم لیگ نواز کے رہنما اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''کوئی عمران خان کو بیرونِ ملک بھیجنے کی جرأت نہ کرے‘‘ اگرچہ بہت سے لیڈر پہلے بھی بیرونِ ملک جا چکے ہیں؛ تاہم بیرونِ ملک بھیجنے کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ اس سے ہمیشہ کے لیے ہاتھ دھو لیے جائیں جیسا کہ ہمارے قائد بیرونِ ملک جا کر ہمیشہ کے لیے ہمارے ہاتھ سے نکل چکے ہیں؛ البتہ خان صاحب کو نااہل قرار دے کر بیرون ملک بھیج دیا جائے تو مجھے کوئی اعتراض نہ ہو گا، نیز وہ نو مئی کے واقعات کے بھگتان کے بعد ہی بیرونِ ملک جا سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز پی آئی ڈی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اداس ہوتی ہوں تو اپنے بال کاٹ لیتی ہوں: میرب
اداکارہ و ماڈل میرب علی نے کہا ہے کہ ''جب اداس ہوتی ہوں تو اپنے بال کاٹ لیتی ہوں‘‘ جس سے میری اداسی فوراً دور ہو جاتی ہے، اس لیے اداس ہونے والی خواتین اس نسخۂ کیمیا پر عمل کریں؛ اگرچہ انہیں اپنے بال کاٹنے میں خاصی دقت پیش آ سکتی ہے اس لیے انہیں مژدہ ہو کر میں ایک ہیر کٹنگ سیلون بھی کھولنے کا ارادہ رکھتی ہوں تاکہ اداس خواتین کا مسئلہ مہارت سے حل کیا جا سکے جبکہ ویسے بھی اداکاری کے ساتھ ساتھ کوئی اضافی بلکہ اصل بزنس بھی ہونا چاہیے، نیز میری مہارت بھی مفت میں ضائع نہ ہو جائے۔ آپ اگلے روز کراچی میں اپنے ساتھیوں سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں کراچی سے سلیم کوثر کی آزاد غزل:
ریاضتوں کی کوئی انتہا نہ رکھی جائے
ہنر میں سہل پسندی روا نہ رکھی جائے
مریضِ عشق کی حالت سنبھل تو سکتی ہے
قریب اس کے کوئی بھی دوا نہ رکھی جائے
نشیب گاہِ محبت کی راہداریوں میں
فرازِ لب کبھی بددعا نہ رکھی جائے
فضا پرندوں سے خالی ہو، پیڑ سایوں سے
خراب اب اتنی بھی آب و ہوا نہ رکھی جائے
محبتوں میں جنوں خیزیاں تو ہوں لیکن
وہ چاہتا ہے کہ رسمِ وفا نہ رکھی جائے
دِلوں میں شکر گزاری کی نغمگی تو رہے
نمود و نام کی خواہش ذرا نہ رکھی جائے
حیا کا اپنا نظامِ سپردگی ہے سلیمؔ
ہتھیلیوں پہ سجا کے حنا نہ رکھی جائے
آج کا مقطع
یا تو مجھ سے وہ چھڑا دے گا غزل گوئی ظفرؔ
یا کسی دن صاحب دیوان کر دے گا مجھے