جہانگیر ترین کی پارٹی سے ہمیں
کوئی خطرہ نہیں: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''جہانگیر ترین کی پارٹی سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں‘‘ حتیٰ کہ اس پارٹی سے پی ٹی آئی کو بھی کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ جو لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں‘ وہ گرفتاریوں کے خوف اور دیگر وجوہات کی بنا پر ایسا کر رہے ہیں ورنہ ووٹ بینک اسی طرح قائم ہے، اس لیے اب اسے کالعدم قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں؛ تاہم کسی پارٹی کے کالعدم ہونے سے اس کا ووٹ بینک کالعدم نہیں ہوتا‘ اسی لیے ابھی الیکشن پر آمادہ نہیں ہو رہے اور قرائن یہی بتاتے ہیں کہ شاید الیکشن کے لیے کبھی راضی نہ ہونا پڑے جو کہ خود انتخابات ہی کی بدقسمتی ہے۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ترین سے ملاقات ہوئی نہ
کوئی آفر قبول کی: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پی ٹی آئی کے سابق رہنما پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''ترین سے ملاقات ہوئی نہ کوئی آفر قبول کی‘‘ کیونکہ فی الحال تو گرفتاری سے جان چھڑائی ہے اور آج کل جو پکڑ دھکڑ ہو رہی ہے‘ اس میں یہی بہتر آپشن ہے، اگر انہوں 80سالہ میاں اظہر کو نہیں چھوڑا کہ وہ حماد اظہر کے والد ہیں تو باقی کس کھیت کی مولی ہیں اور متعدد دیگران بھی گرفتاری اور مقدمات سے بچنے کے لیے پارٹی سے مستعفی ہوئے ہیں جبکہ پارٹی کو کسی وقت بھی ری جوائن کیا جا سکتا ہے اور سب نے اپنا آپ بچا کر ایک فرض کی ادائی ہی کی ہے۔ آپ اگلے روز میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کی تردید کر رہے تھے۔
پاناما کیس کا فیصلہ
نامکمل ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ''پاناما کیس کا فیصلہ نامکمل ہے‘‘ کیونکہ اس میں صرف ایک وزیراعظم کو نااہل کیا گیا حالانکہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی جبکہ اثاثوں کی منی ٹریل دینے میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی سزا دس سال قید بامشقت ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اس کیس کی دوبارہ سماعت کر کے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کیا جائے جبکہ آج کل پانی ملا دودھ سرعام فروخت ہو رہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے‘ یہ دودھ کی بھی توہین ہے پانی کی بھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں کے سا تھ خصوصی بات چیت کر رہے تھے۔
شرپسندوں سے کوئی رعایت
نہیں ہوگی: نگران حکومت
پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ''شرپسندوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی‘‘ جن میں گرفتار ہونے والے ان کے رشتے دار بھی شامل ہیں کیونکہ شرپسندوں کے ساتھ رشتے داری بذاتِ خود شرپسند ہونے کا ثبوت ہے بلکہ اب تک جو دوست‘ احباب گرفتار کیے گئے ہیں، اگر وہ خود شرپسند نہ ہوتے تو شرپسندوں کے ساتھ دوستی کیوں کرتے، اس لیے ہم نے مساوات کے سنہری اصول پر عمل کرتے ہوئے ان سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنے کا ارادہ کر رکھا ہے کیونکہ ہم کسی کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے کے روادار نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز ایلیٹ فورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
تم جو آتے ہو
دن نکلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
شہر بستے ہیں اجڑ جاتے ہیں
دستکیں آہنی دروازے پر
سر کو ٹکرا کے پلٹ جاتی ہیں
گنبدِ خامشی گرتا ہی نہیں
چلتی رہتی ہے ہوا
کھیتوں میں دالانوں میں
اور اپنے ہی تلاطم میں اتر جاتی ہے
ہر طرف پھول بکھر جاتے ہیں
دل کی مٹی پہ کوئی رنگ اترتا ہی نہیں
آنکھ نظارۂ موہوم سے ہٹتی ہی نہیں
ذہن اس حجلہ تاریکی و تنہائی میں
اپنے کانٹوں پہ پڑا رہتا ہے
وقت آتا ہے گزر جاتا ہے
تم جو آتے ہو تو ترتیب الٹ جاتی ہے
دھند جیسے کہیں چھٹ جاتی ہے
نرم پوروں سے کوئی ہولے سے
دل کی دیوار گرا دیتا ہے
ایک کھڑکی کہیں کھل جاتی ہے
آنکھ اک جلوۂ صد رنگ سے بھر جاتی ہے
کوئی آواز بلاتی ہے ہمیں
تم جو آتے ہو
تو اس حبس دکھن کے گھر سے
رنج آئندہ و رفتہ کی تھکاوٹ سے
نکل لیتے ہیں
تم سے ملتے ہیں
تو دنیا سے بھی مل لیتے ہیں
آج کا مقطع
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہئے