"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ، متن اور اوکاڑہ سے امتیاز انجم

میں نے جیل میں معیشت پر بہت
کتابیں پڑھیں: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''میں نے جیل میں معیشت پر بہت کتابیں پڑھیں‘‘ لیکن ان میں مجھے کوئی نئی بات نظر نہیں آئی کیونکہ میں اس سے پہلے ہی معیشت پر مکمل عبور حاصل کر چکا تھا بلکہ اگر قید میں نہ ڈالا جاتا تو میں خود بھی معیشت پر کئی کتابیں لکھ چکا ہوتا کیونکہ معیشت کا اصل مقصد وسائل پر تصرف ہوتا ہے کہ معاشی فوائد زیادہ سے زیادہ کیسے حاصل کیے جا سکتے ہیں اور پھر انہیں بیرونی ممالک میں کیسے پھیلایا جا سکتا ہے؛ چنانچہ اگر عملاً اس طریق کار پر عبور حاصل ہو جائے تو معیشت پر لکھی کتابوں کو پڑھنے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ٹکٹ ہولڈروں سے خطاب کر رہے تھے۔
انصاف کا جھنڈا میرے
ہاتھ میں ہے: شاہ محمودقریشی
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''انصاف کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہے‘‘ اس لیے جس کو انصاف مطلوب ہو وہ میرے ساتھ رابطہ کرے کیونکہ جس طرح میں نے انصاف حاصل کیا ہے وہی انصاف حاصل کرنے کا بہترین طریقہ اور سنہرا اصول ہے؛ اگرچہ یہ ہر کسی کو نہیں بتایا جا سکتا کہ راز کی باتوں کو راز ہی رہنا چاہئے؛ چنانچہ فرداً فرداً ہی یہ بتایا جا سکتا ہے اس لیے جولوگ قید میں ہیں اور ان کے لواحقین اگر ان کے لیے انصاف حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پہلی فرصت میں خاکسار سے رابطہ کریں اور یہ کام محض خدمتِ خلق کے لیے کیا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز رہائی کے بعد لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس کا
نہ ہونا‘ دال میں کچھ کالا ہے: راجہ ریاض
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف راجہ ریاض نے کہا ہے کہ ''شاہ محمود کی پریس کانفرنس کا نہ ہونا‘ دال میں کچھ کالا ہے‘‘ اور جس کا صاف مطلب ہے کہ ان کے ضمیر نے انگڑائی لینا شروع کر دی ہے اور جن جن لوگوں کا ضمیر جاگا ہے انہیں ایسے لوگوں کا پتا ہوتا ہے جن کا ضمیر جاگنے کی تیاری کر رہا ہو بصورتِ دیگر شاہ محمود قریشی دھڑلے سے پریس کانفرنس کر کے تحریک انصاف اور پارٹی چیئرمین سے اپنی علیحدگی کا اعلان کر دیتے اور میرے خیال میں ابھی اس میں کچھ کسر باقی ہے اور وہ سمجھداری سے کام لیتے ہوئے جلد ہی کسی مناسب وقت پر یہ کام کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
کوئٹہ‘ وکیل کے قتل کے ذمہ دار
چیئرمین تحریک انصاف ہیں: عطا تارڑ
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''کوئٹہ میں سپریم کورٹ کے وکیل کے قتل کے ذمہ دار چیئرمین تحریک انصاف ہیں‘‘ کیونکہ اس وقت پاکستان میں تمام جرائم کا منبع وہی ہیں اس لیے کسی بھی جرم کا الزام موصوف پر لگایا جا سکتا ہے اور ایسا زیادہ سے زیادہ ہونا چاہیے کہ وہ کسی ایک مقدمے ہی میں سزایاب ہوجائیں تو ہمارا مسئلہ حل ہو سکتا ہے اگرچہ ہماری ساری امیدوں کا منبع اب نو مئی کے واقعات کے کیس سے وابستہ ہے جس سے دیکھیں گے کہ وہ کس طرح بری ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی ڈیڑھ سو کیسز موصوف کا انتظار کر رہے ہیں سو‘ پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آئی ایم ایف پروگرام ختم ہوا تو
کہیں نہ کہیں جانا پڑے گا: محمد زبیر
مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ ''آئی ایم ایف پروگرام ختم ہوا تو کہیں نہ کہیں جانا پڑے گا‘‘ اگرچہ اب تک ساری طرفیں چھان ماری ہیں اور کوئی طرف ایسی نہیں رہ گئی جدھر نہ گئے ہوں اس لیے اب ایک ڈیفالٹ ہی کا راستہ نظر رہ گیا ہے یا اگر کوئی نیا ملک قائم ہوتا ہے تو وہاں جا سکتے ہیں؛ تاہم وہ ایسا ہونا چاہیے جو ایک بار پر ہی نہ ٹرخا دے بلکہ کئی بار جا سکیں‘ اور ہونے کو کچھ بھی ہو سکتا ہے، اس لیے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے امتیاز انجم کی غزل:
زمیں بدلتا ہوا آسماں بدلتا ہوا
میں خود بدل گیا کون و مکاں بدلتا ہوا
درونِ خیمۂ دل ہے سماں بدلتا ہوا
کوئی ہو رات کو جیسے مکاں بدلتا ہوا
تری کنیز‘ تری رازداں بدلتی ہوئی
مرا امیر‘ مرا مہرباں بدلتا ہوا
تری گلی سے نکلنے کا استعارہ ہے
مرا ستارہ سرِ آسماں بدلتا ہوا
کوئی سپاہی بے تیغ و تبر سرِ میداں
کوئی سپاہی مچان و کماں بدلتا ہوا
جنابِ پیر! جسے تُو نے آگہی بخشی
وہی مرید ہے کیوں آستاں بدلتا ہوا
حسین لڑکیاں کیسے بھلا سکوں گا میں
پہنچ تو جاؤں گا گھر گاڑیاں بدلتا ہوا
آج کا مطلع
بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا
پھر اس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں